1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مہاجرین کے ڈبونے کے واقعے نے ’دل توڑ دیا‘، گوٹیریش

عاطف توقیر ڈی پی اے
11 اگست 2017

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جرنل انتونیو گوٹیریش نے کہا ہے کہ دو روز میں دو مرتبہ انسانوں کے اسمگلروں کے ہاتھوں تارکین وطن کو سمندر میں پھینک دیے جانے کے واقعات سے انہیں دلی صدمہ پہنچا ہے۔

https://p.dw.com/p/2i35z
Yemen Aden Flüchtlingsboot
تصویر: Imago/ZUMA Press

یمنی پانیوں میں گزشتہ دو روز میں دو مرتبہ ایسے واقعات پیش آئے ہیں، جب خلیجی ممالک کا رخ کرنے والے افریقی تارکین وطن کو انسانوں کے اسمگلروں نے یمنی ساحلوں کے قریب جبراﹰ سمندر میں چھلانگیں لگانے پر مجبور کیا۔

جمعرات کے روز پیش آنے والے ایسے دوسرے واقعے میں ایک کشتی کو، جس پر 180 تارکین وطن سوار تھے، جنوبی یمنی بندرگاہ کے قریب روک کر تارکین وطن سے کہا گیا کہ وہ سمندر میں چھلانگیں لگا دیں۔ اس واقعے میں کم از کم چھ تارکین وطن ہلاک ہو گئے ہیں۔

Äthiopien äthiopische Flüchtlinge kehren aus dem Jemen zurück
افریقی تارکین وطن یمن کے ذریعے خلیجی ممالک کا رخ کر رہے ہیںتصویر: IOM Ethiopia

عالمی ادارے کے سیکرٹری جنرل گوٹیریش کے مطابق ان سانحات نے انہیں شدید دلی صدمہ پہنچایا ہے۔

نیویارک میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے ایک ترجمان کی جانب سے جاری کردہ گوئٹیریش کے اس بیان میں کہا گیا ہے کہ ایسے مسلسل سانحات انتہائی افسوس ناک ہیں۔

اس پیغام میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے عالمی برادری سے اپیل کی کہ وہ مختلف مقامات پر جاری تنازعات کے حل کے لیے کوشش کریں، جو اس حد تک بڑی تعداد میں مقامی افراد کو مہاجرت پر مجبور کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح تارکین وطن کی بڑی تعداد انتہائی شدید خطرات کا سامنا کر رہی ہے اور مہاجرت کی وجوہات کا خاتمہ کیے بغیر ان انسانوں کو تحفظ دینا مشکل ہے۔ انہوں نے مہاجرت کے لیے منظم اور محفوظ راستہ فراہم کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔

بین الاقوامی تنظیم برائے مہاجرت کے مطابق جمعرات کے روز تارکین وطن کو سمندر میں پھینک دیے جانے کے واقعے میں اب بھی 12 مہاجرین لاپتہ ہیں۔ یہ واقعہ خلیج عدن میں پیش آیا۔

اس سے ایک روز قبل قریب اسی علاقے میں 120 تارکین وطن سے بھری کشتی سے بھی مہاجرین کو اسی طرح سمندر میں چھلانگیں لگانے پر مجبور کیا گیا تھا، جس کے نتیجے میں تقریباﹰ 50 تارکین وطن ڈوب گئے۔ بین الاقوامی تنظیم برائے مہاجرت کے مطابق ان دونوں واقعات میں زیادہ تر تارکین وطن کا تعلق صومالیہ اور ایتھوپیا سے تھا۔