1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نوازشریف کا خوف

27 اکتوبر 2019

نوازشریف فی الحال کسی کے کہنے میں نہیں لیکن ملک چلانے والوں کو ڈر یہ ہے کہ اگر نوازشریف کو کچھ ہوا تو کہیں پنجاب کو ایک اور بھٹو نہ مل جائے۔ اعزاز سید کا بلاگ

https://p.dw.com/p/3S1Jw
Pakistan Freilassung von Ex-Premier Sharif
تصویر: Reuters/F. Mahmood

بات ہے بائیس اکتوبر کی۔ نیب کی حراست میں موجود سابق وزیراعظم میاں نوازشریف کی طبعیت سنبھلنے میں نہیں آرہی تھی۔ نیب لاہور میں ایک سرکاری ڈاکٹر تعینات ہیں معاملہ جب ان کے ہاتھ سے بھی نکلا تو سرکاری ڈاکٹروں کی ٹیم کو بلایا گیا۔ جوں جوں وقت گذررہا تھا ڈائریکٹر جنرل نیب میجررٹائرڈ شہزاد سلیم سمیت حکام مضطرب ہورہے تھے۔

انہوں نے نوازشریف کی علالت کے بارے میں متعلقہ اہم اداروں اور شخصیات کو اطلاع دی۔ وزیراعظم عمران خان کے قریبی حلقوں کو آگاہ کیا گیا کہ اگر میاں نوازشریف کو مناسب طبی سہولیات نہ دی گئیں تو معاملات ہاتھ سے نکل سکتے ہیں۔ 

ملک چلانے والوں کو ڈر تھا کہ اگر زیر حراست نوازشریف کو کچھ ہوا تو کہیں پنجاب کو ایک اور بھٹو نہ مل جائے۔ بعض قوتیں ملک میں سیاسی کشیدگی کم کرنے کے حق میں ہیں مگر عمران خان بضد ہیں کہ وہ اپنے سیاسی مخالفین کو کسی صورت نہیں چھوڑیں گے۔ 

بہرحال اسلام آباد ہائیکورٹ سے ضمانت کے بعد نوازشریف کو فی الحال رہائی مل گئی۔ اگلے مرحلہ  نوازشریف اور مریم نواز کے نام ایگزٹ کنڑول لسٹ سے نکال کر انہیں علاج کے لیے باہر بھیجنا ہو سکتا ہے۔

Blogger Azaz Syed
تصویر: Azaz Syed

مریم اس معاملے میں رکاوٹ اس لیے نہیں بنیں گی کیوں کہ بحیثیت ایک بیٹی انہیں اپنے والد کی بہت فکر ہے۔ وہ اپنی سیاست کو داؤ پر لگا سکتی ہیں مگر اس کے لیے والد کی صحت سے نہیں کھیل سکتیں۔ ایسے میں بیرون ملک جانے میں اگر کوئی رکاوٹ ہوئی تو وہ نواز شریف خود ہوں گے۔

نوازشریف فی الحال کسی کے کہنے میں نہیں۔ وہ اپنی والدہ، بہن اور بھائی سب کو کسی قسم کی ڈیل کے حوالے سے انکار کرچکے تھے ۔ شہبازشریف بھائی کی بہتری کے لیے فکرمند ہیں۔ وہ پارٹی اور خاندان کو بچانا چاہتے ہیں۔ اس کے لیے کیا ہونا چاہیئے، اس پر ان کی اپنی ایک سوچ ہے۔

دوسری طرف احتساب عدالت کے حکم پر آصف علی زرداری کو بھی جیل سے ہسپتال منتقل کردیا گیا۔ نوازشریف اور آصف علی زرداری کی ہسپتال منتقلی چند گھنٹوں کے فرق سے ایک ہی روز یعنی تئیس اکتوبرکو ہوئی۔ آصف علی زدراری بھی علیل ہیں اور ان کی علالت کے بارے میں بھی خبریں تواترسے آرہی ہیں۔ 

 سابق وزیراعظم نوازشریف اور سابق صدرآصف علی زرداری کی ہسپتال منتقلی سے ملک میں شاید سیاسی تلخی کچھ کم ہوئی ہو لیکن مولانا فضل الرحمان ابھی میدان میں موجود ہیں۔

 حکومت چاہتی ہے کہ مولانا پشاورموڑ اسلام آباد آکر ایک جلسہ کریں گے اور خاموشی سے چلے جائیں گے۔ مسئلہ یہ ہے کہ وہ حالات کو جس قدر آگے لے جاچکے ہیں وہاں سے یوں آسانی سے واپسی نظرنہیں آرہی۔

حالیہ دنوں میں مولانا فضل الرحمان کی زیلی تنظیم انصار الاسلام پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ ان کے قریبی ساتھی حافظ حمد اللہ کی شہریت ختم کردی گئی ہے جبکہ ان کے ایک اور قریبی ساتھی مفتی کفایت اللہ کو گرفتار کیا گیا ہے۔ یہ سب باتیں کسی مصالحت نہیں تصادم کی طرف اشارہ کرتی ہیں۔

جوتے پالش نہ کرنے کی سزا مل رہی ہے، مریم نواز

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید