1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مہاجرین کی ڈوبتی کشتی ساحل تک لانے والی شامی لڑکی گرفتار

31 اگست 2018

سن دو ہزار پندرہ میں سمندر میں ڈوبتی مہاجرین کی ایک کشتی کو کھینچ کر یونان کے ساحل تک لانے والی دو شامی بہنوں میں سے ایک سارہ مردینی کو مبینہ انسانی اسمگلنگ کے الزام میں گرفتار کر لیا گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/346iS
Syrien Flüchlinge Schwestern Sarah und Ysra
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Sohn

یونان کی پولیس نے آج بروز منگل بتایا ہے کہ انہوں نے ایک امدادی تنظیم کے دو اراکین کو یونانی جزیرے لیسبوس پر گرفتار کر لیا ہے جبکہ تیس دیگر مشتبہ افراد کے بارے میں تفتیش کی جارہی ہے۔ ان افراد پر منی لانڈرنگ، مہاجرین کو یونان اسمگل کرنے اور جاسوسی کرنے کا شبہ ہے۔

تئیس سالہ شامی مہاجر لڑکی سارہ مردینی کو ایتھنز میں انتہائی سیکیورٹی کی جیل میں رکھا گیا ہے۔ مردینی کے وکیل حارث پیسٹیکوس نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا ہے کہ سارہ مردینی نے خود پر عائد تمام الزامات کو قبول کرنے سے انکار کر دیا ہے۔

پیسٹیکوس کے مطابق،’’ وہ خالصتاﹰ رضاکارانہ کام کر رہی تھی۔ اُس کے خلاف ایک بھی ثبوت نہیں مل سکا ہے۔‘‘

گرفتار ہونے والا دوسرا شخص چوبیس سالہ رضا کار جرمن شہری سین بندر ہے جس نے اپنی زندگی کا زیادہ تر حصہ آئر لینڈ میں گزارا ہے۔ بندر کے مقدمے کی پیروی بھی پیسٹیکوس کر رہے ہیں اور انہوں نے بھی تمام الزامات سے انکار کیا ہے۔

Deutschland Ysra Mardini Schwimmerin aus Syrien IOC-Flüchtlingsteam
تصویر: picture-alliance/dpa/R. Schlesinger

حکام کا کہنا ہے کہ مشتبہ مجرمانہ گروپ نے انسانی اسمگلنگ کے نیٹ ورک کی براہ راست معاونت کی۔ ان افراد پر ایک جرائم پیشہ تنظیم قائم کرنے اور اس میں شمولیت اختیار کرنے، جعل سازی اور امیگریشن کوڈ کی خلاف ورزی کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔

پیسٹیکوس کا کہنا ہے کہ مردینی جو جرمنی میں مقیم تھی اور اپنا وقت یونان اور جرمنی میں گزارتی تھی، چند مبینہ جرائم کے ارتکاب کے وقت یونان میں موجود نہیں تھی۔ فی الحال مقدمے کی سماعت کے لیے کوئی تاریخ مختص نہیں کی گئی ہے۔ جرم ثابت ہونے پر یونانی قانون کے تحت مردینی کو اٹھارہ ماہ تک کی سزا ہو سکتی ہے۔

سارہ مردینی اور اُن کی بہن یسری مردینی سن 2015 میں بحیرہ ایجیئن عبور کر کے یورپ پہنچی تھیں۔

 یہ دونوں بہنیں اس سے قبل شام میں تیراکی کے مقابلوں میں شریک ہوا کرتی تھیں۔ یسری مردینی نے سن 2016 کے ریو اولمپکس میں بھی حصہ لیا تھا۔ ان دونوں کو شام کی سب سے بہترین تیراک تصور کیا جاتا تھا۔

Olympiade Rio Schwimmen
یسری مردینی نے سن 2016 کے ریو اولمپکس میں بھی حصہ لیا تھاتصویر: Getty Images/AFP/M. Bureau

خبر رساں اداروں کے مطابق ان دونوں بہنوں نے پہلے لبنان اور پھر ترکی کا سفر اختیار کیا اور پھر انسانوں کے اسمگلروں کو پیسے دے کر ایک خستہ حال کشتی کے ذریعے یونان تک کے سفر پر نکلیں۔ اس کشتی پر موجود 20 افراد میں سے صرف تین تیرنا جانتے تھے۔ یہ کشتی ہوا کے تھپیٹروں اور سمندری موجوں کا مقابلہ نہ کر سکی اور تمام تر کوشش کے باوجود ڈوبنے لگی۔ ایسے میں مردینی سسٹرز اور ایک اور تیراک نے سمندر میں اتر کر اس کشتی کو سہارا دیا اور یہ ساڑھے تین گھنٹے تک تیر کر کشتی کو لیے یونانی جزیرے لیسبوس پر پہنچے اور اس طرح یہ سمندر تیر کر عبور کر لیا گیا۔

ترکی اور یونان کے درمیان خطرناک سمندری راستہ عبور کرتے ہوئے سینکڑوں تارکین وطن ڈوب کر ہلاک ہو چکے ہیں۔

ص ح / ع ت / روئٹرز