1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نماز جنازہ پر خود کُش حملہ، کم از کم 25 ہلاک

15 ستمبر 2011

آج پاکستانی صوبے خیبر پختونخوا میں حکومت کے حامی ایک قبائلی بزرگ بخت خان کی نماز جنازہ کے دوران ہونے والے ایک خود کُش دھماکے کے نتیجے میں کم از کم 25 افراد ہلاک اور 60 زخمی ہو گئے۔

https://p.dw.com/p/12ZvP
ایک حملے کے زخمی، فائل فوٹو
ایک حملے کے زخمی، فائل فوٹوتصویر: DW/Faridullah Khan

مقامی میڈیا میں ضلع لوئر دیر میں ثمر باغ کے مقام پر پیش آنے والے اِس واقعے میں ہلاکتوں کی تعداد 30 سے بھی زیادہ بتائی جا رہی ہے۔ ضلعی منتظم سلیم مروت نے بتایا ہے کہ اِس حملے کا ہدف اُس مقامی امن لشکر کے ارکان تھے، جسے اِس علاقے میں طالبان کے خلاف لڑنے کے لیے تشکیل دیا گیا تھا۔ جنازے میں مجموعی طور پر کوئی دو سو افراد شریک تھے، جن میں اس امن لشکر کے ارکان بھی کثیر تعداد میں شامل تھے۔

ایک ترجمان نے بتایا:’’حملہ آور پیدل آیا تھا اور اُس نے لوگوں کے بیچوں بیچ خود کو دھماکے سے اڑا دیا۔‘‘ سلیم مروت کے مطابق حملہ آور ایک قریبی کھیت میں چھپا ہوا تھا اور پھر اللہ اکبر کا نعرہ لگاتے ہوئے قبرستان کی طرف بھاگ کر آیا تھا۔ ابھی کسی نے بھی اِس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی تاہم خیال کیا جاتا ہے کہ اس کے پیچھے پاکستانی طالبان کا ہاتھ ہے۔

ایک عینی شاہد گل رحمان نے بتایا کہ اِس حملے میں خود بھی مارے جانے والے حملہ آور کی لمبی داڑھی تھی۔ رحمان نے بتایا کہ دھماکے کے نتیجے میں وہ گر گیا تھا لیکن پھر بھی اُس نے زخمیوں کو ہسپتال تک منتقل کرنے میں مدد دی۔

دھماکے کی جگہ پر ہر طرف خون سے لتھڑے ہوئے جوتے نظر آ رہے تھے جبکہ پولیس اہلکار بم کے ٹکڑے اکٹھے کر رہے تھے۔

منگل کو طالبان عسکریت پسندوں نے پشاور اسکول سے واپس آنے والے بچوں کی وَین پر حملہ کر کے چار بچوں کو ہلاک کر دیا تھا۔ اس حملے کا مقصد بھی ایک مقامی ملیشیا کو طالبان کے خلاف لڑنے سے روکنا تھا۔

رپورٹ: امجد علی / خبر رساں ادارے

ادارت: افسر اعوان

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں