1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ملائیشیا کا اگلا وزیر اعظم کون ہو سکتا ہے؟

18 اگست 2021

ملائیشیا کے شاہی محل نے ایک بیان میں کہا ہے کہ جتنی جلدی ممکن ہوگا، شاہ ایک نئے وزیر اعظم کو نامزد کریں گے۔ ملک کے وزیر اعظم محی الدّین یاسین سیاسی رسہ کشی کے سبب پیر کے روز مستعفی ہو گئے تھے۔

https://p.dw.com/p/3z6oO
Malaysia Kuala Lumpur Muhyiddin Yassin auf dem Weg zum König
تصویر: picture-alliance/AP Photo

ملائیشیا میں شاہی محل نے 18 اگست بدھ کے روز اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ طویل سیاسی بحران کی وجہ سے عالمی وبا کے ماحول میں انتظامی امور بری طرح متاثر ہو رہے ہیں اس لیے شاہ الاسلطان عبداللہ جتنی جلدی ممکن ہو گا ایک نئے وزیر اعظم کو نامزد کر دیں گے۔

اس بیان کے مطابق، ''نامزدگی کے بعد امید وار کو پارلیمان میں اعتماد کے ووٹ حاصل کرنا ہو گا۔'' اس سلسلے میں سلطان نے تمام سیاسی جماعتوں کو وزارت عظمی کے عہدے کے لیے اپنے امیدواروں کے نام 18 اگست بدھ دو پہر بعد چار بجے تک جمع کرانے کے احکامات بھی دیے تھے۔

ملائیشیا کے آئین کے مطابق بادشاہ کے اختیارات علامتی ہیں اور وہ جس امیدوار کے بارے میں یہ سمجھیں کہ اسے زیادہ حمایت حاصل ہے اسے وزیر اعظم نامزد کر سکتے ہیں تاہم اس کا حتمی فیصلہ ایوان میں ہوتا ہے اور امیدوار کو اعتماد کا ووٹ حاصل کرنا ہو تا ہے۔

ملک میں تازہ سیاسی بحران اس وقت شروع ہوا جب طویل سیاسی کشمکش کے بعد وزیر اعظم محی االدین یاسین مستعفی ہو گئے۔ ایک طرف خود ان کی جماعت کے لوگ ان سے خوش نہیں تھے جبکہ کووڈ 19 سے نمٹنے میں ان کی مبینہ خامیوں کی وجہ سے عوام میں بھی ان کے خلاف ناراضگی پائی جاتی تھی۔

Anwar Ibrahim
تصویر: picture-alliance/AP Photo/V. Thian

دو امیدواروں میں مقابلہ

محی الدین یاسین کے استعفے کے بعد حکمراں جماعت یونائیٹیڈ ملائیشیا نیشنل آرگنائیزیشن (یو ایم این او) نے محی الدین کی سابقہ حکومت میں نائب وزیر اعظم اور وزیر دفاع اسماعیل صابری کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔ سابقہ حکومت میں شامل بعض دیگر جماعتوں نے بھی ان کی حمایت کا فیصلہ کیا ہے۔

تاہم حزب اختلاف کی جماعتوں نے سابق وزیر اعظم انور ابراہیم کی حمایت کا فیصلہ کیا ہے۔

سیاسی ماہرین کے مطابق انور ابراہیم کے لیے پارلیمان میں اکثریت کے لیے 111 ووٹ حاصل کرنا بہت مشکل ہو گا۔ تین سیاسی جماعتوں پر مشتمل ان کے اتحاد کے پاس صرف 88 ارکان پارلیمان ہیں اور اگرحزب اختلاف کی دیگرتمام جماعتیں بھی ان کی حمایت کریں تب بھی انہیں زیادہ سے زیادہ 105 ارکان کی حمایت حاصل ہو گی۔

اطلاعات کے مطابق منگل کے روز سلطان نے انور ابراہیم سے ملاقات کی تھی اور اس کے بعد کہا تھا کہ پرانی سیاسی رقابتوں پر بحث کے بجائے اب سبھی کو مل کر ملک کی ترقی پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

اطلاعات کے مطابق سلطان عبداللہ جمعے کے روز آخری باری تمام سیاسی جماعتوں کے نمائندوں سے صلاح و مشورہ کریں گے اور جسے زیادہ ارکان کی حمایت حاصل ہو گی اسی کو وہ وزیر اعظم نامزد کریں گے۔ اس کے بعد نامزد وزیر اعظم کو پارلیمان میں اعتماد کا ووٹ حاصل کرنا پڑے گا۔

ص ز/ ج ا (روئٹرز، اے پی)    

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں