1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
ماحولبھارت

بھارت: کیا ہیٹ ویوز اب معمول بن گئی ہیں؟

1 اپریل 2022

سائنس دانوں نے خبردار کیا ہے کہ آنے والی دہائیوں میں جنوبی ایشیا کو گرمی کی لہروں کے باعث مزید شدید موسمی حالات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ اسی سال مارچ میں، شمالی بھارت کے کئی علاقوں میں درجن بھر سے زائد ہیٹ ویوز آئیں۔

https://p.dw.com/p/49LEj
Indien Touristen an heißen Sommertagen in Jaipur
تصویر: Vishal Bhatnagar/NurPhoto/picture alliance

رواں سال مارچ کے دوران جنوبی بھارت میں گرمی کی کئی شدید لہریں آ چکی ہیں۔ بھارتی محکمہ موسمیات کے مطابق یہ غیر معمولی گرم موسم اپریل میں بھی جاری رہے گا۔ یہ ہیٹ ویوز جو ماضی میں بھارت میں کم ہی آتی تھیں اب ہر سال کا معمول بن چکی ہیں۔

2022ء میں یہ ہیٹ ویوز معمول سے پہلے آ نا شروع ہو گئی ہیں۔ ملکی محکمہ موسمیات نے 11 مارچ کو بھارت میں گرمی کی پہلی شدید لہر کا اعلان کیا تھا اور اس کے بعد سے ملک میں ایسی کئی ہیٹ ویوز آچکی ہیں۔ محکمہ موسمیات کی جانب سے گرمی کی لہر کو 'شدید‘ تب قرار دیا جاتا ہے، جب درجہ حرارت 40 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ جائے یا عام اوسط سے تقریباﹰ 5 ڈگری تجاوز کر جائے۔ 

BG Staudämme und Folgen | Dürre in Kambodscha
2022ء میں یہ ہیٹ ویوز معمول سے پہلے آ نا شروع ہو گئی ہیں۔ ملکی محکمہ موسمیات نے 11 مارچ کو بھارت میں گرمی کی پہلی شدید لہر کا اعلان کیا تھا اور اس کے بعد سے ملک میں ایسی کئی ہیٹ ویوز آچکی ہیںتصویر: Heng Sinith/AP/picture alliance

گرمی کی ان شدید لہروں سے بھارت کی شمال مغربی ریاست گجرات سب سے زیادہ متاثر ہوئی ہے۔ اس ریاست کے کچھ حصوں نے مارچ کے مہینے میں 11 دنوں تک شدید گرمی کا سامنا کیا۔ ہماچل پردیش، اتراکھنڈ اور جموں و کشمیر جو کہ عموماﹰ بھارت کے ٹھنڈے علاقے سمجھے جاتے ہیں، نے بھی ہیٹ ویوز کا سامنا کیا۔

انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹراپیکل میٹرولوجی کے ایک سینیئر موسمیاتی سائنس دان آر کرشنن نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ ماضی میںہیٹ ویو کے اس طرح کے واقعات دیکھنے میں آتے رہے ہیں، لیکن اب لگتا ہے کہ یہ زیادہ شدید ہوتے جا رہے ہیں۔ کرشنن نے کہا، ''کسی علاقے میں کچھ دنوں کے لیے درجہ حرارت میں اضافہ ہوتا ہے اور پھر یہ معمول پر آ جاتا ہے۔ لیکن ہم نے حالیہ برسوں میں جو کچھ دیکھا ہے وہ یہ کہ گرمی کی لہروں کی تعداد اور شدت دونوں میں اضافہ ہوا ہے۔‘‘

جنوبی ایشیا موسمیاتی تبدیلی کے خطرے سے دوچار

بین الحکومتی ماحولیاتی تبدیلی کے پینل کی جانب سے جاری کردہ 2021ء اور 2022ء کی رپورٹس میں خبردار کیا گیا ہے کہ جنوبی ایشیا میں گرمی کی لہروں اور نمی کے باعث گرمی کا دباؤ شدت اختیار کر سکتا ہے۔ ان رپورٹس کے مطابق، بار بار اور گرمی کی شدید لہریں انتہائی یا غیر معمولی بارشوں کا سبب بن سکتی ہیں اور آنے والی دہائیوں میں دیگر موسمیاتی آفات بھارت کا رخ کر سکتی ہیں۔ آئی پی سی سی کی رپورٹ میں خشک سالی کے بڑھنے کے خدشے سے بھی خبردار کیا گیا ہے۔

اس پینل کی پیشنگوئی کے مطابق صدی کے آخر تک جنوبی ایشیا کو شدید گرم موسم کا سامنا ہو گا اور اس شدید موسم کے انسانی بقا پر بہت منفی اثرات مرتب ہونے کے خدشات بھی موجود ہیں۔ انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹراپیکل میٹرولوجی کے سائنسدانوں نے 1982ء اور 2018ء کے درمیان مغربی بحر ہند اور خلیج بنگال کے ایک حصے میں سمندر کی سطح کے درجہ حرارت کا بھی تجزیہ کیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ان علاقوں میں 150 سے زیادہ سمندری ہیٹ ویوز آئیں۔

اس مدت کے دوران بحر ہند میں گرم لہریں چار گنا اور خلیج بنگال میں تین گنا بڑھی ہیں۔ بھارت ایک زرعی ملک ہے  اور یہ وسطی اور شمال مغربی بھارت میں رہنے والے کسانوں کے لیے آمدنی کا ایک اہم ذریعہ ہے۔ شدید گرمی زرعی پیداوار کو متاثر کرتی ہے۔

 کرشنن کے مطابق گرین ہاؤس گیسوں کی وجہ سے زمینی سطح پر بڑھتا ہوا درجہ حرارت اس طرح کے غیر معمولی موسمی حالات کی ممکنہ وجہ ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا، ''گرین ہاؤس گیسوں، جیسے کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج کو اگر ہم نمایاں طور پر کم کر دیں تو شاید ہم آنے والی دہائیوں میں اس کے مثبت اثرات دیکھ سکتے ہیں۔‘‘

ماحولیاتی تبدیلیاں خواتین کو زیادہ نقصان پہنچا رہی ہیں

سشمیتا راماکرشنن (ر ب / ع ا)