1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نئی دہلی میں ایک اور غیر ملکی خاتون سے اجتماعی زیادتی

افسر اعوان 15 جنوری 2014

بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں گزشتہ روز ایک اور غیر ملکی خاتون اجتماعی زیادتی کا نشانہ بن گئی۔ اس تازہ جنسی جرم کا نشانہ ڈنمارک کی ایک 51 سالہ خاتون بنی ہیں جو اپنے ہوٹل کا راستہ بھول گئی تھی۔

https://p.dw.com/p/1Aqgb
تصویر: Indranil Mukherjee/AFP/Getty Images

جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق آٹھ مردوں نے اس خاتون کو منگل کی شام چاقو کی نوک پر اس وقت جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا جب اس نے ان افراد سے نئی دہلی کے مصروف علاقے پہاڑ گنج میں واقع اپنے ہوٹل کا راستہ معلوم کرنے کی غلطی کی۔

دہلی پولیس کے ترجمان راجن بھگت کے مطابق، ’’اس خاتون نے بتایا کہ وہ اپنے ہوٹل واپس پہنچنے کے لیے راستہ پوچھ رہی تھی جب اس کو مذکورہ افراد ایک الگ تھلگ جگہ لے گئے اور اسے جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا۔‘‘ حملہ آوروں نے خاتون سے اس کا آئی پیڈ اور رقم بھی چھین لی۔

بھگت کے مطابق یہ خاتون آج بدھ کی صبح واپس اپنے ملک روانہ ہو گئی ہے اور اس نے طبی معائنہ کرانے سے انکار کر دیا تھا۔ بھارتی این ڈی ٹی وی کے مطابق پولیس نے اس جرم کی شکایت درج کر لی ہے اور اس نے اس مذکورہ علاقے سے 15 افراد کو پوچھ گچھ کے لیے حراست میں لے لیا ہے۔ اس حوالے سے ڈنمارک کی ایمبیسی کو مطلع کر دیا گیا ہے۔

بھارتی اخبار ٹائمز آف انڈیا کے مطابق زیادتی کا شکار ہونے والی خاتون بھارت میں ایک ہفتے سے موجود تھی اور وہ تاج محل دیکھنے کے لیے آگرہ کا سفر کرنے کے بعد منگل 14 جنوری کو ہی نئی دہلی پہنچی تھی۔

اجتماعی جنسی زیادتی کا یہ تازہ واقعہ پولینڈ کی ایک خاتون کے ساتھ پیش آنے والے جنسی زیادتی کے واقعے کے چند دن بعد ہی سامنے آیا ہے۔ وہ خاتون اپنی دو سالہ بیٹی کے ساتھ نئی دہلی کے لیے سفر کر رہی تھیں جب ٹیکسی ڈرائیور نے مبینہ طور پر اسے نشہ آور چیز کھلا کر زیادتی کا نشانہ بنا ڈالا تھا۔

بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں دسمبر 2012ء میں ایک نوجوان طالبہ کے ساتھ اجتماعی زیادتی کے بہیمانہ واقعے کے بعد سے یہ معاملہ عوامی توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے۔ میڈیکل کی یہ طالبہ تشدد کے باعث واقعے کے چند دن بعد دم توڑ گئی تھی۔

بھارت میں اس جرم کے خلاف سرگرم عمل لوگوں کے مطابق تمام تر کوششوں کے باوجود بھارت میں جنسی زیادتی کے حوالے سے لوگوں کے رویوں میں کوئی فرق نہیں آیا اور غیر ملکیوں سمیت خواتین کے خلاف اس طرح کے واقعات بدستور جاری ہیں۔