1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مہاجرین کا معاملہ ’میرکل دباؤ میں نہیں آئیں گی‘

15 جون 2018

مہاجرین کے بحران کے باعث پیدا ہونے والے اختلافات کی وجہ سے میرکل کی سیاسی پارٹی ’سی ڈی یو‘ اور باویریا میں اس کی ہم خیال ’سی ایس یو‘ میں دراڑیں واضح ہوتی دکھائی دے رہی ہیں۔

https://p.dw.com/p/2zcuY
Deutschland 2009 Vorstellung CDU/CSU-Wahlprogramm | Angela Merkel & Horst Seehofer
تصویر: picture-alliance/dpa/T. Brakemeier

جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے ایسے یک طرفہ اقدامات کو مسترد کر دیا ہے کہ کچھ مہاجرین کو ملکی سرحد سے واپس لوٹا دیا جائے۔ یہ مطالبہ میرکل کی باویریا میں ہم خیال سیاسی پارٹی کرسچن سوشل یونین کی طرف سے سامنے آیا ہے، جس کی وجہ سے قدامت پسند اتحاد میں تناؤ کی ایک کیفیت نمایاں ہو گئی ہے۔ اس حوالے سے دو سوالوں کی مختصر جوابات

سوال : میرکل کے قدامت پسند اتحاد میں اختلافات کی بنیادی وجہ کیا ہے؟

جواب: مسئلہ ہے مہاجرین کے بحران کا ہی ! اس سے کیسے نمٹا جائے اس پر جرمن چانسلر انگیلا میرکل کی سیاسی جماعت کرسچن ڈیموکریٹک یونین اور باویریا میں اس کی اتحادی پارٹی ’کرسچن سوشل یونین‘ ابھی تک متفقہ مؤقف اختیار نہیں کر سکی ہیں۔

جرمن صوبہ باویریا ملکی معیشت کے لیے ریڑھ کی ہڈی تصور کیا جاتا ہے۔ اسے ہم پاکستان کا پنجاب بھی کہہ سکتے ہیں۔ یوں آپ سمجھ سکتے ہیں کہ اگر جرمنی کے اس صوبے نے وفاق سے اختلاف کیا تو مسئلہ شدید بھی ہو سکتا ہے۔

چانسلر میرکل مہاجرین کے بحران سے نمٹنے کی خاطر نہ صرف وفاقی بلکہ یورپی یونین کی سطح پر ایک ٹھوس اور جامع حکمت عملی کی وکلالت کرتی ہیں۔ تاہم باویریا صوبے کی اہم ترین پارٹی سی ایس یو سے تعلق رکھنے والے وزیر داخلہ ہورسٹ زیہوفر کا کہنا ہے کہ مہاجرین سے جڑے مسائل سے نمٹنے کی خاطر فیصلہ سازی کا حق صوبوں کو دیا جائے۔

زیہوفر کا یہ کہنا بھی ہے کہ اگر کسی تارک وطن نے اگر کسی دوسرے یورپی ملک میں سیاسی پناہ کی درخواست جمع کرا رکھی ہو تو اسے جرمن  حدود میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دینا چاہیے تاہم انگیلا میرکل اس نکتے کو مسترد کرتی ہیں۔

زیہوفر ہمیشہ سے ہی میرکل کی مہاجر دوست پالیسی کے بڑے ناقد رہے ہیں لیکن اب معاملہ شدید ہوتا جا رہا ہے۔ سی ایس یو نے تو یہ بھی کہہ دیا ہے کہ اگر اس حوالے سے اختلافات دور نہ ہوئے تو ان کی پارٹی وسیع تر حکومت سے علیحدگی بھی اختیار کر سکتی ہے، جس کے باعث میرکل کی حکومت ختم بھی ہو سکتی ہے۔

سوال: جرمنی کی وفاقی حکومت کے لیے خطرہ بن جانے والے یہ  اختلافات کیا دور ہو سکتے ہیں؟

جواب: باویریا صوبے میں برسر اقتدار سی ایس یو کے ترجمان نے آج جمعے کے دن ہی کہا ہے کہ وہ پارٹی رہنما ان اختلافات کو دور کرنے کی کوشش میں ہیں۔ تاہم انہوں نے خبردار کیا ہے کہ اس معاملے کی وجہ سے قدامت پسندوں کا اتحاد ختم بھی ہو سکتا ہے۔

باویریا میں اکتوبر میں علاقائی انتخابات ہونے والے ہیں۔ سی ایس یو کی کوشش ہے کہ اس معرکے سے قبل جرمن ووٹرز کا اعتماد بحال کیا جائے اور مہاجرت مخالف دائیں بازو کی پارٹی اے ایف ڈی کی سیاسی پوزیشن کا بہتر طریقے سے مقابلہ کیا جائے۔ اے ایف ڈی مہاجرین کی ملک آمد کے خلاف ہے، اور اسی لیے اس نے مقامی ووٹرز کا اعتماد جیتا ہے۔

ادھر ایسی خبریں بھی موصول ہوئیں کہ جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے منجھے ہوئے سیاستدان اور موجودہ پارلیمانی صدر وولف گانگ شوئبلے سے کہا ہے کہ وہ سی ایس یو اور سی ڈی یو کے مابین اس کشیدگی کو ختم کرانے کی کوشش کریں۔ تاہم سی ڈی یو نے ان خبروں کی تردید کر دی ہے۔

سابق وزیر خزانہ شوئبلے بھی مہاجرین کی حکومتی پالیسی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہیں لیکن وہ میرکل کے قریبی ساتھیوں میں شمار کیے جاتے ہیں۔ شوئبلے سی ایس یو کے اس مطالبے کو بھی جائز سمجھتے ہیں کہ مہاجرین کے بحران سے نمٹنے کے لیے ایک جامع پلان ہونا چاہیے۔

جرمن وسیع تر مخلوط حکومت میں شامل تیسری جماعت سوشل ڈیموکریٹک پارٹی نے اس بحران میں میرکل کی حمایت کا اعلان کرتے ہوئے قدامت پسندوں پر زور دیا ہے کہ وہ جلد ہی اس اختلاف کو دور کریں۔ اس پارٹی کے مطابق جرمنی کے تمام تر مسائل کا حل یورپی سطح پر ہی ہونا چاہیے اور ملکی یا علاقائی سطح پر ضوابط طے کرنے سے مہاجرین کے بحران جیسے مسائل کو حل نہیں کیا جا سکتا۔