1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مسلم اور يہودی رہنماؤں کا آؤشوٹس کا تاریخی دورہ

24 جنوری 2020

مسلم رہنماؤں کے ایک وفد نے پہلی مرتبہ پولینڈ میں سابقہ نازی دور کے اذیتی کيمپ آؤشوٹس کا دورہ کیا اور وہاں یہودی رہنماؤں کے ساتھ مشترکہ دعائیہ تقریب میں حصہ لیا۔

https://p.dw.com/p/3WkIe
Polen Besuch Gedenkststätte Auschwitz Abdulkarim Al-Issa
تصویر: Getty Images/AFP/B. Siedlik

مسلم اور یہودی رہنماؤں نے یہ دورہ آؤشوٹس کے سابقہ اذیتی کيمپ کی آزادی کے 75 برس مکمل ہونے کے موقع پر کيا۔ دونوں مذاہب کے رہنماؤں نے اس دورے کو تاریخی قرار دیا ہے۔ مسلم رہنماؤں نے اس دورے کو ایک ’مقدس فریضہ اور غیر معمولی اعزاز‘ بھی قرار دیا۔ 

دونوں مذاہب کے رہنما جمعرات کے روز سابقہ نازی دور کے اس اذیتی کيمپ پہنچے۔ اس دورے کی قیادت مسلم ورلڈ لیگ کے رہنما محمد بن عبدالکریم العیسی اور امریکن جیوش کمیٹی کے چیف ایگزیکیٹو ڈیوڈ ہیرس کر رہے تھے۔ مسلم ورلڈ لیگ دنیا بھر میں ایک بلین مسلمانوں کی نمائندہ تنظيم ہے۔

محمد العیسی نے اس مقام کا دورہ کرنے کے بعد نامہ نگاروں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا، ”ہولوکاسٹ کے متاثرین، یہودی اور مسلم کمیونٹی کے افراد کا يہاں يکساں طور پر موجود ہونا اپنے آپ میں ایک مقدس فریضہ اور غیر معمولی اعزاز کی بات ہے۔“

خیال رہے آؤشوٹس کے سابقہ اذیتی کيمپ میں نازیوں نے 1.1 ملین افراد کو قتل کیا تھا جن کی بھاری اکثریت یہودیوں پر مشتمل تھی۔ 54 سالہ محمد العیسی کا کہنا تھا، ”یہ جرائم بلا شبہ غیر معمولی تھے اور ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ درحقیقت یہ انسانیت کے خلاف جرائم تھے، یہ تمام بندگان خدا کی توہین ہے۔“

محمد العیسی مسلمانوں کے 62 رکنی وفد کی قیادت کر رہے تھے۔ اس وفد میں تیس سے زیادہ ممالک کے کئی درجن مذہبی رہنما بھی شامل تھے۔ جیوش کمیٹی نے مسلم اور یہودی وفد کی مشترکہ دعائیہ تقریب کی ایک ویڈیو بھی شیئر کی۔ کميٹی نے ايک ٹوئٹ کر کے کہا، ”ہم سب مل کر یاد رکھیں گے، ہم سب کبھی نہیں بھولیں گے۔“

Polen Besuch Gedenkststätte Auschwitz Abdulkarim Al-Issa
تصویر: Getty Images/AFP/B. Siedlik

اس اذيتی کيمپ ميں قتل کر دیے جانے والے افراد کے رشتہ دار اور دنیا بھر سے سينکڑوں لوگ 27 جنوری کو سوویت فورسز کے ہاتھوں آؤشوٹس اذیتی کیمپ کی آزادی کی یادگار منانے کے لیے وہاں جمع ہو رہے ہيں۔
خیال رہے کہ اس سے قبل مئی 2018ء میں محمد العیسٰی نے واشنگٹن میں یو ایس ہولوکاسٹ میوزم کا دورہ کرنے کے بعد میوزیم کو ایک خط بھیجا تھا، جس میں انہوں نے لکھا تھا، ”ہولوکاسٹ کو جھٹلانے یا اس کی تاریخی اہمیت میں کمی کی کوئی بھی کوشش بے گناہ متاثرین کی توہین کے مساوی ہے۔ اسلام ایسے جرائم کے مکمل خلاف ہے۔“ انہوں نے بعد میں ایک مضمون بھی لکھا جس میں تمام مسلمانوں کو تلقین کی تھی کہ وہ ہولوکاسٹ کی تاریخ پڑھیں اور اس ہولناک تاریخی واقعے سے متعلق یادگاری مقامات اور میوزیمز کا دورہ کریں۔ اس کے جواب میں ورلڈجیوش کانگریس نے کہا تھاکہ اب بھی یہ جھوٹا اور غلط تاثر پایا جاتا ہے کہ مسلمان یہودیوں کے خلاف ہیں یا ان کے حوالے سے جارحانہ سوچ رکھتے ہیں۔ اس کے برخلاف جہاں کہیں بھی یہودیوں پر حملہ ہوتا ہے، مسلمان افراد کھل کر اس کے خلاف بولتے ہیں اور اس کی مذمت کرتے ہیں۔

ج ا / ع س، اے ایف پی، ڈی پی اے