موسمياتی تبديليوں سے خواتين کيسے متاثر ہو رہی ہيں؟
ايک تازہ مطالعے ميں يہ بات سامنے آئی ہے کہ قدرتی آفات کی تواتر سے آمد اور دن بدن محدود ہوتے ہوئے وسائل کے نتيجے ميں گھريلو تشدد، کم عمری ميں شاديوں اور جنسی طور پر ہرانساں کيے جانے کے واقعات ميں اضافہ نوٹ کيا جا رہا ہے۔
بنجر علاقوں ميں اضافہ، جنسی زيادتی کے خطرے کا سبب
’انٹرنيشنل يونين فار کنزرويشن آف نيچر‘ (IUCN) کے ايک تازہ مطالعے کے مطابق دنيا بھر ميں کئی مقامات پر خشک سالی بڑھ رہی ہے اور درختوں والے علاقے گھٹتے جا رہے ہيں۔ نتيجتاً عورتوں کو لکڑی جمع کرنے کے ليے پہلے کے مقابلے ميں زيادہ مسافت کرنی پڑ رہی ہے۔ يہ صورتحال ان کے ساتھ جنسی زيادتی کا خطرہ بڑھنے کا سبب بنی ہے، بالخصوص دنيا کے جنوبی حصوں ميں۔
قدرتی آفات کے نتيجے ميں کم عمری ميں شادياں
ترقی پذير ملکوں ميں ايک ہزار سے زائد کيسز کے جائزے سے يہ پتہ چلا ہے کہ سيلاب اور خشک سالی جيسی قدرتی آفات والے ادوار ميں لڑکيوں کی کم عمری ميں شاديوں کے رحجان ميں اضافہ ہوا ہے۔ جب کھانے کی پينے کی اشياء کی قلت ہوتی ہے، تو اہل خانہ لڑکوں کو بياہنے کو ترجيح ديتے ہيں، عموماً گائے، بيل يا کسی اور شے کے بدلے ہيں۔ يہ صورتحال عموماً ديہی علاقوں ميں نمودار ہوتی ہے۔
زراعت سے منسلک خواتين بھی متاثرين ميں شامل
دنيا کے جن حصوں ميں خواتين زراعت سنبھال رہی ہيں، وہاں قدرتی آفات کی صورت ميں متعلقہ خواتين کی معاشی و سماجی زندگی بری طرح متاثر ہوتی ہے۔ فصل کے مکمل يا جزوی طور پر تباہ ہو جانے کی صورت ميں تشدد کا عنصر ديکھنے ميں آيا ہے، جن کا شکار عورتيں بنتی ہيں اور عموماً اپنے ہی اہل خانہ کے ہاتھوں۔ ايسی صورتحال سے بچنے کے ليے عورتوں کے آمدنی کے ذرائع ميں تنوع لازمی ہے۔
بدلتی ہوئی دنيا اور اکيلی عورت
موسمياتی تبديليوں کے سبب حالات تنگ ہوتے جا رہے ہيں۔ کئی خاندانوں کے ليے اس کا مطلب يہ ہے کہ مردوں کو روزگار کی تلاش کے ليے اپنے گھروں سے دور جانا پڑتا ہے۔ نتيجتاً، بدلتی ہوئی دنيا ميں عورت کو تنہا متعدد معاملات کی ذمہ داری اٹھانی پڑتی ہے۔
ريت رواج اور رسميں بھی مشکلات کا سبب
ريت رواج اور قديمی رسميں بھی عورتوں کو نازک بنانے کا باعث بنی ہيں۔ مثال کے طور پر کئی معاشروں ميں بچوں اور عمر رسيدہ افراد کی ديکھ بھال کی مرکزی ذمہ داری عورت کے سپرد ہوتی ہے۔ يہ حقيقت انہيں گھروں سے باندھ ديتی ہے اور پھر سيلاب يا طوفانوں کی صورت ميں انہيں زيادہ خطرو لاحق ہوتا ہے۔
بنيادی ڈھانچے کا فقدان
بنيادی ڈھانچے کی عدم موجودگی اور ہنگامی حالات ميں عورتوں کے ليے خصوصی انتظامات کا فقدان بھی عورتوں کے ليے اضافی خطرات کا سبب بنتے ہيں۔ ہنگامی مراکز ميں جب عورتيں بيت الخلاء وغيرہ کا استعمال کرتی ہيں، تو انہيں وہ مردوں سے خطرات کا سامنا رہتا ہے۔
جنسی حملوں کا خطرہ
تحفظ ماحول کے ليے متحرک خواتين کو اضافی خطرہ لاحق ہوتا ہے بالخصوص جنوبی امريکا ميں۔ وہاں کئی ملکوں ميں عورتوں نے نئے ڈيمز وغيرہ کی تعمير کی مخالفت ميں احتجاج کيا اس کے جواب میں ان کے خلاف جنسی حملوں میں اضافہ دیکھا گیا۔ مطالعے کے مطابق مرد عورتوں کی بات دبانے کے ليے جنسی ہراسانی کا راستہ اختيار کر سکتے ہيں۔