1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

میرکل مہاجرین کے لیے لچک پر مصر، چیک جمہوریہ مخالف

5 جون 2018

جرمن چانسلر انگیلا میرکل کی جانب سے مہاجرین سے متعلق یورپی پالیسیوں کی نرمی کے خیال کے جواب میں چیک جمہوریہ کا کہنا ہے کہ یونین کی ہر ریاست کو اپنی اپنی قومی سرحد کی نگرانی اور تحفظ کا اختیار حاصل ہے۔

https://p.dw.com/p/2yyDl
Pegida Demonstration in Prag
تصویر: Reuters/D. W. Cerny

جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے پیر کے روز اپنے ایک بیان میں یہ خیال پیش کیا تھا کہ یورپی یونین تارکین وطن سے متعلق اپنی پالیسیوں میں نرمی کا مظاہرہ کرے۔ چیک جمہوریہ کی جانب سے میرکل کے اس بیان پر تنقید کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ یورپی یونین کی ہر رکن ریاست کو اپنی اپنی قومی سرحد کی حفاظت خود کرنا چاہیے۔

چیک جمہوریہ میں ورک پرمٹ دینے کا سلسلہ شروع

چیک جمہوریہ: روس نواز صدر کی انتخابات میں کامیابی

پراگ اسپرنگ، جسے سابقہ سوویت یونین کے ٹینکوں نے کچل دیا تھا

اس سے قبل پراگ حکومت نے یورپی کمشین کی جانب سے مہاجرین کی تقسیم سے متعلق کوٹہ کے نظام کو مسترد کرتے ہوئے اس منصوبے کے تحت تارکین وطن کو اپنے ہاں جگہ دینے سے صاف انکار کر دیا تھا۔ یورپی کمیشن کے منصوبے کے مطابق اٹلی اور یونان جیسے ممالک، جو مہاجرین کے بحران سے شدید متاثرہ ہیں، وہاں موجود تارکین وطن کو یورپی یونین کی مختلف رکن ریاستوں میں تقسیم کیا جانا تھا، تاکہ متاثرہ ممالک کا بوجھ بانٹا جا سکے۔

رواں ماہ اس موضوع پر یورپی یونین کا سربراہی اجلاس منعقد ہونے جا رہا ہے۔ میرکل نے اسی تناظر میں ویک اینڈ پر اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ یورپی کمیشن کو ایک ایسا لچک دار نظام وضع کرنا چاہیے، جس کے تحت ایسے ممالک جو تارکین وطن کو اپنے ہاں نہیں بسانا چاہتے، وہ دیگر ممالک کو مالی معاونت کر کے اپنا حصہ شامل کریں۔ انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ یورپی سرحدی ایجنسی فرونٹیکس کو آزادانہ طور پر اپنا کام کرنا چاہیے۔

چیک جمہوریہ کے وزیراعظم آندرے بابیِس نے میرکل کے بیان پر اپنے ردعمل میں کہا، ’’یہ خیال کہ فرونٹیکس سرحدوں کی نگرانی کا تمام کام خود ہی کر لے گی، طویل المدتی بنیادوں پر حقیقت پسندانہ نہیں ہے، اس لیے ہر رکن ریاست کو اپنے اپنے طور پر اپنی سرحد کی حفاظت کرنا چاہیے۔‘‘

بعد میں اپنے ایک ٹوئٹر پیغام میں بھی بابِیس نے کہا کہ وہ یورپی یونین کی بیرونی سرحدوں کی اجتماعی نگرانی کے مخالف نہیں ہیں، تاہم یورپی یونین کو ہر رکن ریاست کی اہلیت کو استعمال کرنے دینا چاہیے۔

واضح رہے کہ مہاجرین کے معاملے پر یورپی یونین کی رکن ریاستوں کے درمیان اختلافات موجود ہیں۔ سن 2015ء میں قریب ایک ملین تارکین وطن کی یورپی یونین آمد کے بعد یورپ میں اس معاملے پر اختلافات واضح ہیں، جہاں یورپی یونین پہنچنے والے تارکین وطن کی ایک بڑی تعداد کو جرمنی نے قبول کیا، تاہم دوسری جانب چیک جمہوریہ، ہنگری، سلوواکیہ اور پولینڈ ایسے ممالک ہیں، جو تارکین وطن کو اپنے ہاں جگہ دینے پر آمادہ نہیں ہیں۔

ع ت / ش ح