1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نئی فرانسیسی کابینہ میں خواتین وزراء کی تعداد نصف

عابد حسین
18 مئی 2017

فرانس کے نئے صدر نے منصب صدارت سنبھالنے کے بعد اپنی کابینہ کا اعلان کر دیا ہے۔ انتخابی مہم میں کیے گئے ایک وعدے کے مطابق ان کی نصف کابینہ خواتین پر مشتمل ہے۔

https://p.dw.com/p/2dAxc
Frankreich Emmanuel Macron und Edouard Philippe mit dem Kabinett erste Sitzung im Elysee palast
تصویر: Reuters/P. Wojazer

نئے فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں نے چوبیس گھنٹوں کی تاخیر سے نئی حکومت سازی کے سلسلے میں اپنی کابینہ تشکیل دے دی ہے۔ نئی کابینہ میں قدامت پسندوں اور سوشلسٹوں کے علاوہ اعتدال پسند سیاستدانوں اور چند نئے سیاسی چہروں کو بھی شامل کیا گیا ہے۔

ماکروں کی اس کابینہ میں نصف تعداد خواتین کی ہے۔ صحت، تعلیم اور ٹرانسپورٹ کی وزارتیں نئی شخصیات کو تفویض کی گئی ہیں اور یہ تمام وزراء اپنے اپنے شعبوں کے ماہر ہیں۔

انتالیس سالہ نئے فرانسیسی صدر نے اپنی کابینہ میں غیرسرکاری تنظیموں، کھیل اور فنونِ لطیفہ کے شعبوں سے بھی وزراء کا چناؤ کیا ہے۔ فرانس کی شمشیر زنی میں اولمپک گولڈ میڈل حاصل کرنے والی خاتون ایتھلیٹ لارا فلیس کو وزیر کھیل بنایا گیا ہے۔ ایک ماحول دوست غیر سرکاری تنظیم سے تعلق رکھنے والے نکولا ہولو کو ماحولیات کی وزارت سونپی گئی ہے۔ اسی طرح مشہور فرانسیسی پبلشر فرانسوا نیساں کو وزیر ثقافت مقرر کیا گیا ہے۔

Frankreich Emmanuel Macron Amtseinführung
انتالیس سالہ ماکروں فرانس کے سب سے کم عمر صدر بنے ہیںتصویر: Getty Images/AFP/F. Mori

نیا وزیر خارجہ سابق صدر کے دور میں وزیر دفاع کے فرائض انجام دینے والے ژاں اِیو لدَریاں کو بنایا گیا ہے۔ وہ ماکروں کے پیش رو صدر فرانسوا اولانڈ کی کابینہ کے اہم ترین وزراء میں سے ایک تھے۔

معیشت اور مالیاتی امور کی وزارت قدامت پسند سیاستدان برُونو لَمیئر کو سونپی گئی ہے۔ فرانسیسی شہر لیوں کے میئر جیرالڈ کولم کو وزارتِ داخلہ کا قلمدان سونپا گیا ہے۔ فرانسیسی صدر پہلے ہی ایڈوارڈ فلیپ کو وزیر اعظم نامزد کر چکے ہیں۔ نئی ملکی کابینہ میں مجموعی طور پر بائیس وزراء اور ریاستی سیکرٹری شامل ہیں۔

دوسری جانب صدارتی الیکشن  میں شکست کھا جانے والی انتہائی دائیں بازو کی قدامت پسند امیدوار مارین لی پین کی سیاسی جماعت نیشنل فرنٹ نے نئے صدر کی تشکیل کردہ کابینہ کو مسترد کرتے ہوئے اسے ’ری سائیکل کیے گئے‘ سیاستدانوں کا گروپ قرار دیا ہے۔