1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نائجیریا:  شیعہ عالم دین ابراہیم زکزاکی جیل سے رہا

29 جولائی 2021

نائجیریا کی ایک عدالت نے بدھ کے روز شیعہ عالم دین ابراہیم زکزاکی اور ان کی اہلیہ زینہ ابراہیم کو بری کرتے ہوئے رہائی کا حکم دیا۔ دونوں سن 2015 سے جیل میں بند تھے۔

https://p.dw.com/p/3yDvF
Nigeria Proteste für die Freilassung von Ibraheem Zakzaky
تصویر: Sunday Alamba/AP Photo/picture alliance

ابراہیم زکزاکی اور ان کی اہلیہ پر سن 2018 میں کدونا کی ریاستی حکومت نے آٹھ الزامات عائد کیے تھے۔ ان میں قتل کے لیے اکسانے، غیر قانونی طور پر اجتماعات منعقد کرنے اور امن ِعامہ میں رخنہ ڈالنے جیسے الزامات شامل ہیں۔

ابراہیم زکزاکی کے وکیل سادو گربا نے بتایا کہ عدالت نے شیخ ابراہیم زکزاکی اور ان کی اہلیہ کو ان پر عائد تمام الزامات سے بری کردیا اور دونوں کی رہائی کا حکم دیا ہے۔''آج سے ان کی آزادی بحال ہوجائے گی۔"

ابراہیم زکزاکی اور ان کی اہلیہ کو جیل میں کیوں ڈالا گیا تھا؟

زکزاکی نے ملک میں ایرانی طرز کا اسلامی انقلاب لانے کی اپیل کی تھی۔ دسمبر 2015 میں نائجیریا کے شمالی شہر زاریا میں ایک پرتشدد حکومتی کارروائی کے بعد انہیں اور ان کی اہلیہ کے علاوہ ان کی اسلامک موومنٹ آف نائجیریا (آئی ایم این) کے تقریباً دو سو حامیوں کو گرفتار کرلیا گیا تھا۔

ایک عدالت نے سن 2016 میں اس جوڑے کو رہا کرنے کا حکم دیا تھا لیکن حکومت نے اس حکم کو نظر انداز کردیا اور ان کے خلاف قتل کے الزامات کے تحت کیس دائر کر دیے۔

یہ بھی پڑھیں:نائجیریا: ’فوج نے سینکڑوں شیعہ مسلمانوں کو دانستہ قتل کیا‘

ان الزامات کو سن 2015 کے کریک ڈاون معاملے سے مزید تقویت ملی۔ شمالی  کدونا ریاست میں دو روز تک چلنے والے تصادم کے دوران آئی ایم این کے ایک دفتر کے احاطے، ایک قریبی مسجد اور ایک قبرستان میں حکومتی فورسز کی کارروائیوں میں تقریباً ساڑھے تین سو افراد مارے گئے تھے۔

حکومتی فورسز نے یہ کارروائی اس وقت کی جب آئی ایم این کے اراکین نے ایک مذہبی جلوس کے دوران ایک فوجی قافلے کو ادھر سے گزرنے سے روک دیا۔ فوج نے ابتدا میں کسی طرح کی کارروائی سے انکار کیا تھا لیکن بعد میں دعوی کیا کہ مسلح شیعوں نے ایک فوجی جوان کو ہلاک کر دیا تھا۔

Nigeria Massaker in Zaria
تصویر: DW/K. Gänsler

اسلامک موومنٹ آف نائجیریا پر پابندی کا سبب

آئی ایم این کے ترجمان ابراہیم موسیٰ نے کہا کہ عدالت کا فیصلہ”ظلم اور جبر کے خلاف حق اور انصاف کی فتح ہے۔"

موسیٰ کا کہنا تھا،”اس فیصلے نے نہ صرف ابراہیم زکزاکی، ان کی اہلیہ اور نائجیریا میں اسلامی تحریک کے اراکین کے موقف کو درست ثابت کردیا ہے بلکہ یہ بلاشبہ نائجیریائی حکومت کی جانب سے انتہائی ظلم و جبر کے مقابلے میں صبر و تحمل کی فتح ہے۔"

یہ بھی پڑھیں:نائجیریا میں ایران نواز شیعہ تنظیم پر پابندی عائد کر دی گئی

وکلاء دفاع کا کہنا تھا کہ عدالت کے اس فیصلے کے بعد متاثرہ جوڑا ”کدونا کی ریاستی حکومت کی جانب سے انہیں ان کے حقوق سے محروم کر دیے جانے اور مصائب سے دوچار کرنے کی وجہ سے ہونے والے نقصانات کے ازالے کے لیے عرضی داخل کرے گا۔"

سرکاری وکیل ڈاری بائیرو نے ابراہیم زکزاکی اور ان کی اہلیہ کی رہائی کی تصدیق کی ہے تاہم کہا،”ہم اس فیصلے کے خلاف اور جوڑے پر عائد دیگر الزامات کے سلسلے میں عدالت میں اپیل دائر کرنے جا رہے ہیں۔"

 ج ا/ ص ز (اے ایف پی، روئٹرز)