1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نواز شريف پر جوتا کس نے پھينکا؟

11 مارچ 2018

تين مرتبہ پاکستان کے وزير اعظم رہنے والے پاکستان مسلم ليگ )ن( کے قائد نواز شريف پر ايک نوجوان شخص نے جوتا پھينکا۔ نواز شریف کے سیاسی حریف عمران خان نے بھی اس فعل کی مذمت کی ہے۔

https://p.dw.com/p/2u7J6
Pakistan Ex-Premierminister Nawaz Sharif
تصویر: Getty Images/AFP/A. Qureshi

نواز شريف پر ايک شخص نے  اس وقت جوتا پھينکا، جب وہ اپنی تقریر کا آغاز کرنے ہی والے تھے۔ يہ واقعہ اتوار گيارہ مارچ کو لاہور ميں پيش آيا۔ سابق وزير اعظم صوبہ پنجاب کے شہر لاہور کے علاقے گڑھی شاہو ميں جامعہ نعيميہ نامی مدرسے ميں تقرير کا آغاز کرنے والے تھےکہ مدرسے کے ايک سابق طالب علم نے ان پر جوتا دے مارا۔ يہ جوتا نواز شريف کے کندھے اور سينے پر لگا تاہم انہيں کوئی چوٹ نہيں آئی۔ سابق طالب علم نے اپنی کارروائی کے بعد ختم نبوت اور ممتاز قادری کے حق میں نعرے لگائے۔ بعد ازاں مدرسے کی انتظاميہ کے ارکان نے اسے پکڑ کر پوليس کے حوالے کر ديا۔

اس واقعے کے بعد تين مرتبہ پاکستان کے وزير اعظم بننے والے نواز شريف کچھ دير کے ليے اسٹيج سے چلے گئے تاہم واپس آ کر انہوں نے اپنی تقرير ختم کی۔ انہوں نے اپنے خطاب ميں مدرسے کی تاريخ پر بات کی اور اس کے رہنما مفتی نعيم کے کردار کو سراہا۔

پوليس نے ملزم کی شناخت طلحہ ايم کے طور پر ظاہرکی ہے۔ مدرسے کی انتظاميہ کی جانب سے پٹائی کے سبب اسے زخم آئے تھے، جس سبب اسے سروسز ہسپتال منتقل کر ديا گيا ہے۔ پوليس نے بتايا کہ مدرسے سے دو مزيد مشکوک طلباء کو حراست ميں لے ليا گیا ہے۔

سابق کرکٹر، پاکستان تحريک انصاف کے سربراہ اور نواز شريف کے ناقد عمران خان نے بھی اس واقعے کی فوری طور پر مذمت کی اور کہا کہ يہ احتجاج کرنے کا درست طريقہ نہيں۔

مقامی ذرائع ابلاغ پر جاری ہونے والی رپورٹوں کے مطابق حملہ آور ايک ايسی سياسی جماعت کے حق ميں نعرے بازی کر رہا تھا، جس نے ختم نبوت کے عقائد کے معاملے پر کچھ ماہ قبل اسلام آباد ميں دھرنا ديا تھا۔

مدرسے کے رہنما مولانا راغب نعيمی نے اس حملے کی مذمت کی اور کہا کہ اسلام احترام سکھاتا ہے۔ انہوں نے حملہ آور کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ بھی کيا۔

پچھلے ماہ ناروال ميں کارکنوں کے ايک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزير داخلہ احسن اقبال پر بھی کسی نے جوتا پھينکا تھا جبکہ ايک روز قبل وزير خارجہ خواجہ محمد آصف پر بھی ايک سياسی اجتماع ميں سياہی پھينکی گئی تھی۔

ع س / اا، اے ايف پی