1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ممبئی حملے: انکار سے اقرار تک

تھوماس بیرتھلائن، افضال حسین9 جنوری 2009

ممبئی میں دہشت گرد حملوں کے بعد سے پاکستانی حکومت خود کو جس قدر مضحکہ خیز انداز میں پیش کر سکتی تھی، اس نے پیش کر دکھایا۔

https://p.dw.com/p/GUZj
پاکستانی صحافیوں نے پنجاب کے قصبے فرید کوٹ میں اس کے باپ کو ڈھونڈ نکالا تھاتصویر: AP

اس کا آغاز دہشت گرد حملوں کے فورا ً بعد ہوا جب اس نے اعلان کیا کہ وہ پاکستان کی اہم ترین خفیہ سروس ISI کے سربراہ شجاع پاشا کو اس کیس کی تحقیقات میں مدد دینے کے لئے بھارت بھیجنے پر تیار ہے۔ چند گھنٹے ہی نہیں گزرے تھے کہ اس نے اپنا یہ فیصلہ، جس سے دونوں ملکوں کے درمیان باہمی اعتماد کی فضا بہتر ہو سکتی تھی، واپس لے لیا۔ چونکہ اس بارے میں فوجی قیادت سے مشورہ نہیں کیا گیا تھا اس لئے فوج نے رضامندی ظاہر نہیں کی۔ پاکستانی فوج اور ISI کا آپس میں چولی دامن کا ساتھ ہے۔ISI کی قیادت فوجی افسران پر مشتمل ہوتی ہے۔ فوج کے موجودہ چیف اشفاق پرویز کیانی بھی اس سے قبل ISI کے سربراہ تھے۔

Bildgalerie Jahresrückblick 2008 November Indien
بین الاقوامی سطح پر پاکستان کو اپنا اعتماد بحال کرانے کی اشد ضرورت ہےتصویر: AP

پھرپاکستانی حکومت ہفتوں تک یہ واضع نہ کر سکی کہ ممبئی حملوں کے الزام میں گرفتار اجمل قصاب اس کا شہری ہے۔ حالانکہ پاکستانی صحافیوں نے پنجاب کے قصبے فرید کوٹ میں اس کے باپ کو ڈھونڈ نکالا تھا اور جس نے اپنے بیٹے کو انٹرویو دیتے وقت صاف پہچان بھی لیا تھا۔ اس کے فورا ً بعد پورے قصبے کو خفیہ سروس کے اہلکاروں نے ایک طرح سے گھر لیا تھا تا کہ صحافی پھر سے ادھر کا رخ نہ کر سکیں۔

اب جب کہ قومی سلامتی کے سابق مشیرمحمود درانی نے ایک بھارتی ٹیلی ویژن پر دئٍے جانے والے ایک انٹرویو کے دوران اجمل قصاب کے پاکستانی شہری ہونے کا اعتراف کیا تو وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے اسے ایک غیرذمہ دارانہ بیان قرار دے کرً انہیں فورا ً اپنے عہدے سے برطرف کر دیا۔

Mahmud Ali Durrani
قومی سلامتی کے سابق مشیرمحمود درانی نے ایک بھارتی ٹیلی ویژن پر دئٍے جانے والے ایک انٹرویو کے دوران اجمل قصاب کے پاکستانی شہری ہونے کا اعتراف کیاتصویر: AP

بعض اطلاعات کے مطابق موسم گرما میں گیلانی کے دورہ واشنگٹن کے موقع پر امریکی صدر بش نے ان سے دریافت کیا تھا کہ آیا ISI اب واقعی سول حکومت کے کنٹرول میں ہے۔ تاہم یہ بات کئی بار واضع ہو چکی ہے کہ وہ عملا ً سول حکومت کے کنٹرول میں نہیں ہے۔

اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر ممبئی حملوں کے دہشت گردوں کا واقعی پاکستان کے سرکاری ادروں کے ساتھ تعلق نہیں تھا تواس میں چھپ چھپانے کے کھیل کی ضرورت کیا تھی۔ اعتماد اس طرح سے بحال نہیں ہوا کرتے۔ بین الاقوامی سطح پر پاکستان کو اپنا اعتماد بحال کرانے کی اشد ضرورت ہے۔ جرمن جریدےDer Spiegel کو انٹرویو دیتے ہوئے ISI کے سربراہ نے اعتراف کیا ہےکہ ان کے ملک کو بھارت سے نہیں بلکہ دہشت گردی سے زیادہ خطرہ ہے۔