1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

میچ فکسنگ سکینڈل:پاکستانی حکومتی حلقے پریشان

30 اگست 2010

انگلینڈ کے خلاف چوتھے کرکٹ ٹیسٹ میچ کے تیسرے دن ایک مشتبہ شخص کی حراست اور اس کے ممکنہ پاکستانی کھلاڑیوں کے رابطوں کی خبر نےکرکٹ کی دنیا میں ہلچل پیدا کردی ہے۔ تین پاکستانی کرکٹر سے پولیس پوچھ گچھ کر رہی ہے۔

https://p.dw.com/p/Oz3P
تصویر: picture-alliance/empics

پاکستان کے وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے لارڈز ٹیسٹ میچ کے دوران میچ فکسنگ کی خبر پر کہا ہے کہ اس سے پاکستانی قوم کا سر شرم سے جھک گیا ہے۔ انہوں نے وزارت کھیل کے حکام کو علیحدہ سے انکوائری کنڈکٹ کرنے کا حکم دیا ہے۔ پاکستانی صدر زرداری نے بھی کرکٹ بورڈ کے چیرمین اعجاز بٹ سے میچ فکسنگ معاملے کی ابتدائی رپورٹ فوری طور پر طلب کر لی ہے۔ صدر کے ترجمان فرحت اللہ بابر کا کہنا ہے کہ میچ فکسنگ کی تازہ خبر سے صدر کو شدید مایوسی ہوئی ہے۔

ایسی ہی کیفیت پاکستان کے دوسرے حلقوں میں پائی گئی ہے۔ کھیل کی وزارت کے وفاقی وزیر اعجاز جاکھرانی کا کہنا ہے کہ اگر کوئی کھلاڑی اس تازہ سکینڈل میں ملوث پایا گیا تو وہ تاحیات پابندی کا سامنا کرنے کے لئے تیار رہے۔ جاکھرانی کا مزید کہنا ہے کہ ان کی حکومت برطانوی پولیس کی تفتیش کے نتیجے کا انتظار کر رہی ہے اور ان کی جانب سے کسی بھی کھلاڑی کی نشاندہی کے بعد اس کو مثالی سزا دی جائے گی۔ جاکھرانی کا یہ بھی کہنا تھا کہ اگر کوئی کھلاڑی ملوث ہے تو وہ ابھی سے یقین کر لے کہ اس کا پاکستانی کرکٹ کے ساتھ رشتہ ختم ہو گیا ہے اور مستقبل میں ایسے کھلاڑی کو کسی طور ٹیم یا کھیل کا حصہ نہیں بنایا جائے گا۔

Pakistan Kricket Team in England
پاکستانی کرکٹ ٹیم کے کپتان سے بھی پوچھ گچھ کی گئی ہےتصویر: ap

دوسری جانب برطانوی پولیس نے اپنی تفتیشی کارروائی کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔ تین پاکستانی کرکٹر سے علیحدہ علیحدہ پولیس اہلکاروں نے بات کی۔ ان کھلاڑیوں میں تیز گیند باز محمد آصف اور محمد عامر کے علاوہ ٹیم کے کپتان سلمان بٹ بھی شامل ہیں۔ تینوں کھلاڑیوں کے موبائل فون کو پولیس حکام نے اپنے قبضے میں لے لیا ہے۔ برطانوی پولیس کے کھوجی معاملے کی طے تک پہنچنے کی کوشش میں ہیں۔ اس مناسبت سے ایک شخص کو پابند کیا جا چکا ہے جو میچ فکسنگ میں مڈل مین کا کردار ادا کر رہا تھا۔

لندن میں پاکستانی کرکٹ ٹیم کے مینیجر یاور سعید نے کپتان سلمان بٹ کے ساتھ ایک پریس کانفرنس میں واضح کیا کہ پاکستان میں کرکٹ کھیل کا شعبہ مجموعی طور پر کرپشن سے پاک ہے۔ اس سلسلے میں انفرادی رویوں کو پورے شعبے کی پہچان نہیں کہا جا سکتا۔ ان کا مزید کہنا ہے کہ میچ فکسنگ کی تفتیش اپنی جگہ پر ہے لیکن ان کی ٹیم پانچ ستمبر سے محدود اوورز کے میچوں پر اب توجہ فوکس کرچکی ہے ۔ یاور سعید کا یہ بھی کہنا تھا جب تک حتمی طور پر ثابت نہیں ہو جاتا کسی فرد پر الزام نہیں لگایا جا سکتا۔

رپورٹ: عابد حسین

ادارت: کشور مصطفیٰ

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں