1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مودی کے بیان پر بھارت کے ڈاکٹروں میں غصہ

جاوید اختر، نئی دہلی
15 جنوری 2020

بھارت میں ڈاکٹروں کی سب سے بڑی تنظیم نے وزیر اعظم مودی سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ڈاکٹروں پردواساز کمپنیوں سے رشوت لینے کے الزام کو ثابت کریں یا معافی مانگیں۔

https://p.dw.com/p/3WERQ
Indien | Narendra Modi
تصویر: UNI

بھارتی میڈیا میں وزیر اعظم نریندر مودی سے منسوب خبروں میں کہا گیا یے کہ انہوں نے دواساز کمپنیو ں سے کہا تھا کہ وہ ڈاکٹروں کو رشوت کے طور پر غیر ملکی دورے کرانا، مہنگے آلات دینا اور عورتیں پیش کرنا بند کریں۔ 

ردعمل میں انڈین میڈیکل ایسوسی ایشن (آئی ایم اے) نے کہا ہے کہ "اگر وزیر اعظم نے واقعی اس طرح کا کوئی بیان دیا ہے تو یہ انتہائی قابل اعتراض ہے۔"

آئی ایم اے بھارت میں ڈاکٹروں کی سب سے بڑی تنظیم  ہے جس کے تین لاکھ سے زائد میمبر ہیں۔

وزیر اعظم نریندر مودی نے پچھلے ہفتہ نئی دہلی میں بھارت بڑی بڑی دوا ساز کمپنیوں کے اعلی عہدیداروں کے ساتھ ملاقات کی تھی۔

یہ میٹنگ ایک غیر سرکاری تنظیم 'سپورٹ فار ایڈوکیسی اینڈ ٹریننگ ٹو ہیلتھ' (ساتھی) کی اس رپورٹ کے بعد بلائی گئی جس میں کہا گیا ہے کہ دواساز کمپنیوں کے نمائندے ڈاکٹروں سے اپنی کمپنیوں کی دوائیں لکھنے کے لیے غیر اخلاقی طریقے اختیار کررہے ہیں۔

Indien Pharma Apotheke Archiv 2013
تصویر: Manjunath Kiran/AFP/GettyImages

 آئی ایم اے نے اپنے بیان میں مزید کہا ہے کہ میڈیا میں شائع خبروں کے مطابق "عزت مآب وزیر اعظم نریندر مودی نے اس اجلاس میں کہا کہ دواساز کمپنیاں ڈاکٹر وں کورشوت کے طور پر عورتیں فراہم کرتی ہیں۔ چونکہ وزیر اعظم کے دفتر سے اس خبر کی اب تک تردید نہیں کی گئی ہے اس لیے اگر واقعی یہ بیان وزیر اعظم کا ہے تو آئی ایم اے کو اس پر سخت اعتراض ہے۔"

آئی ایم اے نے سوال اٹھایا ہے کہ اگرحکومت کے پاس ڈاکٹروں کو عورتیں فراہم کرنے میں دواساز کمپنیوں کے ملوث ہونے کی تفصیلات ہیں تو حکومت نے ان کمپنیوں کے خلاف قانونی کارروائی کرنے کے بجائے انہیں ملاقات کے لیے کیوں مدعو کیا؟

تنظیم کا کہنا ہے کہ یہ اب وزیر اعظم کے دفتر کی ذمہ داری ہے کہ وہ ان کاموں میں مبینہ طور پر ملوث  ڈاکٹروں کی تفصیلات جاری کرے  تاکہ ریاستی میڈیکل کونسلز ان کے خلاف  کارروائی کریں۔

غیر سرکاری تنظیم سپورٹ فار ایڈوکیسی اینڈ ٹریننگ ٹو ہیلتھ (ساتھی) نے اپنی ایک رپورٹ میں الزام لگایا  تھا کہ دوا ساز کمپنیا ں اپنے نمائندوں کے ذریعے ڈاکٹروں سے براہ راست رابطہ میں رہتی ہیں اور انہیں اکثر غیرملکی سفر، مہنگے اسمارٹ فون، یہاں تک کے خواتین فراہم کرنے جیسی رشوت اور لالچ دیتی ہیں۔ نتظیم نے مزید کہا کہ بعض کمپنیاں ڈاکٹروں کو کرپٹ کرنے کے لیے ان کے لیے کاروں کی خریداری، بین الاقوامی کانفرنسوں میں شرکت اور آن لائن شاپنگ کراتی ہیں۔ یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ کچھ کمپنیاں  ڈاکٹروں کو خواتین پہنچانے کا خرچ بھی ادا کرتی ہیں۔

Indien Pharma Apotheke Archiv 2012
تصویر: Manjunath Kiran/AFP/GettyImages

 اس رپورٹ میں یہ بھی الزام لگایا گیا ہے کہ تمام اخلاقی قدروں کو نظر اندازکرکے ایک دوسرے سے آگے نکل جانے کی دوڑ میں کسی بھی طرح کے قاعدہ قانون پر عمل نہیں کیا جارہا ہے۔ البتہ یہ تحائف صرف ان ڈاکٹروں کو دیے جاتے ہیں جوکمپنیوں کو بہت زیادہ بزنس دیتے ہیں۔ لیکن بزنس ٹارگیٹ پورا نہ کرنے پر ڈاکٹر وں کے سر پر کمپنیوں کی طرف سےسنگین نتائج بھگتنے کی تلوار لٹکتی رہتی ہے۔

لیکن انڈین میڈیکل ایسوسی ایشن کا کہنا ہے حکومت ڈاکٹروں کو بدنام کرکے ملک میں صحت کے شعبے میں خامیوں اور مسائل  سے لوگوں کی توجہ ہٹانے کی کوشش کی ہے۔ آئی ایم اے نے الزام لگایا کہ اب مودی حکومت کا کام بیان بازی تک محدود رہ گیا ہے۔  ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ جن سرکاری اسپتالوں میں لوگوں کا مفت علاج شروع کرنے کا دعویٰ کیا جارہا ہے وہاں یہ سہولت پہلے سے دستیاب تھی۔

ناقدین کا الزام ہے کہ مودی حکومت نے ہیلتھ کیئر کو بہتر بنانے کے لئے انفرااسٹرکچر یا انسانی وسائل میں کوئی نئی سرمایہ کاری نہیں کی جبکہ صحت کے شعبے میں حکومت مجموعی داخلی پیداوار کا صرف  ایک اعشاریہ تین فیصد سے بھی کم خرچ کررہی ہے۔