1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مہاجرین کے حقوق خطرے میں ہیں، اقوام متحدہ

عاطف بلوچ، روئٹرز
27 فروری 2017

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوٹیرش کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں اقلتیوں اور تارکین وطن کو عوامیت پسندوں کے حملوں اور حکومتوں کی جانب سے اس معاملے میں ذمہ داریوں سے پہلو تہی کی وجہ سے خطرات لاحق ہیں۔

https://p.dw.com/p/2YJix
Guterres UN PK zu Hungersnöte in Afrika
تصویر: picture-alliance/Zumapress/A. Lohr-Jones

انتونیو گوٹیرش نے پیر کے روز یہ بات جنیوا میں انسانی حقوق کی کونسل سے خطاب میں کہی۔ ان کا کہنا تھا کہ اقلیتوں اور تارکین وطن پر عوامیت پسندوں کے حملے جاری ہیں اور حکومتیں ان کے تحفظ کے لیے اپنی ذمہ داریوں سے درست انداز سے عہدہ برا نہیں ہو رہیں۔

اپنے خطاب میں گوٹیرش کا کہنا تھا، ’’ہم عوامیت پسندی اور شدت پسندی کا ایک مسلسل بڑھتا رجحان دیکھ رہے ہیں، جس کی وجہ سے نسل پرستی، سامیت دشمنی اور مسلمانوں کے خلاف نفرت میں اضافہ ہو رہا ہے۔‘‘

انسانی حقوق کی کونسل کے سالانہ اجلاس کے افتتاح کے موقع پر گوٹیرش نے مزید کہا کہ اقلیتوں اور تارکین وطن کے حقوق کا تحفظ نہایت ضروری ہے۔ گوٹیرش اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے عہدے پر فائز ہونے سے قبل اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین کے سربراہ رہ چکے ہیں۔

Wartende Flüchtlinge
دنیا مہاجرین کے ایک شدید بحران سے دوچار ہےتصویر: Getty Images/AFP/C. Stache

انسانی حقوق کی عالمی کونسل کا یہ سالانہ اجلاس ایک ایسے موقع پر ہو رہا ہے، جب امریکا میں ڈونلڈ ٹرمپ عہدہ صدارت پر فائز ہو چکے ہیں اور ان کی جانب سے مہاجرین اور مسلمانوں سے متعلق سخت اقدامات دیکھنے میں آ رہے ہیں۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے سات مسلم اکثریتی ممالک شام، ایران، عراق، یمن، لیبیا، سوڈان اور صومالیہ کے شہریوں کے امریکا میں داخلے پر پابندیوں سے متعلق ایک صدارتی حکم نامہ جاری کیا تھا، تاہم اسے امریکی عدالتوں نے معطل کر دیا۔ امریکی حکام تاہم ملک میں موجود غیرقانونی تارکین وطن کے خلاف سخت ترین مبینہ کریک ڈاؤن جاری رکھے ہوئے ہیں۔

یورپ میں بھی مہاجرین کے بڑے بحران کے بعد عوامیت پسندانہ سوچ اور مسلم مخالف تنظمیوں کی مقبولیت میں خاصا اضافہ دیکھا گیا ہے۔ اسی تناظر میں فرانس، ہالینڈ اور جرمنی میں بھی مہاجرین اور مسلم مخالف تنظیموں کی عوامی مقبولیت کا گراف ماضی کے مقابلے میں کہیں بلند دیکھا جا رہا ہے۔

گوٹیرش نے اسی تناظر میں کہا، ’’یہ بحث نہیں ہونا چاہیے کہ کون کتنے تارکین وطن کو اپنے ہاں جگہ دے گا بلکہ بات اس پر ہونا چاہیے کہ اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق کون کتنی ذمہ داری اٹھائے گا۔‘‘

اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کونسل کے اس سالانہ اجلاس میں شام، میانمار اور برونڈی سمیت دنیا کے متعدد علاقوں اور خطوں میں انسانی حقوق کے حوالے سے خراب صورت حال پر بات چیت ہو گی۔ یہ اجلاس چار ہفتوں تک جاری رہے گا۔