1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغان مہاجرین کی ملک بدری پھر شروع

عاطف بلوچ، روئٹرز
3 اپریل 2017

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین UNHCR کا کہنا ہے کہ پاکستان نے افغان مہاجرین کو ملک سے نکالنے کے عمل میں ایک بار پھر تیزی پیدا کر دی ہے۔

https://p.dw.com/p/2aZvG
Flüchtlinge Afghanistan Heart Kabul
تصویر: DW/S.Tanha

اس عالمی ادارے کے مطابق پیر کے روز سے پاکستان سے افغان مہاجرین کی تیز رفتار ملک بدری کا کام پھر سے شروع کر دیا گیا ہے۔ یو این ایچ سی آر اور بین الاقوامی تنظیم برائے مہاجرت IOM کے مطابق رواں برس کے اختتام تک پاکستان سے افغانستان بھیجے جانے والے مہاجرین کی تعداد ساڑھے سات لاکھ سے ایک ملین تک ہو سکتی ہے۔

گزشتہ برس پاکستان سے چھ لاکھ بیس ہزار افغان باشندوں کو ملک بدر کیا گیا تھا۔ ان تارکین وطن کو ملک سے نکالنے کی اہم وجہ پاکستانی سکیورٹی فورسز کی جانب سے ’سکیورٹی وجوہات‘ قرار دی گئی تھی۔

اسی تناظر میں دونوں ممالک کے درمیان تعلقات انتہائی کم ترین سطح پر دیکھے جا رہے ہیں۔ دونوں ممالک ایک دوسرے پر الزام لگاتے ہيں کہ وہ اپنی سرزمین کو دہشت گردی کی سرگرمیوں کے لیے استعمال ہونے ديتے ہيں۔

Pakistan Flüchtlinge aus Afghanistan
افغان مہاجرین کو ان کے آبائی ملک بھیجا جا رہا ہےتصویر: Getty Images/AFP/A. Majeed

یہ بات اہم ہے کہ افغانستان پر سوویت حملے کے بعد پاکستان نے کئی ملین افغان باشندوں کو اپنے ہاں پناہ دی تھی، جب کہ بعد میں افغانستان میں خانہ جنگی کے تناظر میں بھی افغان مہاجرین پاکستان ہی میں بستے رہے۔ افغانستان میں طالبان کے پرتشدد حملوں کے باوجود پاکستان کی جانب سے افغان باشندوں کی ملک بدری کو عالمی تنظیموں کی جانب سے تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، تاہم پاکستانی حکومت کا کہنا ہے کہ افغانستان میں ماضی کے مقابلے میں حالات بہتر ہوئے ہیں اور ایسے میں ان مہاجرین کو اپنے وطن واپس لوٹنا چاہیے۔

یہ بات اہم ہے کہ پاکستان میں مقیم افغان باشندوں کو عالمی ادارہ برائے مہاجرین کی جانب سے نقد مدد کے علاوہ دیگر ضروری اشیا بھی بہم پہنچائی جاتی ہے، تاہم لاکھوں غیر رجسٹرڈ افغان مہاجرین اس مدد سے محروم رہتے ہیں۔ اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ افغان مہاجرین کو اس بڑے پیمانے پر ملک بدر کیے جانے سے کوئی انسانی بحران پیدا ہو سکتا ہے۔