1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مشترکہ ’وار گیمز‘ جاری رہیں گی: مائیک مولن

8 دسمبر 2010

امریکی فوج کے ’جوائنٹ چیفس آف اسٹاف‘ ایڈمرل مائیک مولن جنوبی کوریا کے دوروزہ دورے پر ہیں۔مائیک مولن اور اُن کے جنوبی کوریائی ہم منصب ہان من کو نے سیول میں ملاقات کی ہے۔

https://p.dw.com/p/QTP2
جنوبی کوریائی جزیرہ یونگ پیونگتصویر: DW

امریکہ کے اعلیٰ عسکری عہدیدار ایڈ مرل مائیک مولن نے چین پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ اپنے اتحادی اشتراکی ملک شمالی کوریا کی طرف سے جنوبی کوریائی جزیرے پر ہونے والے غیر انسانی حملے کی مذمت کے بجائے اس طرف سے چشم پوشی کر رہا ہے۔ ساتھ ہی امریکی ایڈ مرل نے جنوبی کوریا اور امریکہ کی مشترکہ فوجی مشقوں میں اضافے کا اعلان بھی کیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ مستقبل میں کسی حملے کی صورت میں جنوبی کوریا کو جوابی حملے کا پورا حق حاصل ہوگا۔

Korea-Konflikt 2010
شمالی کوریا کے حملے کے نتیجے میں جنوبی کوریائی جزیرے کے مکانات تباہتصویر: AP

امریکی فوج کے ’جوائنٹ چیفس آف اسٹاف‘ ایڈمرل مائیک مولن جنوبی کوریا کے دوروزہ دورے پر ہیں۔ ان کے اس دورے کا مقصد 23 نومبر کو جنوبی کوریائی جزیرے پر شمالی کوریا کے حملے کے اُس افسوسناک واقعے پر جنوبی کوریا کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کرنا ہے، جس میں اُس کے دو شہری اور دو فوجی ہلاک ہو گئے تھے۔ اس کے بعد سے جزیرہ نما کوریا کی صورتحال میں غیر معمولی کشیدگی پیدا ہو گئی ہے۔

سیول میں مولن نے ایک پریس کانفرنس سے بھی خطاب کیا، جس کے دوران اُن سے پوچھا گیا کہ کیا انہوں نے جنوبی کوریا کو شمالی کوریا پر فضائی حملوں سے منع کیا ہے۔ مولن کا جواب نفی میں تھا۔ -531950 کی کوریا کی جنگ کے بعد پہلی بار دونوں کوریاؤں کے مابین جھڑپوں میں شہری ہلاکتوں کا واقعہ 23 نومبر کو پیش آیا۔ اس میں 30 رہائشی مکانات بھی تباہ ہوئے تھے۔

Südkoreanischer Verteitigungsminister Kim Kwan-jin
جنوبی کوریا کے نو منتخب وزیر دفاع کم کوان جنتصویر: AP

سیول حکومت کے بارے میں یہ تصور پایا جاتا ہے کہ اُس نے جنوبی کوریا کے حملے کا جواب نہایت کمزوری کے ساتھ دیا۔ اس وجہ سے جنوبی کوریا کی فوج کو بھی تنقید کا سامنا کرنا پڑا اور اِسی صورتحال کے پیش نظر جنوبی کوریائی وزیر دفاع بھی اپنے عہدے سے مستعفی ہوگئے۔ اُن کے جانشین کم کوان جن نے عہدہ سنبھالتے ہی اس عزم کا اظہار کیا کہ اگر ان کے ملک پر پھر حملہ ہوا تو وہ اپنی فضائی قوت کا مظاہرہ کرتے ہوئے شمالی کوریا کے توپ خانے کو حملے کا نشانہ بنائیں گے۔

مائیک مولن نے کہا کہ کسی بھی ملک کی طرف سے ’ سوچا سمجھا اور غیر قانونی‘ حملہ اقوام متحدہ کی قراردادوں اور دونوں کوریاؤں کے مابین التوائے جنگ کے معاہدے کی خلاف ورزی ہے۔

مائیک مولن اور اُن کے جنوبی کوریائی ہم منصب ہان من کو نے سیول میں ملاقات کے بعد ایک مشترکہ اعلامیہ جاری کیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ ’ شمالی کوریا کی طرف سے حملہ کر کے بے گناہ شہریوں کو ہلاک کرنے کا غیر انسانی عمل قابل مذمت ہے۔ دونوں اعلیٰ فوجی عہدیداروں نے کہا ہے کہ پیونگ یانگ کی طرف سے کسی بھی اشتعال انگیزی کی صورت میں امریکہ اور جنوبی کوریا اپنی مشترکہ فوجی مشقوں میں اضافہ کریں گے اور ان مشقوں کو نئے خطوط پر اُستوار کریں گے۔

Korea-Konflikt 2010
جنوبی کوریائی جزیرے پر شمالی کوریا کے حملے میں ہلاک ہونے والے ایک فوجی کی والدہ غم زدہتصویر: AP

جنوبی کوریا اور امریکہ کی طرف سے اب تک کی سب سے بڑی فوجی مشقوں کے اختتام کے ایک ہفتے بعد مولن اور ہان نے کہا ہے کہ دونوں اتحادی اپنی مشترکہ ’وار گیمز‘ جاری رکھیں گے۔

امریکہ چین پر زور دے رہا ہے کہ وہ ممکنہ طور پر شمالی کوریا پر دباؤ ڈالے اور اس کے لئے اقتصادی اور سیاسی اثر و رسوخ استعمال کرے۔ دریں اثناء امریکہ نے اپنے نائب وزیر خارجہ جیمز اسٹائن برگ کو آئندہ ہفتے بیجنگ روانہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔ وہ چینی حکام کے ساتھ جزیرہ نما کوریا کی نئی صورتحال کا جائزہ لیں گے اور وہاں کے حالات قابو میں رکھنے کے سلسلے میں صلاح و مشورہ کریں گے۔

رپورٹ: کشور مصطفیٰ

ادارت: امجد علی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں