1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ممبئی کی مساجد اذان کی آواز کم کرنے پر مجبور

8 مئی 2022

ہندو رہنماؤں کا مطالبہ تھا کہ مساجد کے لاؤڈ اسپیکرز کی آواز کو کم کیا جائے۔ بھارت کے اقتصادی حب ممبئی کی مساجد نے پولیس کی مداخلت کے بعد ان مطالبات پر عملدرآمد کا فیصلہ کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/4AzKC
Indien Urteil Moschee
تصویر: Reuters/P. Waydance

ممبئی کی سب سے بڑی مسجد کے امام محمد اشفاق قاضی اذان دینے سے قبل لاؤڈ اسپیکر سسٹم کے ساتھ نصب آواز کی پیمائش کرنے والے آلے ڈیسیبل میٹر کو دیکھتے ہوئے کہتے ہیں، ''ہماری اذان کی آواز ایک سیاسی مسئلہ بن گئی ہے۔ لیکن میں نہیں چاہتا کہ يہ معاملہ مذہبی رُخ اختیار کرے۔‘‘ اشفاق قاضی بھارت کے مغربی ساحلی شہر کی مسلمان آبادی میں کافی اثر و رسوخ رکھتے ہیں۔

یہ بات کرتے ہوئے وہ ممبئی کے پرانے کاروباری علاقے میں واقع جامع مسجد کے میناروں پر لگے لاؤڈ اسپیکر کی طرف اشارہ کرتے ہیں۔

اشفاق قاضی اور بھارتی ریاست مہاراشٹرا کے تین دیگر سینیئر مسلم مذہبی رہنماؤں نے اتفاق کیا ہے کہ اس ریاست کے مغربی حصے میں قائم 900 مساجد میں اذان دیتے ہوئے لاؤڈ اسپیکر کی آواز کم رکھی جائے گی۔ یہ فیصلہ مقامی ہندو رہنماؤں کی طرف سے درج کرائی گئی شکایات کے بعد کیا گیا ہے۔

بھارتی مسلمانوں کی سیاسی حیثیت ختم ہوتی ہوئی؟

راج ٹھاکرے مقامی ہندو جماعت کے رہنما ہیں۔ انہوں نے اپریل میں مطالبہ کیا تھا کہ مساجد اور عبادات کے دیگر مراکز کو اس بات کا پابند کیا جائے کہ وہ شور کو ایک حد کے اندر رکھیں۔ انہوں نے دھمکی دی تھی کہ اگر ایسا نہ کیا گیا، تو ان کے حامی بطور احتجاج مساجد کے باہر ہندو مذہبی نعرے لگائیں گے۔

راج ٹھاکرے کی جماعت مہاراشٹرا کی 288 رکنی ریاستی اسمبلی میں محض ایک نشت رکھتی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ تو محض عدالت کے اس فیصلے پر عملدرآمد کا مطالبہ کر رہے ہیں جو شور کا درجہ ایک حد میں رکھنے سے متعلق ہے۔

مہاراشٹرا کے ریاستی دارالحکومت ممبئی میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے راج ٹھاکرے کا کہنا تھا، ''اگر مذہب ایک ذاتی معاملہ ہے تو پھر مسلمانوں کو 365 دن لاؤڈ اسپیکر استعمال کرنے کی اجازت کیوں ہے؟‘‘

وہ مزید کہتے ہیں، ''میرے پیارے ہندو بھائیوں، بہنوں اور ماؤں، آؤ ہم سب مل کر ان لاؤڈ اسپیکرز کی آواز کم کرنے کے لیے متحد ہو جائیں۔‘‘

بھارت کی 200 ملین کی مسلمان آبادی اس فيصلے کو بھارت کے سخت گیر ہندوؤں کی طرف سے ان کی مذہبی آزادی اور حقوق کو محدود کرنے کی ایک اور کوشش کے طور پر دیکھتی ہے۔

بھارت: مسلم طالبات کے حجاب کا تنازعہ

حالیہ ہفتوں کے دوران بھارت کی حکمران ہندو قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کے ایک سینیئر رہنما نے شادی اور وراثتی قوانین میں تبدیلی کی ضرورت پر زور دیا ہے کہ انہیں مذہب کی بجائے ایک یکساں سول کوڈ کے مطابق بنایا جائے۔ اس کا مقصد مسلمان مردوں کو حاصل چار شادیوں کی آزادی کو نشانہ بنانا ہے۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق بی جے پی نے مہاراشٹرا کے راج ٹھاکرے کی طرف سے مساجد کے لاؤڈ اسپیکرز کی آواز کم کرانے کی کوشش کے بارے میں کوئی ردعمل نہیں دیا۔ تاہم اس جماعت کی طرف سے ان الزامات کی تردید کی گئی ہے کہ ملک میں کسی مذہبی اقلیت کو نشانہ بنایا جا رہا ہے اور یہ کہ یہ جماعت ایک ترقی پسند تبدیلی چاہتی ہے جس سے پورے ملک کو فائدہ ہو سکے۔

ا ب ا/ع س (روئٹرز)