1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

میانمارکی کیرن اقلیت کے لیے طبی ورکروں کاوشیں

12 ستمبر 2011

سابقہ برما اور موجودہ میانمار کی اقلیتی آبادی کیرن کو برسوں سے حکومتی جبر کا سامنا ہے۔ ان کے حکومت کے ساتھ تنازعے کو دنیا کے قدیمی مسائل میں شمار کیا جاتا ہے۔ لاکھوں لوگ بے گھر ہیں۔

https://p.dw.com/p/12XRP
کیرن پناہ گزینوں کا ایک گروپتصویر: picture alliance/dpa

کیرن مہاجرین کی طبی امداد کے لیے تھائی لینڈ میں قائم سرگرم غیر سرکاری تنظیم بیک پیک نمایاں ہے۔ اس تنظیم کے ہیلتھ ورکر گھنے جنگلوں اور دشوار گزار پہاڑی راستوں میں ڈھکے چھپے انداز میں متحرک ہیں۔ یہ ہیلتھ ورکر گھنے جنگلوں میں بیمار افراد تک ادویات کی فراہمی کے لیے اپنی جان ہتھیلی پر رکھ کر مصروف کار ہیں۔ انہی میں سے ایک سا پوئے آئی ہے۔ جنگلوں اور کیمپوں میں کیرن پناہ گزین اور متاثرین دائمی امراض میں مبتلا ہیں اور انہیں مناسب طبی سہولیات بھی حاصل نہیں ہیں۔

کیرن اقلیت سے تعلق رکھنے والے سا پوئے آئی کا کہنا ہے کہ بیمار کیرن افراد کو طبی سہولیات کی فراہمی کے لیے بسا اوقات انہیں جان بچانے کے لیے بھاگنا بھی پڑتا ہے اور وہ اگر ایسا نہ کریں تو میانمار کے فوجی انہیں حکومت مخالف تنظیم کا رکن خیال کرتے ہوئے گولی بھی مار سکتے ہیں۔ چونتیس سالہ آئی کا کہنا ہے کہ ان کے سینکڑوں ساتھی جنگلوں میں پھنسے اور چھپے ہوئے کیرن لوگوں کے علاوہ دوسرے دیہاتیوں کی طبی مدد خوف کے سائے میں کرتے ہیں۔

Flash-Galerie 60 Jahre Genfer Flüchtlingskonvention
کیرن اقلیت کے لوگ عبادت میں شریکتصویر: picture alliance/dpa

بیک پیک ہیلتھ ورکر ٹیم نامی غیر سرکاری تنظیم کا قیام سن انیس اٹھانوے میں عمل میں لایا گیا تھا۔ اب تک اس کے نو مرد طبی ورکروں کے ساتھ ساتھ ایک خاتون مڈ وائف بھی میانمار کی سکیورٹی فورسز کی گولیوں کا نشانہ بن چکی ہے۔ اس تنظیم کے کارکنوں کو اس برس جولائی میں ینگون حکام نے مختلف نوعیت کی سزائیں سنائی ہیں۔

بیک پیک تنظیم کے ہیلتھ ورکروں کی تعداد تین سو کے قریب ہے اور وہ پونے دولاکھ متاثرین کی دیکھ بھال میں مصروف ہیں۔ بسا اوقات یہ ورکر گھنٹوں مشکل اور پیچیدہ راستوں سے ہوتے ہوئے کسی گاؤں پہنچ کر کسی مریض کو طبی مدد فراہم کرتے ہیں۔ بعض ورکر چھوٹے آپریشنوں کے لیے سرجری کے آلات بھی لیے ہوتے ہیں۔ بسا اوقات یہ ورکرز مہینوں سفر میں رہتے ہیں اور تین سو بیس مختلف دیہات میں پہنچ کر مرض کی تشخیص کے ساتھ ساتھ نسخہ بھی تجویز کرتے ہیں۔

کیرن باشندے سن انیس سو انچاس سے مرکزی حکومت کے ساتھ اپنے حقوق کی جنگ جاری رکھے ہوئے ہیں۔ اس میں ان کی مسلح مزاحمت بھی شامل تھی۔ بعد میں کیرن آبادی کے مسلح گروپ نے سن انیس سو چھہتر میں آزادی کے مطالبے سے دستبرداری کا اعلان کر دیا تھا۔ یہ برما اور تھائی لینڈ کے سرحدی علاقے کے قریب آباد ہیں۔ کیرن میانمار کی تیسری بڑی اقلیت ہے۔ 

رپورٹ:  عابد حسین

ادارت:  امجد علی

 

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں