1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مرد سے برابری کا خواب، عورت اب بھی دو صدیاں دور

8 مارچ 2019

ورلڈ اکنامک فورم کی گلوبل جینڈر گیپ دو ہزار اٹھارہ کی رپورٹ کے مطابق اگر مردوں اور خواتین کے مابین ملازمت کے مواقعوں کا موجودہ فرق یوں ہی چلتا رہا تو عورتوں کو مردوں کی برابری حاصل کرنے میں مزید دو صدیاں لگ سکتی ہیں۔

https://p.dw.com/p/3EgX7
تصویر: picture-alliance/blickwinkel
Junge Frau streckt Arme zum blauen Himmel
تصویر: picture-alliance/blickwinkel

آج آٹھ مارچ کو خواتین کے عالمی دن کی مناسبت سے تھامسن روئٹرز فاؤنڈیشن نے دنیا کی چند پُر اثر شخصیات کا انتخاب کیا ہے۔ مختلف شعبہ ہائے زندگی میں اپنی کامیابی سے دلوں پر راج کرنے والی ان خواتین نے اپنی رائے کا اظہار کچھ یوں کیا ہے۔

German Sustainability Award 2017 | Annie Lennox
تصویر: Getty Images/A. Rentz

عینی لینوکس مشہور گلوکارہ اور شاعرہ ہیں۔ ان کے مطابق، ’’میرے خیال سے عورتوں اور لڑکیوں کو بے شمار چیلنجز کا سامنا ہے۔ عالمی سطح پر  بھی یہ مسائل ہر جگہ ہیں، مسائل کی فہرست بہت طویل ہے۔ صحت اور تعلیم جیسے بنیادی حقوق اپنی جگہ مگر تشدد، عصمت دری، بدسلوکی سے چھٹکارہ بھی عورت کا بنیادی حق ہے۔‘‘

Upskirting-Gesetz - Großbritannien verbietet Fotografieren unter Röcke
تصویر: Getty Images/AFP/A. Dennis

جینا مارٹن ایک ایسی سرگرم کارکن ہیں، جنہوں نے خواتین کی خفیہ تصاویر  بنانے کے خلاف انگلینڈ اور ویلز میں مہم چلائی تھی۔ ان کا یہ خیال ہے کہ ’’ہر مرتبہ عورت کو بتایا جاتا ہے کہ اسے کیا کرنا ہے۔ آج کی خاتون جوکچھ بھی کرنا چاہتی ہے، اسے ہر چیز کے لیے اجازت کی ضرورت ہوتی ہے۔ میرے حساب سے عورت کو فیصلے کی آزادی حاصل ہونی چاہیے۔‘‘

Johannesburg - Ndileka Mandela verlässt Krankenhaus in dem Winnie Madikizela-Mandela verstarb
تصویر: Getty Images/AFP/W. de Wet

نیڈلیکا منڈیلا  نیلسن منڈیلا کی نواسی ہیں۔ ان کے مطابق اکیسویں صدی کی عورت کا سب سے بڑا مئسلہ یہ ہے کہ ’’اس کے پاس اپنی پسند نہ پسند کا حق نہیں ہے۔کوئی خاتون کیا کرنا چاہتی ہے اور کیا بننا چاہتی ہے؟ اس فیصلے کا حق عورت کے اپنے پاس ہونا چاہیے۔ ہمیں ان عورتوں کے ساتھ کھڑا ہونا چاہیے، جن کی راہ میں لوگ رکاوٹ بنتے ہیں۔‘‘

Großbritannien - Sarah Brown
تصویر: picture-alliance/empics/A. Devlin

سارہ براؤن سابق برطانوی وزیراعظم کی اہلیہ ہیں۔ انہوں نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا، ’’میرے نزدیک عورت کی لیے سب سے بڑا مسئلہ لڑکوں اور لڑکیوں کے لئے یکساں مواقع پیدا کرنا ہے۔ دنیا میں تقریباﹰ 130 ملین بچیاں ہیں، جو اسکول نہیں جا سکتیں حتیٰ کہ ان کا اسکول جانا بھی ایک خطرہ ہے کہ کہیں وہ کسی مشکل میں نہ پھنس جائیں۔‘‘

Großbritannien London - Dr Shola Mos-Shogbamimu
تصویر: picture-alliance/Photoshot

شولا موس وکیل ہونے کے ساتھ ساتھ خواتین کے حقوق کے لیے بھی کام کر رہی ہیں۔ ان کی رائے میں، ’’عورت کو کیسا ہونا چاہیے یہ معاشرہ طے کرتا ہے۔ عورت کے لیے سب سے بڑا چیلنج سماج کی وہ سوچ ہے، جو اس پر زبردستی لاگو کر دی گئی ہے۔‘‘

Großbritannien London - Sophie Walker
تصویر: Getty Images/AFP/C. J. Ratcliffe

خواتین کے لیے مساوات کو یقینی بنانے کے لیے برطانیہ میں ٫وی ای پی یو کے‘ نامی ایک سیاسی پارٹی خاصی سرگرم ہیں۔ اس پارٹی کی سربراہ سوفی والکر کے مطابق،’’ہم دیکھ سکتے ہیں کہ اپنے حقوق کہ لیے آواز اٹھانے کی لہر امریکا سے برازیل اور ہنگری سے پولینڈ تک جا پہنچہی ہے۔ یہ مہم غلط روایات کے خلاف ہے۔ یہ معاشرہ عورتوں کو کام کرنے کی اجازت اس لیے نہیں دیتا کیونکہ اس کا گھر میں بیٹھنا  مرد کی نوکری کو تحفظ فراہم کرتا ہے۔ خواتین کو اپنے حقوق کے لیے ابھی بہت سی جنگیں لڑنا ہیں۔‘‘