1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مراکش: بم حملے میں ملوث مبینہ دہشت گرد گرفتار

6 مئی 2011

مراکشی حکام نے 28 اپریل کو ایک کیفے میں ہونے والے بم حملے میں مبینہ طور پر ملوث تین افراد کو گرفتار کر لیا ہے۔ وزارت داخلہ کے مطابق گرفتار شدہ تین افراد میں سے سب سے زیادہ مشتبہ شخص کا دہشت گرد تنظیم القاعدہ سے تعلق ہے

https://p.dw.com/p/11Ad9
مراکیش: بم حملے کا ہدف ریستوراں
مراکیش: بم حملے کا ہدف ریستوراںتصویر: dapd

بتایا جاتا ہے کہ سب سے زیادہ مشتبہ شخص ہی نے بم تیار کیا تھا۔ دیگر دونوں افراد مراکشی باشندے ہیں جنہوں نے تیسرے کی مدد کی تھی۔

اپریل کے اواخر میں مراکش کے مرکزی شہر مراکیش کے علاقے جمعہ الفنا چوک کے ارگانا نامی ایک کیفے میں ہونے والے دھماکے کے نتیجے میں 16 افراد ہلاک اور ایک درجن سے زائد زخمی ہوئے تھے۔ ہلاک ہونے والوں میں 11 غیر ملکی بھی شامل تھے۔

مراکش کی وزارت داخلہ کے اہلکاروں نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ تین مراکشی مشتبہ افراد کو کاسابلانکا سے 350 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع اسفی نامی شہر میں گرفتار کیا گیا ۔ سکیورٹی اہلکاروں کا کہنا ہے کہ یہ مشتبہ افراد پہلے ہی سے پولیس کے ریکارڈ میں موجود ہیں، انہوں نے ماضی میں عراق کی جنگ کے لیے جنگجوؤں کی بھرتی کا کام بھی انجام دیا تھا۔

Marokko Platz Djemaa El Fna Marrakesch Anschlag Café
اس حملے میں 16 جانیں ضائع ہوئیںتصویر: AP

سکیورٹی اہکاروں نے اپنے بیان میں کہا’ سب سے زیادہ مشتبہ شخص نے دو بم تیار کیے، انہیں مراکیش لے گیا اور انہیں ریموٹ کنٹرول کے ذریعے اڑا دیا۔

مراکش کی وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ مشتبہ بم حملہ آور نے اپنی اس دہشت گردانہ کارروائی کے لیے ارگانا کیفے کو اس لیے چنا، کیونکہ یہ مراکشی اور غیر ملکی سیاحوں میں بہت مقبول ہے۔ وزارت داخلہ کے بیان کے مطابق سب سے زیادہ مشتبہ شخص ایک جہادی ہے اور اس نے القاعدہ کے ساتھ وفاداری کا عہد کر رکھا ہے۔

اطلاعات کے مطابق تینوں مشتبہ افراد کی تفتیشی کارروائی جاری ہے۔ اس کے مکمل ہونے پر انہیں آئندہ منگل کو جج کے سامنے پیش کیا جائے گا۔

دریں اثناء فرانسیسی وزیر خارجہ ’الاں ژوپے‘ نے کہا ہے کہ گرفتار شدگان میں سے دو مشتبہ افراد کی شناخت ہو گئی ہے۔ 28 اپریل کے بم حملے میں ہلاک ہونے والے افراد میں آٹھ فرانسیسی باشندے بھی شامل تھے۔

Marokko Unruhen Proteste in Marrakesch Auto brennt
رواں سال 20 فروری کو مراکش میں ملک گیر سطح پر پُر تشدد احتجاجی مظاہرے ہوئے تھےتصویر: dapd

کیفے میں ہونے والے بم دھماکے کے تقریباً ایک ہفتے بعد مراکش کے اسلام پسندوں نے گزشتہ منگل کو ایک بیان میں کہا تھا کہ انہیں ایک بار پھر اس امر کا یقین ہو گیا ہے کہ اس بار کی دہشت گردانہ کارروائی کے خلاف اقدامات کرنے میں حکومت پس و پیش سے کام لے رہی ہے اوراس نے 2003 ء میں ہونے والے حملوں کے بعد جس طرح مشتبہ افراد کر گرفتار کیا تھا، اُس طرح اس بار بڑے پیمانے پر گرفتاریاں بھی عمل میں نہیں لائی گئیں۔

حالیہ بم دھماکوں کے بعد مراکش میں اس بارے میں قیاس آرائیاں کی جا رہی تھیں کہ AL-Qaeda in

the Islamic Maghreb اس واقعے میں ملوث ہے۔ تاہم اب تک کسی نے بھی اس کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔

رپورٹ: کشور مصطفیٰ

ادارت: امجد علی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں