1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مشرق وسطیٰ امن مذاکرات میں ’اسٹاپ واچ‘ نہیں چلے گی

12 دسمبر 2010

اسرائیل کے ایک سینئر قانون ساز نے اپنے ایک تازہ بیان میں کہا ہے کہ تل ابیب حکومت فلسطینیوں کے ساتھ مذاکرات کا حتمی فیصلہ ہاتھوں میں ’اسٹاپ واچ یا روک گھڑی‘ لے کر نہیں کرے گی۔

https://p.dw.com/p/QWPv
مشرقی یروشلم میں یہودی آبادی کا تعمیراتی پروجیکٹتصویر: picture-alliance/dpa

اسرائیل کے ماحولیات کے وزیر گیلاد اردان نے پبلک ریڈیو پر ایک انٹرویو دیتے ہوئے یہ بیان اسرائیل پر مشرق وسطیٰ امن مذاکرات کو دوبارہ شروع کرنے کے ضمن میں امریکہ کی طرف سے ڈالے جانے والے دباؤ کے جواب میں دیا۔ انہوں نے کہا ’ یہ نہ تو منطقی ہے نہ ہی اسرائیل کے حق میں کہ وہ امریکی دباؤ میں آکر مذاکرات پر رضامندی ہاتھوں میں ’اسٹاپ واچ یا روک گھڑی‘ لے کر کرے‘۔ اردان، جنہیں اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کا قریبی ساتھی سمجھا جاتا ہے، نے کہا ہے کہ نیتن یاہو مشرق وسطیٰ میں امن کی کوششوں کو جاری رکھنے میں اس امر کا پورا خیال رکھنا چاہتے ہیں کہ اس امن کے عوض اسرائیل کے مستقبل اور اُس کے وجود کو خطرے میں نہ ڈالنا پڑے۔

Wikileaks Hillary Rodham Clinton
اسرائیل اور فلسطین مشرق وسطیٰ کے تنازعے کے حل کے لئے کوششیں تیز تر کریں:ہلیری کلنٹنتصویر: AP

اسرائیل کے اعلیٰ حکومتی اہلکار کی طرف سے یہ بیان دراصل گزشتہ جمعے کو امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن کے اُس بیان کے بعد سامنے آیا ہے جس میں انہوں نے اسرائیل اور فلسطین دونوں سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ عشروں سے جاری مشرق وسطیٰ کے تنازعے کے حل کے لئے اب تک کی جانے والی کوششوں کو دوگنا کریں۔ واشنگٹن میں ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے ہلیری کلنٹن نے کہا تھا ’ یہ وقت ہے مشرق وسطیٰ تنازعہ کے اصل اسباب کر گرفت میں لینے کا۔ جن میں سرحدوں کا تعین، سکیورٹی، یہودی بستیوں کی تعمیر، آبی اور پناہ گزینوں کے مسائل شامل ہیں اور سب سے بڑھ کے یروشلم کا معاملہ‘۔ کلنٹن کے اس بیان سے چند روز قبل ہی امریکی انتظامیہ نے اس امر کا اعتراف کیا تھا کہ وہ جمود کے شکار مشرق وسطیٰ امن مذاکرات کی بحالی کی راہ کی رکاوٹ، یعنی اسرائیلی بسیتوں کی تعمیر کا منصوبہ بند کروانے میں ناکام ہوگئی ہے۔

Benjamin Ben-Eliezer
اسرائیل کے وزیر صنعت و تجارت بینجمن بن ایلیزرتصویر: picture-alliance/ dpa

اسرائیلی وزیر ماحولیات اردان نے کہا ہے کہ غرب اُردن اور مشرقی یروشلم کے علاقوں سے بڑی تعداد میں اسرائیلی بستیوں کو ختم کرنے کا مطلب ان علاقوں کو ایران کی پشت پناہی میں سرگرم مسلم انتہا پسندوں کے حوالے کرنا ہوگا۔ ساتھ ہی اسرائیلی وزیر ماحولیات نے اسرائیلی وزیر دفاع ایہود باراک کے اُس بیان کو بھی رد کر دیا ہے جو انہوں نے گزشتہ جمعے کو ہلیری کلنٹن کے خطاب کے بعد دیا تھا۔ ایہود باراک نے کہا تھا ’ مذاکرات کے تحت طے کئے جانے والے امن معاہدے میں یروشلم کی تقسیم کا فیصلہ بھی شامل ہوگا‘۔ اسرائیلی وزیر ماحولیات گیلاد اردان نے کہا ہے کہ ایہود باراک نہ تو تل ابیب حکومت نہ ہی وزیر اعظم کے ترجمان ہیں۔

مشرق وسطیٰ امن مذاکرات کی ناکامی سے وزیر اعظم نیتن یاہو کی مخلوط حکومت کے کچھ حلقوں کی طرف سے حکومتی موقف سے انحراف کے خدشات پیدا ہو گئے ہیں۔ اتوار کو اسرائیل کے صنعت و تجارت کے وزیر اور لیبر پارٹی کے رکن بینجمن بن ایلیزر نے ایک دھمکی آمیزبیان میں کہا کہ امن مذاکرات کے بدستور جمود کی صورتحال میں اُن کی پارٹی کا حکومت کے اتحاد میں شامل رہنے کا کوئی جواز نہیں بنتا‘۔ ایک پبلک ریڈیو کو بیان دیتے ہوئے ایلیزر نے کہا ’ اسرائیل کے پاس امن مذاکرات کے سلسلے میں خود اپنی پیش کش سامنے رکھنے کا وقت بہت محدود ہے۔ اگر امن مذاکرات نہیں ہوئے تو ہم حکومت میں حصہ نہیں لیں گے‘۔

رپورٹ: کشور مصطفیٰ

ادارت: شادی خان سیف

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں