1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مودی کے دورہ کشمیر کے موقع پر کرفیو

عدنان اسحاق6 نومبر 2015

بھارت کے زیر انتظام کشمیر کے کچھ حصوں میں آج جمعے کو کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے۔ حکام کی جانب سے یہ اقدام وزیر اعظم نریندر مودی کے خطے کے دورے کے تناظر میں اٹھایا گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1H18Z
تصویر: Reuters/D. Ismail

بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے دورے سے قبل گزشتہ شب ہی سلامتی کے اداروں نے کارروائی کرتے ہوئے کئی سو افراد کو حراست میں لیا اور کسی نا خوش گوار واقعے کے خطرے کے پیش نظر وادی کے مختلف حصوں میں کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے۔ اس دوران سری نگر میں دکانیں اور تعلیمی ادارے بند رہیں گے جبکہ یونیورسٹی کے امتحانات بھی ایک روز کے لیے ملتوی کر دیے گئے ہیں۔علاقے میں ٹرانسپورٹ بھی بند ہے اور سڑکوں پر پولیس اور نیم فوجی دستوں کے اہلکار گشت کرتے دکھائی دے رہے ہیں۔

وزیراعظم نریندر مودی ہفتے کے روز متنازعہ کشمیر کا دورہ کر رہے ہیں اور اس دوران وہ سری نگر میں ایک عوامی اجتماع سے بھی خطاب کریں گے۔ اندازہ ہے کہ اس موقع پر سیلاب سے متاثرہ علاقوں کے لیے امداد کا اعلان کیا جائے گا۔ گزشتہ دنوں جموں و کشمیر میں آنے والے سیلاب کی وجہ سے تقریباً سولہ ارب کا نقصان ہوا تھا۔

Indien Kaschmir Syed Ali Shah Geelani
تصویر: picture-alliance/dpa

ایک پولیس اہلکار نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا، ’’یہ پابندی اس لیے عائد کی گئی ہے تاکہ مودی کے دورے کے دوران نقص امن کا کوئی واقعہ پیش نہ آئے‘‘۔ اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق گزشتہ شب مختلف چھاپوں کے دوران تین سو کے قریب علیحدگی پسندوں کو گرفتار کیا گیا۔ بھارت میں گائے کے گوشت کے حوالے سے بڑھتی ہوئی مذہبی منافرت اور مسلم اقلیت پر کیے جانے والے حملوں کی وجہ سے پہلے ہی مسلم اکثریتی والی اس ریاست میں حالات کشیدہ ہیں۔

سری نگر کے ایک رہائشی وحید احمد نے بتایا، ’’میرے گھر کے باہر کھڑے ایک فوجی نے مجھے کام پر جانے سے روک دیا‘‘۔ مقامی ذرائع ابلاغ نے بتایا ہے کہ اس ہفتے جیسے ہی مودی کا دورہ کشمیر کا اعلان سامنے آیا، پولیس نے کئی علیحدگی پسند رہنماؤں کو نظر بند کر دیا۔ اس موقع پر علیحدگی پسندوں نے بھی مودی کے مقابلے میں ایک ریلی نکالنے کا اعلان کیا تھا، جس کی انہیں اجازت نہیں مل سکی۔ اس تناظر میں کشمیری رہنما سید علی گیلانی نے جمعرات کو اپنے بیان میں کہا تھا’’ ہماری ملین مارچ ہر صورت میں آگے بڑھے گی‘‘۔