1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نو ٹن یورینیم روس کو برآمد کر دیا گیا، ایران

عاطف بلوچ20 دسمبر 2015

تہران نے اتوار کو بتایا ہے کہ عالمی طاقتوں کے ساتھ جوہری معاہدے کی پاسداری کرتے ہوئے روس کو 9 ٹن اعلیٰ افزودہ یورینیم برآمد کر دیا گیا ہے۔ اس پیشرفت کو اس جوہری ڈیل کے مکمل اطلاق کے لیے ایک اہم پیشرفت قرار دیا جا رہا ہے۔

https://p.dw.com/p/1HQlY
Iran Atom Archiv 20.01.2014 Natanz
تصویر: Kazem Ghane/AFP/Getty Images

ایران کے جوہری توانائی کے ادارے کے سربراہ علی اکبر صالحی نے اتوار بیس دسمبر کو بتایا کہ روس کو نو ٹن افزودہ یورینیم روانہ کیا جا چکا ہے۔ خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے ایرانی میڈیا کے حوالے سے بتایا ہے کہ ایران رواں برس جولائی میں عالمی طاقتوں کے ساتھ طے پانے والی تاریخی جوہری ڈیل کی پاسداری کر رہا ہے اور اس سلسلے کی ایک کڑی کے طور پر افزودہ یورینیم روس بھیجا جا رہا ہے۔

ایران اور عالمی طاقتوں کے مابین جوہری ڈیل کے تحت تہران حکومت نے رضا مندی ظاہر کی تھی کہ وہ اپنی جوہری سرگرمیوں کو محدود بنا دے گی۔ ایران کی طرف سے اس اقدام کے بدلے میں اس پر عائد عالمی مالیاتی پابندیوں میں رفتہ رفتہ نرمی کی جا رہی ہے۔ ایرانی صدر حسن روحانی نے بارہا یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ اس ڈیل کا احترام کریں گے۔

ایران اور چھ عالمی طاقتوں کے درمیان تہران کے متنازعہ جوہری پروگرام سے متعلق جو حتمی معاہدہ طے پایا تھا، اس کی ایک شق یہ بھی تھی کہ ایران اپنی جوہری تنصیبات میں افزودہ کیے گئے اس یورینیم کے ذخائر میں واضح کمی کرے گا، جو جوہری ہتھیاروں کی تیاری کے لیے استعمال ہو سکتا ہے۔ اسی جوہری ڈیل کے تحت ایران نے یورنیم کی اعلیٰ معیار کی افزدوگی کے لیے ملک میں زیر استعمال رہنے والی ہزاروں سینٹری فیوجز کو بھی ناکارہ بنانے کا عمل شروع کر رکھا ہے۔

اس جوہری ڈیل میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ایران کو آئندہ اپنے پاس صرف 300 کلوگرام اعلیٰ افزودہ یورینیم رکھنے کا حق حاصل ہو گا جبکہ بھاری پانی تیار کرنے والا ایک ری ایکٹر بھی زیادہ تر بند کرنا ہو گا تاکہ اس کے ذریعے وہ پلوٹونیم تیار نہ کیا جا سکے، جسے تباہ کن بم بنانے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔

Iran Atomanlage Nuklear Energie
علی اکبر صالحی کے بقول تہران حکومت عالمی جوہری ڈیل کے مکمل اطلاق کے لیے تمام تر اقدامات کر رہی ہےتصویر: BEHROUZ MEHRI/AFP/Getty Images

علی اکبر صالحی نے اتوار کے دن صحافیوں کو بتایا کہ تہران حکومت اس جوہری ڈیل کے مکمل اطلاق کے لیے تمام تر اقدامات کر رہی ہے اور قوی امید ہے کہ رواں برس کے اختتام تک عالمی برادری کی تمام شرائط کو پورا کر دیا جائے گا۔

اس ڈیل کے اطلاق سے امریکا اور یورپی یونین کی طرف سے ایران پر عائد پابندیاں اٹھا لی جائیں گی۔ تاہم اس سے قبل اقوام متحدہ کی بین الاقوامی ایجسنی برائے جوہری توانائی (آئی اے ای اے) اس بات کی پڑتال کرے گی کہ ایران نے اس ڈیل کے تحت اپنی تمام تر ذمہ داریاں پوری کر دی ہیں۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید