1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مولانا معراج الدین محسود ہلاک

20 مئی 2010

پاکستانی قبائلی علاقےجنوبی وزیرستان سے تعلق رکھنے والےقومی اسمبلی کے سابق رکن اورقبائلی علاقوں کے لئےجمعیت علمائے اسلام فضل الرحمان گروپ کے امیر مولانا معراج الدین محسود کو نامعلوم حملہ آوروں نے گولی مار کر ہلاک کر دیا۔

https://p.dw.com/p/NSV1
مولانا معراج الدین کا تعلق وزیرستان سے تھاتصویر: Abdul Sabooh

مقامی ذرائع کے مطابق یہ واقع جمعرات کی صبح مقامی وقت کے مطابق تقریباًچھ بجے ضلع ٹانک سے جنوب کی طرف چند کلو میٹر کے فاصلے پر گومل کے علاقے’مُرتضٰی‘ میں پیش آیا۔ مولانا معراج الدین مسجد میں نماز پڑھنے کے بعد گھر واپس جا رہے تھے کہ راستے میں دو نا معلوم موٹر سائیکل سواروں نے ان پر فائرنگ کی جس کے نتیجےمیں وہ موقع پرجاں بحق ہو گئے۔

حکام کے مطابق اس دہشت گردانہ کارروائی کے بعد ملزمان فرارہونے میں کامیاب ہو گئے، تاہم پولیس اورعلاقائی انتظامیہ نے ان نامعلوم ملزمان کی تلاش شروع کردی ہے۔ ابھی تک اس کارروائی میں کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی ہے۔ مقامی میڈیا کے مطابق جمعیت علمائے اسلام ’ف‘ کے کچھ حلقوں کی طرف سے یہ الزام لگایا جا رہا ہے کہ مولانا معراج الدین کے قتل میں طالبان نہیں بلکہ حکومت کا ہاتھ ہے۔

Baitullah Mehsud der am 5. August in einem US Drohnenangriff getöteter Talibanführer
مولانا معراج الدین اور بیت اللہ محسود کا تعلق ایک ہی قبیلے سے تھاتصویر: AP

یاد رہے کہ جائے وقوعہ سے چند گز کے فاصلے پر پولیس تھانہ اور سیکیورٹی فورسز کی چوکی قائم ہے۔ گزشتہ تین روزسے ٹانک اور گومل کے علاقوں میں کرفیو نافذ ہے اوراس علاقےمیں موٹرسائیکل چلانے پر بھی پابندی عائد ہے۔

مولانا معراج الدین کا تعلق محسود قبیلے سے تھا۔ انہوں نے طالبان عسکریت پسندوں اور پاکستانی فوج کے مابین طے پائے جانے والے امن معاہدے میں بھی اہم کردار ادا کیا تھا۔ تاہم انہوں نے جنوبی وزیرستان میں آپریشن ’راہ نجات‘ کی مخالفت کی تھی۔

جنوبی وزیرستان کےعلاقے محسود میں اس وقت مقامی لوگ بہت کم تعداد میں مقیم ہیں۔ اس علاقے میں سیکیورٹی فورسز کی بیت اللہ محسود کے گروپ کے خلاف کی جانے والی کارروائیوں کے بعد یہاں سے تقریباً 80 فیصد مقامی لوگ نقل مکانی کرچکے ہیں۔ جنہوں نے ڈیرہ اسمعیل خان اور بنوں میں رہائش اختیار کرلی ہے۔ گزشتہ چند ہفتوں سے ان مقامی لرگوں کو دوبارہ ان کے آبائی علاقے میں لاکر آباد کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔

اس سلسلے میں حکومت نے محسود قبیلے کے ایک جرگے کا تعاون حاصل کرنے کی کوششیں کیں۔ اطلاعات کے مطابق حکومت کی یہ بھی کوشش رہی ہے کہ اس جرگے کے لوگ طالبان کے خلاف کوئی محاذ کھول لیں لیکن جرگے کے کچھ لوگ اس کے لئے تیار نہیں ہوئے۔ انہی میں سے ایک مولانا معراج الدین محسود بھی تھے جنہوں نے اس قسم کا کوئی محاذ کھولنے سے انکار کیا تھا۔

رپورٹ: کشور مصطفیٰ

ادارت: عاطف بلوچ