1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مہاجرین کو روکنے کے لیے لیبیا کے ساتھ معاہدہ ضروری

عاطف بلوچ، روئٹرز
13 جنوری 2017

مالٹا کے وزیراعظم جوزف مسکت نے جمعرات کے روز خبردار کیا ہے کہ بحیرہء روم سے مہاجرین کو یورپی یونین میں داخلے سے روکنے کے لیے لیبیا کے ساتھ معاہدہ ضروری ہے۔

https://p.dw.com/p/2VkAO
Libyen Tripolis Gerettete Migranten
تصویر: Reuters/H. Amara

سن 2015ء میں یورپی یونین کی جانب سے 'صوفیہ‘ نامی بحری آپریشن کے آغاز کے بعد انسانوں کے اسمگلر افریقی مہاجرین کو شکستہ کشتیوں کے ذریعے بحیرہء روم عبور کراتے ہیں، جس کی وجہ سے بہت سی انسانی جانیں ضائع ہوتی ہیں۔ مسکت نے کہا کہ اب یورپی یونین کو ایک قدم اور آگے جانا چاہیے اور لیبیا کے ساتھ معاہدہ کرنا چاہیے، تاکہ انسانی اسمگلروں کو ان کارروائیوں کے لیے لیبیا کے ساحل استعمال کرنے سے روکا جا سکے۔

جنوری کے آغاز سے یورپی یونین کے ششماہی صدارت سنبھالنے والے ملک مالٹا نے کہا کہ لیبیا کے ساتھ معاہدے کے تحت یہ اجازت حاصل کی جائے گی، کہ یورپی بحری مشن لیبیا کے پانیوں میں کارروائیاں کر سکے اور مہاجرین کو وہیں روکا جائے، ’’اب لیبیا کے سمندری حدود میں کارروائیوں کی ضرورت ہے، ظاہر ہے لیبیا کی اجازت کے ساتھ۔‘‘

یورپی یونین لیبیا میں اقوام متحدہ کی حمایت یافتہ یونٹی حکومت سے تعاون چاہتی ہے۔ لیبیا میں سن 2011ء میں مسلح بغاوت اور معمر قذافی کی حکومت کے خاتمے کے بعد سے خانہ جنگی کی سی کیفییت ہے اور مختلف مسلح گروہ شورش کا باعث ہیں۔ اسی لاقانونیت کا فائدہ اٹھا کر انسانوں کے اسمگلر لیبیا کے ساحلوں کے غیرقانونی تارکین وطن کو یورپ پہنچانے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔

Mittelmeer Flüchtlingsboot
لیبیا سے ہزاروں مہاجرین یورپ پہنچنے کی کوشش کر رہے ہیںتصویر: Getty Images/AFP/A. Solaro

مسکت نے کہا کہ یورپی یونین کو لیبیا کے ساتھ بات چیت کے لیے تیار ہونا چاہیے، دوسری صورت میں موسم بہتر ہونے پر مہاجرین کے ایک غیرمعمولی بہاؤ کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ موسم بہار سے مہاجرین کی بڑی تعداد بحیرہء روم عبور کر کے یورپی یونین میں داخلے کی کوشش کر سکتی ہے۔

مسکت کا کہنا ہے کہ لیبیا کے ساتھ بات چیت کا یہ بہترین وقت ہے، ’’ہمیں سیاسی اشارہ دینا ہو گا یعنی انسانوں کے اسمگلروں کے غیرقانونی کاروبار کے خاتمے کے لیے مل کر کام کرنے کا۔‘‘

مالٹا کی خواہش ہے کہ جس طرح یورپی یونین نے گزشتہ برس مارچ میں ترکی کے ساتھ معاہدہ کیا تھا، اسی طرز کا معاہدہ لیبیا کے ساتھ بھی کیا جائے۔ یہ بات اہم ہے کہ ترکی کے ساتھ معاہدے کے بعد بحیرہء ایجیئن کے ذریعے یونان پہنچنے والے مہاجرین کی تعداد میں نمایاں کمی ہوئی تھی۔