1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مہاجرین کی ایک اور کشتی حادثے کا شکار، اکیس خواتین ہلاک

عاطف بلوچ21 جولائی 2016

یورپ کی طرف مہاجرت کا سفر اختیار کرنے والی اکیس خواتین اور ایک مرد کی لاشیں برآمد کر لی گئی ہیں۔ یہ لوگ ربڑ کی ایک کشتی میں بیٹھ کر شمالی افریقہ سے اٹلی پہنچنے کی کوشش میں تھے۔

https://p.dw.com/p/1JSyH
Mittelmeer Rettung von Bootsflüchtlingen
تصویر: Getty Images/AFP/G. Bouys

خبر رساں ادارے روئٹرز نے ڈاکٹروں کی بین الاقوامی امدادی تنظیم ایم ایس ایف کے حوالے سے بتایا ہے کہ لیبیا کی ساحلی حدود میں حادثے کا شکار ہونے والی ایک کشتی سے بائیس لاشیں برآمد ہوئی ہیں۔

بتایا گیا ہے کہ یہ افراد ربڑ کی ایک کشتی کو پیش آنے والے حادثے کی وجہ سے ہلاک ہوئے۔ ایم ایس ایف کے مطابق مہاجرت کا سفر شروع کرنے کے کچھ ہی گھنٹے بعد مہاجرین کی اس کشتی کو حادثہ پیش آ گیا تھا۔

بحیرہ روم میں گشت کرنے والی ایم ایس ایف کی ایک کشتی نے بدھ کے دن حادثات کا شکار ہونے والی مہاجرین کی دو کشتیوں کو ریسکیو کیا۔ یہ دونوں کشتیاں ایک دوسرے کے ساتھ ساتھ سفر کر رہی تھیں۔ بتایا گیا ہے کہ ان کشتیوں میں سوار پچاس بچوں سمیت کل دو سو نو افراد کو بچا لیا گیا۔

تاہم ایم ایس ایف نے بتایا کہ ایک کشتی میں سوار بائیس افراد ہلاک ہو گئے، جن کی لاشیں نکال لی گئی ہیں۔ امدادی ادارے ایم ایس ایف کے سرچ اینڈ ریسکیو شعبے کے سربراہ ژینس پاگوٹو نے بتایا، ’’ابھی واضح نہیں کہ کیا ہوا تھا اور یہ حادثہ کیوں رونما ہوا۔ لیکن یہ لوگ خوفناک انداز میں جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔‘‘

ژینس پاگوٹو کے بقول، ’’بظاہر فیول اور پانی کی آمیزش ہو گئی تھی، جس کی وجہ سے پیدا ہونے والے دھوئیں کی وجہ سے کشتی میں سوار افراد بے ہوش ہوئے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ حقائق جاننے کی کوشش جاری ہے کہ درحقیقت ہوا کیا تھا۔

بتایا گیا ہے کہ ان افراد میں سے زیادہ تر کا تعلق نائجیریا اور گنی جیسے مغربی افریقی ممالک سے تھا۔ ان لاشوں کو فوری طور پر اطالوی جزیرے سسلی پہنچا دیا گیا تھا جبکہ بروز جمعہ متوقع طور پر انہیں تراپانی کی بندرگاہ پر منتقل کر دیا جائے گا۔

یہ امر اہم ہے کہ شمالی افریقی ممالک سے اٹلی پہنچنے والے تارکین وطن اور مہاجرین کی تعداد میں اضافہ نوٹ کیا جا رہا ہے۔

اطالوی حکام نے بتایا ہے کہ منگل کے دن بھی بحیرہ روم میں ریسکیو آپریشن کرتے ہوئے ڈھائی ہزار سے زائد مہاجرین کو بچا لیا گیا تھا جبکہ اس دوران صرف ایک شخص ہلاک ہوا تھا۔ بدھ کے دن بھی تقریباﹰ چھ سو افراد کو اس خطرناک سمندری سفر کے دوران بچا لیا گیا، جو کشتیوں کے ذریعے اٹلی پہنچنے کی کوشش میں تھے۔

Italien Flüchtlinge aus Subsahara-Afrika
رواں سال اب تک بحیرہ روم میں مختلف حادثات رونما ہونے کے باعث کم از کم تین ہزار مہاجرین لقمہ اجل بن چکے ہیںتصویر: picture-alliance/Pacific Press/A. di Vincenzo

رواں سال کے پہلے تقریباﹰ سات ماہ کے دوران شمالی افریقہ سے انہتر ہزار آٹھ سو اکسٹھ مہاجرین بحیرہ روم کو عبور کرتے ہوئے اٹلی پہنچ چکے ہیں۔ گزشتہ برس اسی عرصے کے دوران اس طرح اٹلی پہنچنے والے مہاجرین اور تارکین وطن کی تعداد تراسی ہزار ایک سو انیس رہی تھی۔

عالمی ادارہ برائے مہاجرین کے مطابق رواں سال اب تک اس خطرناک سمندری راستے میں مختلف حادثات رونما ہونے کے باعث کم از کم تین ہزار مہاجرین لقمہ اجل بن چکے ہیں۔ یورپی یونین کی کوشش ہے کہ مہاجرت کا سفر اختیار کرنے والے ایسے افراد کو بچانے کی کوشش کی جائے، اسی لیے بحیرہ روم میں کئی گشتی امدادی مشن فعال ہیں۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں