1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ناروے حملوں کے ملزم کا اعتراف جرم

24 جولائی 2011

ناروے میں خونریز دہشت گردانہ حملوں کے ملزم آندرس بیہرنگ برییوک Anders Behring Breivik نے اعتراف جرم کر لیا ہے ۔ اس کے متعلق بتایا گیا ہے کہ وہ اسلحے کا شوقین، تارکین وطن اور اسلام مخالف ذہن کا مالک ہے۔

https://p.dw.com/p/122Od
تصویر: dapd

92 افراد کے قتل کے الزام میں گرفتار برییوک کے وکیل نے مقامی ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ اُس کے مؤکل نے دہشت گردانہ حملوں کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔ وکیل صفائی گائر لیپیس ٹیڈ Geir Lippestad کے بقول، ’’ اُس کا ماننا ہے کہ اس نے جو کیا وہ بربریت تھی مگر اس کے خیال میں وہ ضروری بھی تھا۔‘‘ وکیل صفائی کے بقول اس کے مؤکل نے پیر کو عدالت میں اپنے عمل کی وضاحت پیش کرنے کے لیے رضا مندی ظاہر کی ہے۔

دارالحکومت اوسلو میں پولیس ذرائع نے بتایا کہ جمعہ کو حکومتی جماعت کے یوتھ کنونشن پر خودکار ہتھیاروں سے کیے گئے حملے اور دارالحکومت کے وسط میں بم دھماکے سے قبل وہ برییوک کے بارے میں زیادہ معلومات نہیں رکھتے تھے۔ فوری طور پر یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ آخر وہ کیا عوامل تھے جن کے تحت اس شخص نے اتنے زیادہ لوگوں کی جان لی۔ اوسلو کے ایک شہری مائیکل ٹومولا، جو برییوک کے ہمراہ سکول جایا کرتا تھا، بتایا کہ وہ ایک اچھا طالب علم تھا مگر بسا اوقات خاموش رہا کرتا تھا۔

Doppelanschlag Norwegen - Anders Behring Breivik
آندرس بیہرنگ برییوکتصویر: picture alliance/dpa

خبر رساں ادارے روئٹرز کے نمائندے سے بات چیت میں مائیکل ٹومالا نے بتایا، ’’ میں اس حملے پر بہت زیادہ حیرت زدہ ہوں، اُس کے بارے میں میرا بہت اچھا تاثر تھا، اگرچہ وہ اُن معاملات کے بارے میں حالیہ دنوں میں بہت زیادہ شدت پسند ہوگیا تھا جن معاملات کی وہ بہت فکر کرتا تھا۔‘‘ برییوک کے زیر استعمال کمپیوٹر اور انٹرنیٹ پر اس کی مصروفیات کی کھوج سے بھی فوری طور پر کسی منظم دہشت گردانہ سرگرمی کا سراغ نہیں لگ سکا ہے۔ فیس بُک پر اس نے سیاست، سٹاک مارکیٹ اور شکار سے متعلقہ گروپس میں اپنا نام درج کر رکھا تھا۔ 2009ء میں اس نے فیس بُک پر ایک اسلام مخالف ویب سائٹ کے ذریعے اُن یورپی پالیسیوں پر تنقید کی تھی جو اس کے بقول دوسرے ثقافتی ولسانی گروہوں کے انضمام کے حق میں ہیں۔

واضح رہے کہ ناروے میں روایتی طور پر تارکین وطن کے لیے کھلے پن کا مظاہرہ کیا جاتا ہے، تاہم وہاں کی پراگریس پارٹی اس پالیسی کے حق میں نہیں۔ برییوک مختصر عرصے تک پراگریس پارٹی کا رکن رہ چکا ہے۔ جمعہ کو نوجوانوں کے جس کنونشن پر حملہ کیا گیا تھا وہ لیبر پارٹی کے حامیوں کا تھا، جو تارکین وطن کی حامی خیال کی جاتی ہے۔

برییوک کے متعلق یہ انکشاف بھی ہوا ہے کہ اس کا تعلق freemason گروپ سے بھی ہے، جس کے ارکان دنیا کے بہت سے ملکوں میں خفیہ طور پر ملتے ہیں اور اپنے اہداف کے حصول میں مگن رہتے ہیں۔

رپورٹ: شادی خان سیف

ادارت: افسر اعوان

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید