1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نواز شريف کے اثاثوں کی تحقيقات کی جائيں، ٹرانسپيرنسی

عاصم سلیم
7 جولائی 2018

’ٹرانسپيرنسی انٹرنيشنل‘ نے شريف خاندان کے برطانيہ ميں اثاثوں کی تحقيقات کے ليے لندن حکومت پر زور ديا ہے اور يہ بھی کہا ہے کہ بدعنوانی کے خلاف کريک ڈاؤن کے حوالے سے لندن حکومت کے ليے یہ ایک آزمائش بھی ہے۔

https://p.dw.com/p/30zQZ
Pakistan Nawaz Sharif, Ex-Premierminister
تصویر: Reuters/F. Mahmood

کرپشن سے متعلق امور پر نگاہ رکھنے والے ادارے ٹرانسپيرنسی انٹرنيشنل کی برطانيہ ميں قائم شاخ نے ملکی حکومت پر زور ديا ہے کہ بدعنوانی کے جرم ميں سزا پانے والے پاکستان کے سابق وزير اعظم نواز شريف اور ان کے اہل خانہ کے برطانيہ ميں موجود اثاثوں اور پراپرٹيز کی تحقيقات کی جائيں اور انہيں پناہ فراہم نہ کی جائے۔ اس بارے ميں ايک تحريری بيان ٹرانسپيرنسی انٹرنيشنل کی ويب سائٹ پر گزشتہ روز جاری کيا گيا۔ بيان ميں مزيد کہا گيا ہے کہ اگر تفتيش کے بعد يہ بات ثابت ہو جاتی ہے کہ متعلقہ اثاثے بدعنوانی کے ذريعے حاصل کردہ رقوم سے حاصل کیے گئے تھے، تو انہيں ضبط کر ليا جانا چاہيے۔ اس بین الاقوامی ادارے نے اس پر بھی زور ديا ہے کہ شريف خاندان کی برطانيہ ميں ممکنہ مزيد پراپرٹيوں کے بارے ميں بھی پتہ چلايا جائے۔

تين مرتبہ پاکستان کے وزير اعظم رہنے والے پاکستان مسلم ليگ نون کے قائد نواز شريف کو ان کی غير موجودگی ميں چھ جولائی کے روز پاکستان کی ايک عدالت نے دس برس قيد کی سزا سنائی ہے۔ ان پر جرم ثابت ہوا ہے کہ ان کے اثاثے ان کی آمدن سے مطابقت نہیں رکھتے۔ يہ فيصلہ پاناما پيپرز کے اجراء بعد سے جاری تحقيقات کے تناظر ميں سنايا گيا ہے۔ سن 2016 ميں منظر عام پر آنے والے اسکينڈل ميں شريف خاندان کے متعدد ارکان کی آف شور يا بيرون ملک قائم کمپنیاں سامنے آئی تھیں۔

ٹرانسپيرنسی انٹرنيشنل يو کے ميں ايڈوکيسی کی سربراہ ريچل ڈيوس ٹيکا نے برطانوی حکومت پر تفتيش کے ليے زور ڈالتے ہوئے کہا، ’’يہ اس سلسلے ميں ايک اہم امتحان ہے کہ حکومت ملک ميں بدعنوانی کے ذريعے حاصل کردہ رقوم اور اثاثوں کے خلاف کريک ڈاون ميں کتنی سنجيدہ ہے۔‘‘

يہ امر اہم ہے کہ نواز شريف کے ساتھ ساتھ ان دنوں سياست ميں کافی سرگرم  ان کی بيٹی مريم نواز کو بھی سات سال قيد کی سزا سنائی گئی ہے جبکہ ان کے شوہر کيپٹن صفدر کو ايک سال قيد کی سزا دی گئی ہے۔ نواز شريف اس وقت اپنی اہليہ کلثوم نواز کی علالت کے سبب لندن ميں ہيں اور انہوں نے کہا ہے کہ اہليہ کو ہوش آتے ہی وہ وطن واپس جائيں گے۔