1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مصر عشروں پرانی ایمرجنسی کے خاتمے کی جانب

12 اگست 2011

مصر میں تین دہائیاں پرانے ہنگامی حالت کے قانون کے خاتمے کے لیے اقدامات کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ جمہوریت پسندوں کے اس اہم مطالبے کے پورے کیے جانے سے متعلق یہ اعلان مصر کی عبوری حکومت کی جانب سے کیا گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/12Fk5
تصویر: dapd

مصر میں حسنی مبارک کے اقتدار کے خاتمے کے لیے سڑکوں پر آنے والے لاکھوں مظاہرین کا سب سے اہم مطالبہ ملک میں موجود ایمرجنسی قانون کا خاتمہ تھا۔ اس قانون کے تحت پولیس اور سکیورٹی فورسز کو کسی بھی شہری کی گرفتاری اور تلاشی کے لیے لامحدود اختیارات حاصل ہیں۔

مصری کابینہ کی جانب سے ایک تازہ بیان میں کہا گیا ہے کہ مظاہرین کے مطالبات کو تسلیم کرتے ہوئے نومبر میں پارلیمانی انتخابات سے پہلے پہلے اس قانون کو ختم کر دیا جائے گا۔ عبوری حکومت کا کہنا ہے کہ اس سلسلے میں آئینی کارروائی شروع کر دی گئی ہے اور فوج کے ساتھ بھی اس حوالے سے تبادلہء خیال کیا جا رہا ہے۔

مصری کابینہ کے ترجمان محمد حجازی کے مطابق، ’حکومت نے ایمرجنسی قانون کے خاتمے کے لیے کارروائی کا آغاز کر دیا ہے اور اس سلسلے میں ملٹری کونسل سے بھی مشاورت کی جا رہی ہے۔‘

Ägypten Mubarak Prozess Gericht Bett Kairo 03.08.2011 Flash-Galerie
سابق مصری صدر پر شہریوں کے قتل عام کی ہدایات دینے کے الزام کے تحت مقدمہ چلایا جا رہا ہےتصویر: Egyptian State TV/dapd

انسانی حقوق کے مصری کارکنان کا کہنا ہے کہ حسنی مبارک کے اقتدار چھوڑنے کے باوجود اس قانون کا اب تک خاتمہ نہ ہونا، عبوری حکومت کی ساکھ کو نقصان پہنچا رہا ہے۔ انسانی حقوق کی تنظیموں کے مطابق عبوری حکومت کو عوام اور جمہوریت کا ترجمان ہونا چاہیے، نہ کہ پرانے قوانین کا محافظ۔

جولائی میں مصر میں ایک مرتبہ پھر مظاہروں کا آغاز ہو گیا تھا۔ اس تازہ احتجاج میں مظاہرین اپنا یہ مطالبہ بھی دوہرا رہے تھے کہ مبارک دور حکومت کے خاتمے کے لیے چلائی جانے والی عوامی تحریک کچلنے کے لیے پرتشدد کریک ڈاؤن کرنے والے سکیورٹی فورسز کے اہلکاروں کے خلاف کارروائی کی جائے۔ انسانی حقوق کی تنظیموں کے مطابق رواں برس کے آغاز پر حسنی مبارک کی حکومت کے خلاف 18 روز تک جاری رہنے والے شدید عوامی مظاہروں میں سکیورٹی فورسز کی جانب سے عوام کے خلاف ظالمانہ کارروائیاں کی گئی تھیں۔ ان تنظیموں کا دعویٰ ہے کہ حسنی مبارک کے اقتدار چھوڑنے کے باوجود عوام کے خلاف سکیورٹی فورسز کی بہیمانہ کارروائیوں میں کوئی کمی نہیں دیکھی گئی ہے۔

مصر میں ان دنوں پولیس کے اختیارات اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے حوالے سے بحث عام ہے۔ ایک مکتبہ فکر کا کہنا ہے کہ مبارک حکومت کے خاتمے کے بعد عوام کے ساتھ پولیس کا رویہ خاصا نرم ہوا ہے، تاہم ایک بڑے طبقے کا یہ بھی ماننا ہے کہ پولیس اسٹیشنوں میں اب بھی شہریوں کے ساتھ اہلکاروں کا غیر انسانی سلوک ایک معمول کی بات ہے، جس کی روک تھام انتہائی ضروری ہے۔

مصری کابینہ کے ترجمان نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ عبوری حکومت نے اب تک ہنگامی حالت کے قانون کا استعمال نہیں کیا اور گرفتار کیے جانے والے افراد کو عام قوانین کے تحت مقدمات سے گزارا جا رہا ہے۔

واضح رہے کہ مصر میں ہنگامی حالت کا یہ قانون اسلامی انتہا پسندوں کے ہاتھوں صدر انور سادات کے قتل کے بعد متعارف کرایا گیا تھا۔ اس قانون کے تحت پولیس کو یہ اختیارات بھی حاصل ہیں کہ وہ بغیر کوئی جواز بتائے عام شہروں کو کئی ماہ تک زیر حراست رکھ سکتی ہے۔

رپورٹ: عاطف توقیر

ادارت: مقبول ملک

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں