1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

روہنگیا مسئلے کے حل کے لیے ’وقت اور جگہ‘ کا مطالبہ، میانمار

عاطف بلوچ، روئٹرز
23 جنوری 2017

میانمار کے نائب وزیر دفاع نے پیر تئیس جنوری کے روز عالمی برادری سے اپیل کی ہے کہ انہیں روہنگیا مسلمانوں کے تنازعے کے حل کے لیے وقت دیا جائے کیوں کہ جہادی اس صورت حال کا فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔

https://p.dw.com/p/2WExJ
Malaysia Kuala Lumpur - Proteste gegen die verfolgung von Muslimen in Myanmar
تصویر: Imago/ZUMA Press

 

میانمار کے ریئر ایڈمرل مینت نوے نے سنگاپور میں ایک سکیورٹی فورم میں اپنے خطاب میں کہا کہ اس کے ملک کی راکھین ریاست میں جاری پرتشدد واقعات سے حکومت پوری طرح آگاہ ہے اور اس سلسلے میں روہنگیا افراد کے تحفظ کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ عالمی برادری کی جانب سے میانمار کی حکومت سے مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ روہنگیا مسلمانوں کے خلاف ریاستی تشدد اور وہاں جنگی جرائم کے مرتکب سرکاری اہلکاروں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔

گزشتہ برس اکتوبر سے میانمار کی فوج راکھین ریاست میں روہنگیا مسلمانوں کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کیے ہوئے ہے اور اس کا موقف ہے کہ اس ریاست میں شدت پسندی کے خاتمے اور سکیورٹی چیک پوسٹوں پر حملوں کے مکمل انسداد کے لیے کارروائیاں جاری رہیں گی۔

اسی تناظر میں گزشتہ چند ماہ میں کم از کم 60 ہزار روہنگیا مسلمانوں نے سرحد عبور کر کے بنگلہ دیش میں پناہ لی ہے، جب کہ میانمار کی فوج پر الزام عائد کیا جا رہا ہے کہ وہ روہنگیا افراد کے خلاف تشدد، جنسی زیادتیوں اور قتل عام میں ملوث ہے۔

Myanmar Regierung weist Genozid-Vorwürfe an Rohingya zurück
تشدد سے بچنے کے لیے ہزاروں روہنگیا افراد نقل مکانی پر مجبور ہوئے ہیںتصویر: picture alliance/dpa/Nyein Chan Naing

میانمار کو ایک طویل عرصے سے روہنگیا مسلمانوں کے خلاف رویے پر شدید تنقید کا سامنا ہے۔ تاہم میانمار کی زیادہ تر آبادی بدھ مت کی پیروکار ہے اور وہ روہنگیا مسلمانوں کو بنگلہ دیش سے غیرقانونی طور پر میانمار میں داخل ہونے والے تارکین وطن تصور کرتی ہے۔ اسی تناظر میں میانمار میں بسنے والے روہنگیا مسلمانوں کے پاس کسی بھی ملک کی شناختی دستاویزات نہیں ہیں۔

ریئر ایڈمرل مینت نوے نے اپنے خطاب میں کہا، ’’حکومت عام شہریوں کے خلاف تشدد کی اجازت نہیں دیتی اور ایسے الزامات کی مکمل چھان بین کی جائے گی۔‘‘

انٹرنیشنل انسٹیٹیوٹ برائے اسٹریٹیجک اسٹیڈیز کے زیرانتظام منعقدہ فورم میں ریئر ایڈمرل مینت نوے نے یہ بات ملائیشیا کے وزیردفاع ہشام الدین حسین کی جانب سے اٹھائے گئے سوال کے جواب میں کہی۔

ہشام الدین نے اس فورم میں واضح کیا کہ اگر میانمار نے اس معاملے کو درست انداز سے حل نہ کیا، تو ’اسلامک اسٹیٹ‘ جیسے جہادی گروپ اس کا فائدہ اٹھا کر جنوب مشرقی ایشیا میں ایک اہم ٹھکانہ قائم کر سکتے ہیں۔