1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مطلوب گرُو کے آشرم پر چھاپہ، پانچ لاشیں برآمد

امتیاز احمد19 نومبر 2014

شمالی بھارت میں پولیس نے ایک گُرو کے آشرم پر چھاپہ مارتے ہوئے وہاں سے پانچ لاشیں برآمد کر لی ہیں۔ پولیس کے مطابق قتل اور دیگر جرائم میں مطلوب گُرو ابھی بھی بارہ ایکٹر پر محیط آشرم میں کہیں چھپا بیٹھا ہے۔

https://p.dw.com/p/1DpkW
تصویر: Sajjad Hussain/AFP/Getty Images

شمالی بھارت میں پولیس کے ڈائریکٹر جنرل ایس این وششٹ کا میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ انہیں ملنے والی پانچ لاشوں میں سے چار خواتین کی ہیں جبکہ ایک بچے کی ہے۔ تاہم ابھی یہ واضح نہیں ہو سکا ہے کہ ان کی ہلاکتیں کیسے ہوئی ہیں۔ پولیس افسر کے مطابق اٹھارہ ماہ کے بچے کی ہلاکت بظاہر قدرتی لگتی ہے لیکن اس سلسلے میں تحقیقات جاری ہیں۔ گرو کا ایک پیروکار انتہائی نازک حالت میں تھا، جسے ہسپتال پہنچایا گیا لیکن وہ وہاں دم توڑ گیا۔ پولیس حکام کے مطابق تمام چھ لاشوں کو پوسٹ مارٹم کے لیے ہسپتال پہنچا دیا گیا ہے تاکہ موت کی وجوہات کا پتہ چلایا جا سکے۔

Indien Protest Unterstützer von Satguru Rampalji Maharaj 18.11.2014
تصویر: picture-alliance/AP/Bansilal Basniwal

دوسری جانب پولیس کو مطلوب تریسٹھ سالہ گُرو رامپال مہاراج کی تلاش جاری ہے۔ پولیس کے مطابق گرو ابھی بھی 12 ایکٹر پر محیط آشرم میں کہیں چھپا بیٹھا ہے۔ پولیس نے آج بدھ کے روز اس آشرم پر چھاپا مارا تھا۔ اس آشرم کی سکیورٹی کے فرائض گرو کے سینکڑوں پیروکار سرانجام دے رہے تھے۔ قبل ازیں ایک بھارتی عدالت نے قتل اور کئی دیگر جرائم میں گُرو کی گرفتاری کے احکامات جاری کیے تھے۔

ٹیلی وژن پر دکھائے جانے والے مناظر کے مطابق پولیس نے گرو کے پیروکاروں کو منتشر کرنے کے لیے تیز دھار والے پانی اور آنسو گیس کا استعمال کیا جبکہ پیروکاروں نے بھی پولیس پر پتھر، پٹرول بم پھینکے۔ کئی پیروکار دیگر اسلحے سے بھی لیس تھے۔ قبل ازیں پولیس کو ایسی اطلاعات موصول ہوئی تھیں کہ متعدد افراد کو ان کی مرضی کے خلاف آشرم میں رکھا جا رہا ہے۔

اسسٹنٹ سپرٹینڈنٹ آف پولیس جشن دیپ سنگھ کا پیروکاروں کے بارے میں کہنا تھا، ’’ہم نے وہاں سے نکالے گئے تقریبا دس ہزار افراد کو قریبی ٹرین اسٹیشنوں اور بس اڈوں تک پہنچایا ہے۔‘‘ پولیس کے مطابق وہ تمام پیروکاروں کی جانچ پڑتال کر رہے ہیں تاکہ گُرو کو فرار ہونے کا موقع نہ دیا جائے۔ گُرو رامپال مہاراج خود کو پندرہویں صدی کے صوفی شاعر کبیر کا ایک اوتار سمجھتا ہے۔

بھروالہ ٹاؤن میں واقع اس آشرم سے باہر نکلنے والے متعدد افراد کا کہنا تھا کہ انہیں ان کی مرضی کے خلاف آشرم میں رکھا گیا تھا تاکہ پولیس چھاپے کے موقع پر انہیں انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کیا جاسکے۔

بھارت میں اکثرو بیشتر گُرو صوفیانہ طاقتیں رکھنے کا دعوی کرتے ہیں اور ان کے اسکینڈل بھی منظر عام پر آتے رہتے ہیں۔ گزشتہ برس بھی ایک ایسے گُرو کو گرفتار کیا گیا تھا، جس پر اسکول کی ایک لڑکی سے جنسی زیادتی کرنے کا الزام تھا۔