1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ممبئی بم دھماکے: پانچ کو سزائے موت، سات کو عمر قید

امتیاز احمد30 ستمبر 2015

بھارت کی ایک خصوصی عدالت نے ممبئی بم حملوں کی منصوبہ بندی کے الزام میں پانچ مجرمان کو سزائے موت جبکہ سات کو عمر قید کی سزا سنا دی ہے۔ ان دھماکوں میں تقریباﹰ ایک سو نوّے افراد مارے گئے تھے۔

https://p.dw.com/p/1Gfwz
Indien Bombenanschläge in Mumbai 2006
تصویر: S. D'Souza/AFP/Getty Images

گیارہ جولائی دو ہزار چھ کی شام ممبئی میں پے در پے سات بم دھماکے ہوئے تھے، جن کے نتیجے میں تقریباﹰ ایک سو نوّے افراد ہلاک جبکہ آٹھ سو زخمی ہوگئے تھے۔ رواں ماہ کے اوائل میں ایک خصوصی بھارتی عدالت نے تیرہ ملزمان میں سے بارہ کو ان بم دھماکوں میں کردار ادا کرنے کا مرتکب قرار دیا تھا۔ یہ دھماکے بھارت کی مقامی ریلوے ٹرینوں میں کیے گئے تھے، جو شام کے وقت لوگوں سے بھری ہوتی ہیں اور روزانہ کی بنیادوں پر تقریباﹰ سات ملین افراد ان کے ذریعے سفر کرتے ہیں۔

بھارتی پولیس کا الزام عائد کرتے ہوئے کہنا تھا کہ یہ بم دھماکے ایسے عسکریت پسندوں نے کیے تھے، جن کو پاکستانی گروپ لشکر طیبہ کی مدد حاصل تھی جبکہ ان حملوں کا مرکزی کردار عظیم چیمہ نامی شخص کو قرار دیا گیا تھا۔ آج ان ملزمان کو جب جیل سے عدالت میں لایا جا رہا تھا تو ایک ملزم نے دونوں انگلیوں سے فتح کا نشان بنا رکھا تھا۔

اس خصوصی عدالتی فیصلے کے بعد ملزمان کے وکلائے دفاع نے اعلان کیا ہے کہ اس فیصلے کے خلاف ممبئی ہائی کورٹ میں اپیل دائر کی جائے گی۔ ایک وکیل دفاع وہاب خان کا میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا، ’’ہمیں اس عدالتی فیصلے سے مایوسی ہوئی ہے۔ یہاں تک کہ ایک عام آدمی کا بھی کہنا ہے کہ یہ ایک فریم اپ کیس ہے۔‘‘ بھارت میں یہ مقدمہ انتہائی طویل ہونے کی وجہ سے متنازعہ بھی ہو چکا ہے۔ اس مقدمے کے سلسلے میں گزشتہ آٹھ برسوں کے دوران تقریباﹰ دو سو عینی شاہدین سے گواہی لی گئی ہے۔

متعدد ملزمان کا کہنا ہے کہ انہیں پولیس کی طرف سے شدید تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور اس بات پر مجبور کیا گیا کہ وہ ریاست کے خلاف سازش اور قوم کے خلاف جنگ چھیڑنے کا الزام قبول کریں جبکہ بھارتی پولیس ان تمام دعوؤں کی تردید کرتی آئی ہے۔

بھارتی پولیس کا کہنا ہے کہ بم پریشر کُکروں نے پیک کیے گئے تھے اور انہیں بیگز میں ڈالتے ہوئے اخبارات اور چھتریوں کے نیچے چھپا کر رکھا گیا تھا۔ ان بم دھماکوں کے سلسلے میں پولیس نے مجموعی طور پر تیس افراد کے خلاف مقدمہ قائم کیا تھا، جن میں تیرہ پاکستانی شہری شامل تھے۔

بھارتی وکیل استغاثہ کے مطابق یہ بم ممبئی میں ہی بنائے گئے تھے اور جان بوجھ کر ٹرین کے فرسٹ کلاس ڈبوں میں رکھے گئے تھے تاکہ شہر کی امیر گجراتی کمیونٹی کو نشانہ بنایا جا سکے۔ یہ بھی الزام عائد کیا گیا تھا کہ یہ بم دھماکے سن دو ہزار دو میں گجرات فسادات کا بدلہ لینے کے لیے کیے گئے تھے، جن میں تقریبا دو ہزار افراد مارے گئے تھے اور زیادہ تر کا تعلق مسلمان کمیونٹی سے تھا۔