1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نائجیریا میں فسادات: ہلاکتوں کی تعداد 450 ہو گئی

24 جنوری 2010

نائجیریا میں گزشتہ ہفتے کے فسادات کے بعد مزید ڈیڑھ سو لاشیں ملی ہیں، جس کے بعد غیر سرکاری اعداد و شمار کے مطابق ہلاکتوں کی مجموعی تعداد ساڑھے چار سو ہو گئی ہے۔

https://p.dw.com/p/LfNq
تصویر: AP

یہ فسادات مسیحیوں اور مسلمانوں کے درمیان ہوئے۔ تاہم متاثرہ علاقوں کے مسیحی اور مسلم رہنماؤں نے ان فسادات کی نوعیت مذہبی کے بجائے لسانی بتائی ہے۔

یہ فسادات گزشتہ اتوار پلاٹو کے ریاستی دارالحکومت جوس میں شروع ہوئے، جو بعدازاں قریبی دیہات اور قصبوں تک بھی پھیل گئے۔ تاہم تب سے ریاستی حکومت نے ہلاکتوں سے متعلق سرکاری اعداد و شمار جاری نہیں کئے۔

فسادات سے متاثرہ وسطی علاقے کے ایک گاؤں کورو کاراما کے سربراہ عمر بازا نے ہفتے کو بتایا کہ نئی ملنے والی ڈیڑھ سو کے قریب لاشیں مختلف کنوؤں سے نکالی گئیں۔ ان کا کہنا ہے کہ 60 افراد ابھی تک لاپتہ ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ گاؤں کے بے گھر افراد تین مختلف کیمپوں میں پناہ لئے ہوئے ہیں، جن کی گنتی کرنے کے بعد ہی لاپتہ افراد کی اصل تعداد معلوم ہو سکی۔

حالیہ فسادات سے بری طرح متاثر ہونے والا جوس کے علاقے کا گاؤں کورو کاراما ایک مسیحی اکثریتی علاقے میں مسلم آبادی والا گاؤں ہے۔ ہیومن رائٹس واچ نے مسلم رہنماؤں کے فراہم کردہ اعداد و شمار کا حوالے دیتے ہوئے بتایا ہے کہ ہلاک شدگان میں سے 364 مسلمان ہیں۔

ہیومن رائٹس واچ کے عہدیداروں نے واشنگٹن میں بتایا کہ نائجیریا کی کرسچن ایسوسی ایشن نے اپنے طور پر ہلاکتوں کے اعداد و شمار جمع نہیں کئے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ معلومات اتوار تک مکمل کر لی جائیں گی۔ تاہم خبر رساں ادارے AFP کے مطابق کرسچن ایسوسی ایشن قبل ازیں 55 مسیحیوں کے ہلاک ہونے کی تصدیق کر چکی ہے۔ HRW نے نائجیریا کے نائب صدر گُڈلک جوناتھن  پر زور دیا ہے کہ کورو کاراما میں مسلم کش پہلو کے تناظر میں تفتیش کرائی جائے۔

خبر ایجنسی AFP نے پلاٹو کے مسلم اور مسیحی رہنماؤں کے حوالے سے یہ بھی لکھا ہے کہ ان فسادات کی نوعیت مذہبی نہیں تھی بلکہ یہ صورت حال سیاسی رہنماؤں کی جانب سے لسانی اختلافات کے خاتمے میں ناکامی کے باعث پیدا ہوئی۔

Nigeria Unruhen Militär bei Jos
متاثرہ علاقوں میں فوج تعینات ہےتصویر: AP

ریڈ کراس کے مطابق تقریبا 18 ہزار افراد اپنا گھربار چھوڑ کر فوجی بیرکوں، گرجاگھروں اور مسجدوں میں پناہ لئے ہوئے ہیں جبکہ حکومت امن و امان قائم کرنے کے لئے فوج طلب کر چکی ہے۔ متاثرہ علاقوں سے خوفزدہ مقامی آبادی کا انخلاء ابھی تک جاری ہے۔

جوس میں ہفتہ کے روز زندگی معمول پر آتی دکھائی دی۔ سڑکوں پر فوجی گشت کرتے دکھائی نہیں دئے لیکن چیک پوائنٹس قائم ہیں۔ جوس کے علاقے میں 2008ء کے اواخر میں ایسے ہی فسادات کے نتیجے میں تقریبا 200 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ نائجیریا کے صدر عمارو موسیٰ ان دنوں علاج کی غرض سے سعودی عرب میں ہیں۔

رپورٹ: ندیم گِل

ادارت: مقبول ملک