1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مودی نے دوسری مدت کے لیے وزیر اعظم کا حلف لیا

جاوید اختر، نئی دہلی
30 مئی 2019

نریندر دامودر داس مودی نے تیس مئی کو پانچ سال کی دوسری مدت کے لیے بھارت کے وزیر اعظم کے عہدہ کا حلف لیا ہے۔ ان کے ساتھ ہی ان کی اٹھاون رکنی کابینہ نے بھی حلف اٹھایا، جس میں وزراء کے ساتھ ساتھ نائب وزراء بھی شامل ہیں۔

https://p.dw.com/p/3JVoY
Indien Einweihung von Premierminister Modi in Neu-Delhi
تصویر: Reuters/A. Abidi

قصر صدارت یعنی راشٹرپتی بھون کے لان میں منعقد شاندار اور باوقار تقریب میں صدر رام ناتھ کووند نے جب انہتر سالہ مودی سے حلف لیا تو لان تالیوں سےگونج  اٹھا۔ لوگوں نے بھارت ماتا کی جئے کے نعرے لگائے۔ مودی اس کے ساتھ ہی ہندو قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کے پہلے رہنما بن گئے، جو پانچ سال کی مدت مکمل کرنے کے بعد دوسری مرتبہ وزیر اعظم بنے ہیں۔ یہ اعزاز اب تک کانگریس کے صرف تین رہنماؤں جواہر لال نہرو، اندرا گاندھی اور ڈاکٹر من موہن سنگھ کو حاصل تھا۔

حسب توقع حکمراں بی جے پی کے قومی صدر امت شاہ کو بھی کابینہ میں شامل کیا گیا ہے۔ تاہم وزیر خارجہ سشما سوراج کو علالت کی وجہ سے کابینہ میں شامل نہیں کیا گیا ہے۔ وزیر خزانہ ارون جیٹلی نے بھی خرابی صحت کی بنا پر کابینہ میں شامل نہیں کرنے کی درخوا ست کی تھی۔ دوسری طرف غیر متوقع طور پر سابق خارجہ سکریٹری ایس جے شنکر کو وزیر کا حلف دلایا گیا ہے۔ جن اراکین نے آج وزارت کا حلف اٹھایا انہیں قلمدان آج دیر رات یا کل تفویض کیے جائیں گے۔

حلف برداری کی تقریب میں متعدد ملکوں کے سربراہان مملکت و حکومت موجود تھے۔ ان میں بنگلہ دیش، سری لنکا، میانمار اور کرغزستان کے صدورکے ساتھ ساتھ ماریشس، نیپال اور بھوٹان کے وزرائے اعظم شامل تھے۔ کئی ملکوں کے سفیروں کے علاوہ اہم سیاست دانوں، کھلاڑیوں اور فلمی ستاروں نے بھی حلف برداری تقریب میں شرکت کی۔ لیکن پاکستانی رہنما کو اس میں شرکت کی دعوت نہیں دی گئی تھی۔حالانکہ انتخابات کے بعد جس طرح پاکستانی وزیر اعظم عمران خان نے وزیر اعظم مودی کو کامیابی کے لیے مبارک باد دی تھی اور فون پر دونوں رہنماؤں کی بات ہوئی تھی اس سے امید پیدا ہوگئی تھی کہ 2014 کی طرح ہی اس مرتبہ بھی مودی پاکستانی وزیر اعظم کو اپنی حلف بردار ی تقریب میں مدعو کریں گے۔

وزیر اعظم مودی نے اس مرتبہ حلف برداری تقریب میں سارک ملکوں کے بجائے بمسٹیک (Bay of Bengal Initiative for Multi Sectoral Technical and Economic Cooperation) میں شامل ممالک کے سربراہوں کو مدعو کیا تھا۔ تجزیہ کاروں کے مطابق بھارت اکتوبرسن 2016 میں اڑی فوجی اڈے پر حملہ کے بعد پاکستان کے ساتھ تعلقات میں کشیدگی کے سبب بمسٹیک کو سارک کے متبادل کے طورپر حوصلہ افزائی کررہا ہے۔

Indien Kalkutta Amit Shah
تصویر: DW/P. Mani
Indien Einweihung von Premierminister Modi in Neu-Delhi
تصویر: Reuters/A. Abidi

سن1997میں قائم بمسٹیک میں ابتدائی طور پر بنگلہ دیش، بھارت، سری لنکا اور تھائی لینڈ شامل تھے۔ بعد میں اس میں میانمار، نیپال اور بھوٹان کو بھی شامل کیا گیا۔ بمسٹیک میں اب جنوبی ایشیا کے پانچ اور آسیان کے دو ممالک شامل ہے۔ اس میں پاکستان، مالدیپ اور افغانستان کے علاوہ جنوبی ایشیا کے تمام اہم ممالک شامل ہیں۔ دنیا کی آبادی کا بائیس فیصد بمسٹیک ملکوں میں رہتی ہے۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم مودی نے اس مرتبہ سارک کے بجائے بمسٹیک ملکوں کے رہنماؤں کو مدعو کرنے کا فیصلہ پاکستان کو عالمی برادری میں الگ تھلگ کرنے کی اپنی پالیسی کے عین مطابق کیا ہے۔ حلف برداری تقریب میں شریک مولانا آزاد یونیورسٹی پور کے وائس چانسلر پروفیسر اختر الواسع سے جب ڈی ڈبلیو نے پوچھا کہ اس مرتبہ وزیر اعظم مودی نے اپنی حلف برداری تقریب میں پاکستان کو کیوں نظر انداز کردیا، تو پروفیسر اخترالواسع کا کہنا تھا، ”اس مرتبہ سارک کے بجائے بمسٹیک ملکوں کے رہنماؤں کو مدعو کیا گیا تھا گویا ایک ’عذر شرعی‘ موجود تھا۔“ ان کا تاہم کہنا تھا، ”ہم یہ سمجھتے ہیں کہ دونوں ملکوں کے درمیان بات چیت ہونی چاہیے اور خیر سگالی کا ماحول پیدا ہونا چاہیے۔ اس لیے کہ بہرحال عناد اور فساد سے کوئی فائدہ ہوتا نہیں ہے۔ ہمیں اپنی توانائی کو بھارت کو مستحکم کرنے میں لگانا چاہیے اس لیے پڑوسی سے ہمارے بہتر اور خوشگوار تعلقات ضروری ہیں۔‘‘

مودی کابینہ میں اس مرتبہ صرف ایک مسلمان مختار عباس نقوی کو وزیر بنایا گیا ہے۔ نقوی سابقہ حکومت میں بھی وزیرتھے۔ خیال رہے کہ مودی کی پہلی مدت کی حکومت میں ایک وقت میں تین مسلم وزراء تھے۔ اس سوال کے جواب میں کہ ’سب کا ساتھ، سب کا وکاس، سب کا وشواس‘کی بات کرنے والے وزیر اعظم نریندر مودی نے چودہ فیصد مسلمانوں کی آبادی والے بھارت میں صرف ایک مسلمان کو ہی اپنی کابینہ میں جگہ دی، پروفیسر اختر الواسع نے امید ظاہر کی کہ وزیر اعظم اپنی اس دوسری مدت کار میں ملک کی ترقی کے ساتھ ساتھ حکومت اور مسلمانوں کے درمیان موجود خلیج کو پاٹنے کے ٹھوس اقدامات کریں گے۔

Indien Parlamentswahlen
تصویر: DW/O. Singh Janoti

نہوں نے کہا،”وزیر اعظم نے پچھلے دنوں اپنی تقریر کے ذریعہ ایک نئی پہل کی ہے۔ لیکن یہ ذمہ داری مسلمانوں سے کہیں زیادہ خود وزیر اعظم اور ان کی حکومت اور پارٹی کی ہے کہ وہ اس خلیج کو ختم کرنے کی کوشش کریں، جو مسلمانوں اور سرکار کے درمیان بظاہر نظر آتی ہے۔“ ان کا مزید کہنا تھا، ”وزیر اعظم جو کچھ کہتے ہیں وہ زمینی سچائی کے طورپر بھی نظر آنا چاہیے۔ لیکن ایسا لگتا ہے کہ خود ان کے صفوں میں کچھ لوگ موجود ہیں جو ان کے مقصد، نیتی(پالیسی) اور نیت کو سبوتاژ کرنے میں لگے ہوئے ہیں۔‘‘



حلف برداری تقریب میں تقریباَ آٹھ ہزار مہمان موجود تھے۔ ان میں متعدد فلم اسٹار‘ کھلاڑی اور کارپوریٹ ورلڈ کی اہم شخصیات موجود تھیں۔ اداکار اور بی جے پی کے کٹر حامی انوپم کھیر نے ٹوئٹ کر کے کہا، ”میں اس تاریخی واقعہ کا گواہ بن کر فخر محسوس کررہا ہوں۔ اس لوک سبھا الیکشن میں ترقی اہم موضوع تھا۔ ایک شہری ہونے کے ناطے ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم بھی ملک کی ترقی میں اپنا رول ادا کریں۔“ خیال رہے کہ انوپم کھیر کی اہلیہ فلم اور ٹی وی اداکارہ کرن کھیر بی جے پی کے ٹکٹ پر دوسری مرتبہ چندی گڑھ پارلیمانی حلقہ سے منتخب ہوئی ہیں۔ حلف برداری کی اس تقریب کے موقع پر دس ہزار سے زائد سیکورٹی اہلکار تعینات کیے گئے تھے۔

اس دوران ایک اہم پیش رفت میں بہار میں بی جے پی کے ساتھ مل کر الیکشن لڑنے والی وزیر اعلی نتیش کمار کی جنتا دل یونائٹیڈ نے حکومت میں شامل ہونے انکار کردیا ہے۔