1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نواز شریف کی آمد سے پہلے، لاہور میں کریک ڈاؤن

12 جولائی 2018

مسلم لیگی ورکروں کے خلاف پولیس کا کریک ڈاون جاری ہے اور جمعرات کی شام تک گرفتار کیے جانے والے مسلم لیگ نون کے کارکنوں، رہنماؤں اور بلدیاتی اداروں کے منتخب نمائندوں کی تعداد 150 سے تجاوز کر چکی ہے۔

https://p.dw.com/p/31M1s
Pakistan Shabaz Sharif
تصویر: picture alliance/dpaEPA/PMLN

ملکی سپریم کورٹ سے سزا پانے کے بعد پاکستان کے سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف کی لاہور آمد سے پہلے شہر میں حالات خراب ہو گئے ہیں۔ ضلعی اور صوبائی حکومت کی طرف سے نواز شریف کے استقبال کو روکنے کی کوششوں میں تیزی آگئی ہے۔

پاکستان کے دوسرے بڑے شہر لاہور میں میں صورتحال اس وقت کشیدہ ہے۔ شہر کی مختلف سڑکوں کو بند کرنے کے لیے مختلف علاقوں میں کنٹینرز پہنچائے جا رہے ہیں۔ شہر میں آنے اور جانے والے راستوں پر لوگوں کی چیکنگ کی جارہی ہے۔ شہر میں جمعہ 13 جولائی کے لیے میٹرو اور سپیڈو بس سروسز بند کر دی گئی ہیں۔ پولیس اہلکار مسلم لیگ نون کے کارکنوں کے گھروں پر چھاپے مار رہے ہیں۔

Pakistan Nawaz Sharif, Ex-Premierminister
ملکی سپریم کورٹ سے سزا پانے کے بعد پاکستان کے سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف کی لاہور آمد سے پہلے شہر میں حالات خراب ہو گئے ہیں.تصویر: Getty Images/AFP/A. Qureshi

پنجاب کے سابق وزیراعلٰی اور مسلم لیگ نون کے صدر میاں شہباز شریف نے ماڈل ٹاون میں ہونے والے پارٹی کے ایک ہنگامی اجلاس کے بعد ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے سینکڑوں کارکنوں کو گرفتار کرکے 30 دنوں کے لیے نظر بند کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ پولیس نے ان چھاپوں کے دوران خواتین سے بھی بدتمیزی کی ہے۔ پنجاب کے سابق وزیراعلٰی شہباز شریف نے پولیس حکام کو مخاطب کرتے ہوئے خبردار کیا کہ وقت ایک سا نہیں رہتا اور وہ کان کھول کر سن لیں کہ 25 جولائی کو مسلم لیگ نون ہی جیت رہی ہے۔ انہوں نے اس صورتحال کو پری پول رگنگ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایک طرف عمران خان شہر میں آج رات جلسہ کر رہے ہیں دوسری طرف ہمیں دفعہ 144 کی پابندی کرنے کے لیے کہا جا رہا ہے۔

Pakistan Maryam Nawaz Sharif, Tochter des Premierministers
میاں نواز شریف اور ان کی صاحب زادی مریم نواز پہلی مرتبہ لندن سے براستہ ابوظہبی جمعہ 13 جولائی کو پاکستان پہنچ رہے ہیں۔تصویر: Reuters/F. Mahmood

شہباز شریف نے واضح کیا کہ خواہ کچھ بھی ہو وہ ہر صورت میں کل نواز شریف کے استقبال کے لیے گھروں سے نکلیں گے اور اپنا پرامن احتجاج جاری رکھیں گے۔

یاد رہے پاکستان کی سپریم کورٹ سے سزا پانے کے بعد میاں نواز شریف اور ان کی صاحب زادی مریم نواز پہلی مرتبہ لندن سے براستہ ابوظہبی جمعہ 13 جولائی کو پاکستان پہنچ رہے ہیں۔ ان کی گرفتاری کے لیے احتساب کے قومی ادارے نیب نے خصوصی انتظامات کر رکھے ہیں۔ شہر میں ایسی خبریں گردش کر رہی ہیں کہ لاہور کے علامہ اقبال ایئرپورٹ پر لینڈ کرتے ہی انہیں ایک خصوصی ہیلی کاپٹر کے ذریعے اڈیالہ جیل پہنچا دیا جائے گا۔

ادھر نواز شریف کی والدہ بیگم شمیم زریں نے نواز شریف کے استقبال کے لیے خود ایئرپورٹ جانے کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔ مسلم لیگ نون کے رہنما احسن اقبال نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ مسلم لیگی کارکنوں کو فوراﹰ رہا کیا جائے۔ ان کے بقول ان گرفتاریوں نے انتخابات کی شفافیت کے پر سوالیہ نشان لگا دیے ہیں۔

Pakistan Protest von PMLN Arbeitern in Lahore
شہر میں جمعہ 13 جولائی کے لیے میٹرو اور سپیڈو بس سروسز بند کر دی گئی ہیں۔ پولیس اہلکار مسلم لیگ نون کے کارکنوں کے گھروں پر چھاپے مار رہے ہیں۔تصویر: T. Shahzad

ادھر پنجاب کے نگران وزیر داخلہ شوکت جاوید نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ پنجاب حکومت کی طرف سے کسی خاص جماعت کے خلاف کاروائیاں نہیں کی جا رہیں بلکہ یہ کارروائیاں الیکشن کمیشن کے انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف کی جا رہی ہیں۔