1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’مشرق وسطی ميں قيام امن کے ليے منصوبہ جلد پيش کيا جائے گا‘

24 جون 2018

امريکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے داماد اور سينئر مشير جیرڈ کشنر نے کہا ہے کہ مشرق وسطیٰ ميں قيام امن کے ليے جلد ايک منصوبہ پيش کيا جائے گا، خواہ فلسطينی اتھارٹی کے صدر محمود عباس اس کا حصہ بنيں يا نہيں۔

https://p.dw.com/p/30ArU
Israel Benjamin Netanyahu & Jared Kushner in Jerusalem
تصویر: picture-alliance/Anadolu Agency/Haim Zach/GPO

جیرڈ کشنر نے سوال اٹھايا ہے کہ آيا مشرق وسطی ميں قيام امن کے ليے محمود عباس فيصلہ سازی کی صلاحيت رکھتے ہيں؟ امريکی صدر کے مشير کشنر کا ايک انٹرويو عربی زبان ميں فلسطينی اخبار القدس ميں ہفتے کے روز چھپا۔ اس انٹرويو ميں کشنر نے کہا، ’’اگر صدر عباس مذاکرات کی ميز پر آنے کے ليے تيار ہيں، تو ہم ان کے ساتھ بات چيت کو تيار ہيں۔ ليکن وہ ايسا نہيں کرتے، تو ہم امکاناً مشرق وسطی ميں قيام امن کا ايک نيا منصوبہ عوام کے سامنے پيش کر سکتے ہيں۔‘‘ اپنے اس انٹرويو ميں انہوں نے مزيد کہا کہ وہ يہ سوال اٹھاتے ہيں کہ آيا محمود عباس کسی امن ڈيل کو حتمی شکل دينے کی صلاحيت رکھتے ہيں اور کيا وہ ايسا کرنا چاہتے بھی ہيں؟ کشنر کے بقول عباس پچھلے پچيس برسوں سے اپنے انہی نکات پر بات کر رہے ہيں اور وہ بالکل نہيں بدلے۔

جیرڈ کشنر خصوصی امريکی مندوب جيسن گرين بلاٹ کے ہمراہ ان دنوں مشرق وسطی کے دورے پر ہيں۔ جمعے اور ہفتے کے روز انہوں نے اسرائيلی وزير اعظم بينجمن نيتن ياہو سے ملاقات کی۔ اس سے قبل کشنر اردن، سعودی عرب، قطر اور مصر جا چکے ہيں اور نيتن ياہو کو انہوں نے مطلع کيا کہ عرب رہنماؤں نے ان سے کہا ہے کہ وہ ايک فلسطينی رياست کا قيام چاہتے ہيں۔ يہ امر اہم ہے کہ امريکی سفارت خانے کی تل ابيب سے يروشلم منتقلی کے حاليہ امريکی فيصلے کے تناظر ميں احتجاجاً عباس نے امريکی ٹيم سے ملاقات کرنے سے منع کر ديا تھا۔ فلسطينی شہريوں کی خواہش ہے کہ مستقبل ميں ان کی رياست کا دارالحکومت مشرقی يروشلم ميں ہو۔

جیرڈ کشنر کے تازہ انٹرويو پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے صدر عباس کے ترجمان نبيل ابو رِدينیٰ نے کہا ہے کہ مشرق وسطی ميں قيام امن کا راستہ تو پہلے ہی سے واضح ہے، دو رياستی حل، سن 1967 کی سرحدوں کے تحت فلسطينی رياست کا قيام اور اس کا دارالحکومت يروشلم۔ نبيل ابو ردينیٰ نے کہا، ’’کسی بھی ملاقات اور مذاکراتی عمل ميں بات اسی پر ہو گی۔‘‘

جیرڈ کشنر نے کسی ممکنہ ڈيل کی تفصيلات بيان کرنے سے فی الحال انکار کر ديا ہے۔ تاہم عام تاثر يہی ہے کہ ان کی جانب سے عنقريب پيش کی جانے والی ڈيل ميں فلسطينيوں اور اسرائيل کے مابين بنيادی تنازعات کے حل کے ليے تجاويز پيش کی جائيں گی۔

ع س / ص ح، نيوز ايجنسياں

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید