1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نينو ٹيکنالوجی کے ذریعے فالج کی پيشگی اطلاع ممکن

31 اکتوبر 2011

ابھی تک يہ بتانا ممکن نہيں تھا کہ کون شخص اگلے کچھ عرصے بعد دورہء قلب يا فالج کا شکار ہو گا۔ ليکن اب ڈاکٹروں کے ليے يہ ممکن ہو جانے کی اميد ہے، کيونکہ وہ خون کی رگوں کو بہت اچھی طرح سے ديکھ سکيں گے۔

https://p.dw.com/p/132Ph
تصویر: Heyrovsky Institute of Physical Chemistry

صنعتی ممالک ميں قریب ہر دوسرا شخص دل کا دورہ پڑنے يا فالج کے حملے سے ہلاک ہو جاتا ہے۔ ان امراض کی وجوہات ميں موٹاپا، شراب نوشی، ورزش نہ کرنا اور چکنائی کا زيادہ استعمال شامل ہيں۔

خون کی رگيں عام طور پر اندر سے بہت چکنی اور ہموار ہوتی ہيں۔ خون کے خليات يا ذرے ان رگوں کی ديواروں سے چپکے بغير بہت تيزی سے بہتے رہتے ہيں۔ اس طرح خون کے ذرات بہت تيزی سے آکسيجن کو جسم کے عضلات تک منتقل کرتے ہيں جہاں اس آکسيجن کی ضرورت ہوتی ہے۔ يہ سلسلہ اُس وقت تک اچھی طرح سے جاری رہتا ہے جب تک جسم ميں کسی جگہ کوئی سوجن پيدا نہيں ہوتی۔ يہ سوجن خون کی رگوں کی ديواروں ميں پيدا ہوتی ہے۔ سوجن کی وجہ بعض مخصوص قسم کے پروٹين يا لحميات ہوتے ہيں، جنہيں Matrix- Metalloproteas يا MMPs کہا جاتا ہے۔

يہ لحميات خون کی رگوں کی چکنی اندرونی تہہ کو نقصان پہنچاتے ہيں۔ اس طرح خون کے سفيد ذرات، جنہيں Lycozytes  کہا جاتا ہے، ان رگوں ميں داخل ہونا شروع ہو جاتے ہيں اور وہاں مادے جمع کر کے رگوں کو تنگ بنا ديتے ہيں۔ اس کے ساتھ ہی ايک شيطانی چکر شروع ہو جاتا ہے۔ جرمنی کے شہر ميونسٹر کی يونيورسٹی کے ميشائيل شيفر نے کہا: ’’انفيکشن کی وجہ سے مسلسل زيادہ Lycozytes  خون کی رگوں ميں داخل ہوتے رہتے ہيں، جن سے يہ رگيں اندر سے موٹی ہوتی جاتی ہيں۔ اس کے نتيجے ميں عضلاتی خليات بھی بہہ کر سوجن والی جگہ تک پہنچنے لگتے ہيں، جہاں وہ ايک ڈھکن سا بنا ليتے ہيں۔ اس ڈھکن کو ايم ايم پی توڑ پھوڑ ديتے ہيں۔ اس طرح خون کی رگ کی اندرونی ديوار پھٹ سکتی ہے اور پھر دل کا دورہ پڑتا ہے۔ اگر يہ سب کچھ دماغ کو خون پہنچانے والی کسی رگ ميں ہوتا ہے تو پھر فالج کا حملہ ہوتا ہے۔‘‘

جرمن نينو ٹيکنالوجی
جرمن نينو ٹيکنالوجیتصویر: VDI Technologiezentrum GmbH

کسی کے بارے ميں يہ کہنے کے ليے کہ اگلے چند برسوں ميں اس کے اس قسم کے کسی مرض کا شکار ہونے کا بہت زيادہ خطرہ ہے، صرف يہ معلوم ہونا ہی کافی نہيں کہ وہ صحتمند غذا استعمال کرتا ہے يا نہيں يا وہ ورزش پر دھيان ديتا ہے، يا يہ کہ اس کا وزن کتنا ہے اور وہ سگريٹ پيتا ہے يا نہيں، بلکہ ڈاکٹروں کو يہ پتہ ہونا چاہيے کہ اُس کی رگوں ميں خطرناک سوجن پيدا ہو چکی ہے يا نہيں۔ اس کے ليے يہ ضروری ہے کہ ڈاکٹر مريض کے جسم کے اندر جھانک سکيں۔

آج بھی ڈاکٹر مريض کے جسم ميں بہت سی چيزيں ديکھ سکتے ہيں۔ مثال کے طور پر وہ ايک ريڈيو ايکٹو مادے کا انجکشن دے کر خون کی رگوں کو ديکھ سکتے ہيں۔ اس طرح ڈاکٹر يہ پتہ چلا سکتے ہيں کہ سوجن کی وجہ سے خون کی رگيں تنگ تو نہيں ہو چکی ہيں۔ ليکن اس قسم کی سوجن ہميشہ ہی خون کی رگوں کے تنگ ہو جانے کا سبب نہيں بنتی۔ شيفر نے کہا کہ سوجن کے غير فعال ہوجانے کے بعد صرف رگ کے تنگ ہو جانے کا علم ہونا کسی فوری خطرے کی نشان دہی کے ليے کافی نہيں ہے۔

جرمن يونيورسٹی کا نئے مادوں کا انسٹيٹيوٹ: نينو ٹيکنالوجی کی نئی ايجاد، کينسر کا ممکنہ توڑ
جرمن يونيورسٹی کا نئے مادوں کا انسٹيٹيوٹ: نينو ٹيکنالوجی کی نئی ايجاد، کينسر کا ممکنہ توڑتصویر: AP

اس کا حل نینو ٹيکنالوجی نے پيش کيا ہے۔ سائنسدانوں نے ايسے سالمات يا موليکيولز بنا ليے ہيں، جو سوجن پيدا کرنے والے لحميات سے چپک جاتے ہيں۔ يہ سالمے ٹريسر کہلاتے ہيں کيونکہ وہ کمپيوٹر ٹومو گرافی کے دوران سوجن کو دکھا سکتے ہيں۔ مردہ چوہوں ميں رگوں کی اس سوجن کو ديکھنے ميں کاميابی ہو چکی ہے۔ اگر اس تکنيک کو انسانوں کے ليے بھی استعمال کرنے ميں کاميابی ہو سکے، تو ہر مريض کے دورہء قلب کے خطرے کا پيشگی اندازہ لگايا جا سکتا ہے۔ نانو ٹينالوجی کے اور بھی استعمالات اور فوائد ہيں، مثلاً سرطان يا مرکزی اعصابی نظام کے امراض، جنہيں صرف پيشگی تشخيص کے نتيجے ہی ميں روکا جا سکتا ہے۔

رپورٹ: فابيان شمٹ / شہاب احمد صديقی

ادارت: حماد کیانی