1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مشتبہ دہشت گردوں کے خلاف واٹر بورڈنگ کا استعمال، نئی بحث

عاطف بلوچ21 اپریل 2009

سابق امریکی نائب صدر ڈک چینی نے سی آئی اے پر زور ڈالا ہے کہ وہ ان تمام خفیہ سرکاری دستاویزات کو عام کرے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ واٹر بورڈنگ کے طریقہ کار کے استعمال سے ملکی سالمیت کو فائدہ ہوا ہے۔

https://p.dw.com/p/HbTj
اوباما نے واٹر بورڈنگ سے متعلق خفیہ سرکاری دستاویزات کو عام کرنے کی اجازت دی تھیتصویر: AP

گزشتہ ہفتے امریکی صدر باراک اوباما نے وفاقی خفیہ ادارے سی آئی اے کے اُن خفیہ سرکاری دستاویزات کو عام کرنے کی اجازت دی تھی جس کے مطابق سابق امریکی صدر بش کی انتظامیہ نے دہشت گردوں سے دوران تفتیش واٹر بورڈنگ اور نیند سے محروم کرنے کے خطرناک طریقہ کار کی اجازت دے رکھی تھی۔ ان حقائق کے منظر عام عام پر آنےکے بعد امریکہ کے سیاسی حلقوں میں ایک ہلچل پیدا کر ہو گئی ہے۔

سابق نائب امریکی صدر ڈک چینی نے امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے پرزور ڈالا ہے کہ وہ بش دور حکومت میں مشتبہ دہشت گردوں سے چھان بین کے طریقہ کار سے متعلق اُن تمام سرکاری دستاویزات کو عام کرے جن سے ثابت ہوتا ہے کہ ملزمان سے تفتیش کے لئے واٹر بورڈنگ ایک کامیاب طریقہ رہا تھا۔

اایک امریکی نشریاتی ادارے کو انٹر ویو دیتے ہوئے چینی نےکہا کہ مختلف رپورٹوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس طریقہ کار کے استعمال سے خاطر خواہ نتائج حاصل ہوئے۔ ڈک چینی نے CIA سے باضابطہ طور پر مطالبہ کیا کہ وہ ایسی معلومات کو بھی عام کرے۔

ڈک چینی کا یہ بیان ایک ایسے وقت سامنے آیا جب یہ بات عام ہوئی کہ جارج ڈبلیو بش کی انتظامیہ کے ایک وکیل نے مشتبہ دہشت گردوں کے خلاف اس متنازعہ طریقہ کار کو جائز قرار دیا تھا۔

US-Lager Guantánamo
گوانتانامو کا حراستی کیمپ بھی قیدیوں پر مبینہ تشدد کے حوالے سے معروف ہےتصویر: dpa

واٹر بورڈنگ ایذا رسانی کا ایک ایسا طریقہ ہے جس میں زیر تفتیش ملزم کویہ شدید ترین احساس دلایا جاتا ہے کہ وہ پانی میں ڈوب رہا ہے۔سی آئی اے کی یہ طرف سے ایسی سرکاری دستاویزات کے مبینہ طور پر جزوی شکل میں عام کئے جانے کے بعد واضح ہو گیا ہے کہ گیارہ سمتبر سن 2001 کو امریکہ پر دہشت گردانہ حملوں کے مبینہ ملزمان پر یہی طریقہ تفتیش استعمال کیا گیا تھا۔ ان دستاویزات کے مطابق دو اہم ترین مشتبہ دہشت گردوں خالد شیخ محمد اور ابو زبیدہ پر امریکی تفتیش کاروں نے یہ طریقہ صرف ایک ماہ کے دوران تقریبا 266 مرتبہ استعمال کیا تھا۔

تاہم صدر اوباما نے اب تفتیش کے اس انداز کو ممنوع قرار دے دیا ہے۔

صدر اوباما نے گذشتہ روز CIA کے صدر دفتر کے دورے کے دوران اس ادارے کے اہلکاروں سے خطاب کرتے ہوئے کہا : ’’گذشتہ چند ہفتوں سے جو کچھ ہو رہا ہے اس سے آ پ کے حوصلے پست نہیں ہونے چاہیئں۔ آپ اس بات کوتسلیم کرتے ہوئے حوصلہ نہ ہاریں کہ ہم سے شائد غلطیاں ہوئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انسان اپنی غلطیوں سے سیکھتا ہے اور یہ بھی حقیقت ہے کہ انسان اپنی غلطیاں تسلیم کرتے ہوئے آگے بڑھتا ہے۔‘‘

دوسری طرف سی آئی اے کے سابق سربراہ مائیکل ہیڈن نے اس طریقہ کار کے استعمال کا دفاع کیاہے۔ ہیڈن کے مطابق دشمنوں کے خلاف یہ ایک مؤثر طریقہ کار ہے۔

تاہم انسانی حقوق کی تنظیمیں اس طرح کی تفتیش کو اذیت رسانی سے تعبیر کرتی ہیں۔ صدر اوباما نے ابھی گذشتہ ہفتہ ہی امریکی محکمہ انصاف کی کئی خفیہ دستاویزات کے اجراء کی اجازت دی تھی۔ ان دستاویزات کے مطابق بش انتظامیہ نے

مشبہ دہشت گردوں سے تفتیش کے دوران واٹر بورڈنگ اور ملزمان کو مسلسل جگائے رکھنے کی اجازت دینے کے علاوہ یہ منصوبہ بھی پیش کیا تھا کہ ملزمان کو

مختلف زہریلے حشرات سے انتہائی حد تک ڈرایا بھی جاسکتا ہے۔