1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مصری صدر السیسی برلن پریس کانفرنس میں، ’قاتل قاتل‘ کے نعرے

امجد علی3 جون 2015

مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی نے جرمنی کا دو روزہ دورہ شروع کر دیا ہے۔ برلن میں جرمن چانسلر انگیلا میرکل کے ساتھ اپنی مشترکہ پریس کانفرنس میں السیسی کو صحافیوں کی جانب سے کئی ایک چبھتے ہوئے سوالات کا سامنا کرنا پڑا۔

https://p.dw.com/p/1FbSe
Deutschland Ägyptischer Präsident al-Sisi im Bundeskanzleramt in Berlin
میرکل اور السیسی کی پریس کانفرنس کے اختتامی لمحاات میں غالباً ایک حکومت مخالف خاتون نے اٹھ کر السیسی کو ’قاتل قاتل‘ کہنا شروع کر دیا، جس پر ایک ہنگامہ بپا ہو گیاتصویر: picture-alliance/dpa/B. von Jutrczenka

دونوں رہنماؤں نے اس امر کا اعتراف کیا کہ ایسے بہت سے موضوعات ہیں، جن کے حوالے سے مصر اور جرمنی کے درمیان اختلافِ رائے پایا جاتا ہے لیکن دونوں نے اس بات پر بھی اصرار کیا کہ سلامتی اور استحکام کے مفاد میں وہ دونوں ملکوں کے باہمی تعلقات کو مستحکم بنانے کی کوششیں جاری رکھیں گے۔

مصری سربراہِ مملکت عبدالفتاح السیسی اور جرمن چانسلر انگیلا میرکل کے درمیان مذاکرات میں جن موضوعات پر تبادلہٴ خیال کیا گیا، اُن میں سزائے موت سے لے کر ملک میں جمہوری عمل کی ترویج تک بہت سے معاملات شامل تھے۔

پریس کانفرنس کے اختتامی لمحات میں میرکل نے السیسی سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا:’’آپ کو ان تمام معاملات کے بارے میں بات کرنا ہو گی۔ کسی ایک مکالمے کے نتیجے میں یہ ممکن نہیں کہ آپ کی اور اگلے فریق کی رائے ایک ہو جائے۔ یہی وجہ ہے کہ مَیں اس حق میں ہوں کہ ہماری مکالمت جاری ہے۔‘‘

اس کے بعد یہ پریس کانفرنس تب اچانک اختتام پذیر ہو گئی، جب ایک صحافی نے السیسی کو ’قاتل قاتل‘ کہنا شروع کر دیا۔ اس پر السیسی کے ہمراہ آنے والے صحافیوں کی جانب سے شدید منفی رد عمل کا اظہار کیا گیا۔

Berlin Pressekonferenz Merkel al-Sisi
جرمن چانسلر انگیلا میرکل اور مصری صدر عبدالفتاح السیسی کے درمیان اس بات پر اتفاق تھا کہ اُن کے درمیان بہت سے معاملات پر اختلافِ رائے ہےتصویر: Reuters/F. Bensch

السیسی نے کہا کہ اُن کے ملک کو تنقید کا نشانہ بنانے سے پہلے یہ جاننا بہت اہم ہے کہ مصر کن غیر معمولی حالات سے گزرا ہے اور اُن مقبولِ عام انقلابوں کی نوعیت کیا تھی، جن کے نتیجے میں 2011ء اور 2013ء میں مصری صدور کو اپنے عہدوں سے رخصت ہونا پڑا۔ السیسی نے کہا:’’ہم نے جمہوریت کے بارے میں کافی باتیں کیں۔ ہم مصر میں جمہوریت اور آزادی سے پیار کرتے ہیں اور ہمارے ہاں جمہوری اصول اور قدریں موجود ہیں لیکن ہم بہت مشکل حالات میں رہ رہے ہیں۔ ظاہر ہے، مصر میں ہمارے ہاں کچھ خامیاں بھی ہیں لیکن اب جو کچھ مصر میں ہو رہا ہے، وہ بہت اچھا عمل ہے۔‘‘

میرکل نے کہا کہ اُن کے خیال میں مکمل جمہوریت اور حقوقِ انسانی کی جانب سفر کے کچھ حصے ہیں، جو جلد از جلد طے ہونے چاہییں، خاص طور پر مصر کی جانب سے اُس سزائے موت کے استعمال کے حوالے سے، جس کا سزاوار حال ہی میں ایک عدالت نے معزول صدر محمد مرسی کو ٹھہرایا۔ میرکل نے کہا:’’یہ اختلافِ رائے ہے۔ اس کا تعلق دہشت گردی تک کے کیسوں میں بھی موت کی سزا نہ دینے سے ہے۔‘‘

مرسی کو غیر قانونی طریقے سے اقتدار سے ہٹائے جانے کے حوالے سے شکایتوں کے جواب میں السیسی نے اس امر کا اعتراف کیا کہ مرسی 2012ء میں جمہوری طور پر منتخب ہوئے تھے لیکن اُنہوں نے کہا کہ وہ ملک کو ’مذہبی فاشزم‘ کی طرف لے کر جانا شروع ہو گئے تھے اور اگر اُنہیں بر وقت روکا نہ جاتا تو ملک ’ایک زیادہ بڑے بحران‘ سے دوچار ہو جاتا۔ تب اُن کے خیال میں حکومتی ڈھانچے کی مکمل شکست و ریخت کے وہی حالات دیکھنے میں آ سکتے تھے، جو کہ شام، یمن اور لیبیا میں دیکھنے میں آ رہے ہیں۔

Deutschland Besuch von Ägyptens Präsident al-Sisi
السیسی کے دورے پر جہاں ایک گروپ نے مصری صدر کی حمایت میں جلوس نکالا وہاں السیسی کے خلاف بھی ایک مظاہرے کا اہتمام کیا گیا، جیسے کہ اس تصویر میں نظر آ رہا ہےتصویر: Reuters/F. Bensch

جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے کے مطابق مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران السیسی جرمنوں کو اپنے ملک میں سزائے موت کی وضاحت کرتے ہوئے بار بار اپنے ماتھے سے پسینہ پونچھتے رہے۔ اُنہوں نے کہا کہ جو کچھ مصر میں ہو رہا ہے، وہ آئین اور قانون کے ساتھ ساتھ مصری ثقافت کے بھی مطابق ہے:’’آپ کا ایک نقطہٴ نظر ہے، جس کا ہم احترام کرتے ہیں، ہمارا ایک موقف ہے، جس کا آپ کو احترام کرنا چاہیے۔‘‘

السیسی کے ساتھ آئے ہوئے ’صحافی‘ اُن کی باتوں پر بار بار تالیاں بجانے لگتے تھے، جو جرمن صحافیوں کے لیے ایک غیر معمولی منظر تھا۔ السیسی کے دورے کے دوران اُن کے خلاف مظاہرے بھی منظم کیے گئے، جن میں شرکاء کے بینرز پر ’السیسی، قاتل، آمر‘ یا پھر ’فوجی بغاوت مردہ باد، مرسی صدر ہے‘ جیسے نعرے درج تھے۔

مصر میں اتنے بڑے پیمانے پر موت کی سزاؤں کے خلاف احتجاج کے طور پر جرمن پارلیمان کے اسپیکر نوربرٹ لامرٹ نے السیسی کے ساتھ اپنی ملاقات منسوخ کر دی تھی۔ اپوزیشن کی گرین پارٹی نے اس امر کو ہدفِ تنقید بنایا کہ میرکل نے السیسی کے ساتھ ملاقات کی ہی کیوں۔ تاہم دیگر جماعتوں کا خیال تھا کہ اختلافِ رائے کتنا ہی شدید کیوں نہ ہو، اُسے دور صرف اور صرف مکالمت کے ذریعے کیا جا سکتا ہے۔

میرکل کے ساتھ پریس کانفرنس کے بعد السیسی نے نائب چانسلر زیگمار گابریئل کے ساتھ اقتصادی تعاون کے متعدد سمجھوتوں پر دستخط کیے۔ چار جون کو اپنے دورے کے دوسرے روز السیسی مختلف جرمن صنعتی اور کاروباری اداروں کے نمائندوں کے ساتھ ملیں گے۔