1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

موسلا دھار بارش: کراچی میں ہلاکتیں، زندگی مفلوج

31 جولائی 2019

دو روز کی بارش سے کراچی میں کرنٹ لگنے سے کم از کم بارہ لوگ لقہ اجل بن گئے۔ مواصلات اور بجلی کا نظام درہم برہم ہوگیا۔ تاہم بلدیاتی، صوبائی اور وفاقی حکومتوں کے حکام ایک دوسرے پر الزام تراشی کرتے رہے۔

https://p.dw.com/p/3N0Qx
تصویر: DW/R. Saeed

اس دوران ملک کے سب سے بڑے شہر کے بیشتر علاقوں میں  بارہ سے چودہ گھنٹے تک بجلی غائب رہی۔ ٹرینیں اور پروازیں منسوخ ہوئیں جبکہ کئی مقامات پر موبائیل فون نیٹ ورک بھی بیٹھ گیا۔ شہریوں نے بارش سے پیدا ہونے مشکلات پر شدید غم کو غصہ کا اظہار کیا ہے۔

 ریٹائرڈ اسکول ٹیچر عبدالستار کہتے ہیں کہ، ’’زندگی گزر گئی مگر کراچی الیکٹرک کا نظام درست نہیں ہوا۔ پہلے بجلی کا ادارہ سرکاری تھا تو سنتے تھے کہ نجکاری کے بغیر بہتری نہیں آسکتی۔ اب نجکاری ہوئے بھی دس برس ہوگئے مگر صورت حال مزید خراب ہوگئی ہے۔‘‘

پھل فروش جنت گل نے بتایا کہ، ’’کل بارش کی وجہ سے سب کام ٹھپ رہا۔ بارش کا پانی گھر میں داخل ہوگیا۔ سارا سامان، ہزاروں روپے کا مال خراب ہوگیا۔ کوئی پوچھنے نہیں۔ رات کا کھانا اور صبح کا ناشتہ بھی ہوٹل سے کرنا پڑا۔‘‘

Pakistan Regenfälle in Karachi
تصویر: DW/R. Saeed

کے۔الیکٹرک کا کہنا ہے کہ بارش کے دوران بجلی کی فراہمی شہریوں کے تحفظ کے لئے ہی بند کی جاتی ہے۔ کمپنی کے ترجمان عادل مرتضٰی کے مطابق، ’’شدید بارش کے باعث شہر میں ڈھائی سو سے زائد فیڈرز ٹرپ کرگئے اور بارش کے دوران مرمت کا کام شروع نہیں کیا جاسکتا تھا۔ لہذا جیسے ہی بارش کی شدت میں کمی ہوئی، مرمتی ٹیمیں روانہ کردی گئیں جو تاحال اپنے کام میں لگی ہوئی  ہیں۔‘‘

خاتون خانہ نعیم فاطمہ کہتی ہیں، ’’گرمی ہو تو کہا جاتا ہے کہ سپلائی ڈیمانڈ  کا فرق بڑھ جاتا ہے اس لیے بجلی نہیں آتی۔ ذرا بارش ہو تو فیڈر ٹرپ ہوجاتے ہیں اس لیے بجلی چلی جاتی ہے۔ سردیوں میں تاروں پر نمی پڑتی ہے تو پھر بجلی بند ہوجاتی ہے۔ مگر ہمیشہ بھاری بھرکم بل وقت پر آتے ہیں اوراگر چند دن کی دیر ہوجائے تو بجلی والے فوراً لائٹ کاٹنے آجاتے ہیں۔‘‘

  مبصرین کہتے ہیں کہ کراچی کی تباہی کی بڑی وجہ یہ ہے کہ اس شہر کا کوئی والی وارث نہیں جبکہ سرکاری ادارے اپنی ذمہ داری لینے کو تیار نہیں۔ اس شہر کا بلدیاتی نظام ایم کیو ایم کے ماتحت ہے لیکن واٹر بورڈ، سالڈ ویسٹ منیجمنٹ، ادارہ ترقیات او بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی جیسے اہم بلدیاتی ادارے حکومت سندھ کے ماتحت ہیں۔ وزیراعظم عمران خان کی تحریک انصاف کے پاس  کراچی سے  قومی اسمبلی کی چودہ اور صوبائی اسمبلی کی دو درجن سے زائد نشتیں حاصل ہیں مگر اس کے اراکین احتجاجی سیاست کے سوا کچھ کرتے نظر نہیں آتے۔  

سینئر صحافی کاشف فاروقی کے مطابق، ’’کراچی کی بدقسمتی یہ ہے کہ شہر کے مسائل پر صرف سیاست ہورہی ہے۔ بارش کی پیشنگوئی تھی لیکن کوئی انتظامات نہیں کیے گئےجس کا نتیجہ سب کےسامنے ہے۔‘‘

محکمہ موسمیات کے ڈائیکٹر سردار سرفراز نے ڈوچے ویلے سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ بھارتی ریاست راجھستان میں ہوا کے کم دباو کے باعث بننے والا سسٹم سندھ میں داخلہ ہوا، جس نے کراچی سمیت صوبہ کے دیگر شہروں میں طوفانی بارش برسائی۔ لیکن انہوں نے کہا کہ اب یہ سسٹم کمزور پڑنے لگا ہے اور بارش برسانے والے بادل جنوب مغرب میں سمندر کی طرف جا رہے ہیں۔

Pakistan Regenfälle in Karachi
تصویر: DW/R. Saeed
اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید