1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ملک اسحاق کی تدفین، ہنگامے اور گرفتاریاں

افسر اعوان30 جولائی 2015

پولیس مقابلے میں ہلاک ہونے والے پاکستان کے ایک کالعدم عسکری گروپ لشکر جھنگوی کے سربراہ ملک اسحاق کی تدفین کے موقع پر ہنگامے شروع ہو گئے ہیں جبکہ پولیس کی ایک چیک پوسٹ پر حملے میں کم از کم دو افراد ہلاک بھی ہو گئے ہیں۔

https://p.dw.com/p/1G7Od
تصویر: picture-alliance/dpa

کالعدم فرقہ ورانہ شدت پسند گروپ لشکر جھنگوی کے سربراہ ملک اسحاق، بدھ 29 جولائی کو پاکستانی صوبہ پنجاب کے شہر مظفر گڑھ کے قریب ایک پولیس مقابلے میں دیگر 13 ساتھیوں سمیت ہلاک ہو گئے تھے۔ ملک اسحاق کو ملک میں شیعہ مسلمانوں کے خلاف ہونے والے بہت سے دہشت گردانہ حملوں کا ذمہ دار قرار دیا جاتا تھا۔

پولیس کے مطابق بدھ کی شب جب ملک اسحاق اور دیگر افراد کی لاشیں تدفین کے لیے ان کے آبائی شہر رحیم یار خان لائی گئیں تو وہاں پر تشدد احتجاج کا سلسلہ شروع ہو گیا۔ رحیم یارخان کے ضلعی پولیس افسر طارق مستوئی نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا، ’’مظاہرین نے ایک شیعہ مسجد کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی اس کے علاوہ پرائیویٹ املاک کو نقصان پہنچایا اور پولیس پر پتھراؤ بھی کیا۔‘‘

مستوئی کے مطابق اس موقع پر پولیس کے متعین پانچ ہزار اہلکاروں نے صورتحال پر قابو پا لیا۔

اس سے کئی گھنٹے قبل 10 کے قریب عسکریت پسندوں نے صوبہ پنجاب کے مشرقی شہر گجرات میں پولیس کی ایک چیک پوسٹ پر حملہ کر دیا۔ حملہ آوروں کے ساتھ فائرنگ کے تبادلے میں دو حملہ آور ہلاک جبکہ دو پولیس اہلکار شدید زخمی ہو گئے۔

ضلع گجرات کے ایک سینیئر پولیس افسر ملک منصور کے مطابق لشکر جھنگوی کے مسلح ارکان نے پولیس چیک پوسٹ پر حملہ کیا جس کا بظاہر مقصد ملک اسحاق اور اس تنظیم کے دیگر ارکان کی پولیس مقابلے میں ہلاکت کا بدلہ لینا لگتا ہے: ’’ہلاک ہونے والے ایک عسکریت پسند کی شناخت محمد ممتاز کے نام سے ہوئی ہے جو طویل عرصے سے لشکر جھنگوی سے منسلک تھا اور ٹارگٹ کلنگ کے کئی مقدمات میں مطلوب تھا۔‘‘

سینکڑوں گرفتاریاں

پاکستانی حکام کے مطابق گزشتہ شب سینکڑوں کی تعداد میں افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔ پاکستانی صوبہ پنجاب کی پولیس کی خاتون ترجمان نبیلا غضنفر نے جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کو بتایا کہ انٹیلیجنس ایجنسیوں نے صوبے کے مشرقی اور جنوبی حصوں سے 200 سے زائد مشتبہ افراد کو گرفتار کیا ہے جن کے مبینہ طور پر عسکریت پسندوں سے تعلقات ہیں۔

ملک اسحاق دیگر 13 ساتھیوں سمیت بدھ کے روز پولیس مقابلے میں ہلاک ہو گئے تھے
ملک اسحاق دیگر 13 ساتھیوں سمیت بدھ کے روز پولیس مقابلے میں ہلاک ہو گئے تھےتصویر: Reuters/M. Khursheed

اس کے علاوہ ایک درجن سے زائد گرفتاریاں ملک کے جنوب مغربی صوبہ بلوچستان میں بھی کی گئی ہیں۔ پولیس اہلکار شہزادہ فرحت کے مطابق قریب 200 افراد نے ملک اسحاق کی ہلاکت کے خلاف مظاہرہ کیا۔ ایک اور اہلکار نے بتایا کہ مظاہرین کو قابو میں رکھنے کے لیے پیرا ملٹری فورس نے بہت سے لوگوں کو گرفتار کر لیا۔

صوبہ پنجاب کے وزیر داخلہ شجاع خانزادہ نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ پولیس پر مزید حملے بھی ہو سکتے ہیں تاہم ان کا کہنا تھا کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے اس کے لیے تیار ہیں۔

ملک اسحاق کو آج جمعرات کی صبح ہزاروں پیروکاروں اور مداحوں کی موجودگی میں نمازِ جنازہ کی ادائگی کے بعد اُن کے آبائی شہر رحیم یار خان میں دفن کر دیا گیا۔ اس موقع پر سکیورٹی کے انتہائی سخت اقدامات کیے گئے تھے۔