مہاجرین کے حقوق خطرے میں ہیں، اقوام متحدہ
27 فروری 2017انتونیو گوٹیرش نے پیر کے روز یہ بات جنیوا میں انسانی حقوق کی کونسل سے خطاب میں کہی۔ ان کا کہنا تھا کہ اقلیتوں اور تارکین وطن پر عوامیت پسندوں کے حملے جاری ہیں اور حکومتیں ان کے تحفظ کے لیے اپنی ذمہ داریوں سے درست انداز سے عہدہ برا نہیں ہو رہیں۔
اپنے خطاب میں گوٹیرش کا کہنا تھا، ’’ہم عوامیت پسندی اور شدت پسندی کا ایک مسلسل بڑھتا رجحان دیکھ رہے ہیں، جس کی وجہ سے نسل پرستی، سامیت دشمنی اور مسلمانوں کے خلاف نفرت میں اضافہ ہو رہا ہے۔‘‘
انسانی حقوق کی کونسل کے سالانہ اجلاس کے افتتاح کے موقع پر گوٹیرش نے مزید کہا کہ اقلیتوں اور تارکین وطن کے حقوق کا تحفظ نہایت ضروری ہے۔ گوٹیرش اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے عہدے پر فائز ہونے سے قبل اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین کے سربراہ رہ چکے ہیں۔
انسانی حقوق کی عالمی کونسل کا یہ سالانہ اجلاس ایک ایسے موقع پر ہو رہا ہے، جب امریکا میں ڈونلڈ ٹرمپ عہدہ صدارت پر فائز ہو چکے ہیں اور ان کی جانب سے مہاجرین اور مسلمانوں سے متعلق سخت اقدامات دیکھنے میں آ رہے ہیں۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے سات مسلم اکثریتی ممالک شام، ایران، عراق، یمن، لیبیا، سوڈان اور صومالیہ کے شہریوں کے امریکا میں داخلے پر پابندیوں سے متعلق ایک صدارتی حکم نامہ جاری کیا تھا، تاہم اسے امریکی عدالتوں نے معطل کر دیا۔ امریکی حکام تاہم ملک میں موجود غیرقانونی تارکین وطن کے خلاف سخت ترین مبینہ کریک ڈاؤن جاری رکھے ہوئے ہیں۔
یورپ میں بھی مہاجرین کے بڑے بحران کے بعد عوامیت پسندانہ سوچ اور مسلم مخالف تنظمیوں کی مقبولیت میں خاصا اضافہ دیکھا گیا ہے۔ اسی تناظر میں فرانس، ہالینڈ اور جرمنی میں بھی مہاجرین اور مسلم مخالف تنظیموں کی عوامی مقبولیت کا گراف ماضی کے مقابلے میں کہیں بلند دیکھا جا رہا ہے۔
گوٹیرش نے اسی تناظر میں کہا، ’’یہ بحث نہیں ہونا چاہیے کہ کون کتنے تارکین وطن کو اپنے ہاں جگہ دے گا بلکہ بات اس پر ہونا چاہیے کہ اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق کون کتنی ذمہ داری اٹھائے گا۔‘‘
اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کونسل کے اس سالانہ اجلاس میں شام، میانمار اور برونڈی سمیت دنیا کے متعدد علاقوں اور خطوں میں انسانی حقوق کے حوالے سے خراب صورت حال پر بات چیت ہو گی۔ یہ اجلاس چار ہفتوں تک جاری رہے گا۔