محمود عباس آج پوٹن کے مہمان
12 فروری 2018ذرائع ابلاغ کے مطابق روسی صدر ولادی میر پوٹن اور محمود عباس کی اس ملاقات کے دوران مشرق وسطٰی میں قیام امن کا موضوع زیر بحث آئے گا۔ ماسکو حکومت چاہتی ہے کہ فلسطین اور اسرائیل کسی امن معاہدے پر پہنچنے کے لیے مذاکرات شروع کریں۔ حالیہ کچھ عرصے کے دوران روس بین الاقوامی تنازعات میں بطور ثالث اپنی اہمیت بڑھانے کی کوششوں میں لگا ہوا ہے۔
اس سے قبل گزشتہ ہفتے محمود عباس نے بھی اس امید کا اظہار کیا تھا کہ روس مشرق وسطٰی تنازعے میں ایک فعال کردار ادا کر سکتا ہے۔ انہوں نے اس موقع پر کہا تھا کہ امریکا اس سلسلے میں اب اہم کردار ادا نہیں کر سکتا۔
شامی تنازعے کا خاتمہ: روس، ایران اور ترکی ’پہلے قدم‘ پر متفق
یروشلم کے معاملے پر ایردوآن اور پوٹن کی گفتگو
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دو ماہ قبل کئی دہائیوں پرانی اپنی پالیسی کو تبدیل کرتے ہوئے یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کر لیا تھا۔ ان کے اس فیصلے پر شدید احتجاج دیکھنے میں آیا تھا۔
فلسطینی حلقوں کا کہنا ہے کہ اس طرح ٹرمپ نے مشرقی یروشلم پر اسرائیلی خود مختاری تسلیم کر لی ہے۔ فلسطینی بھی یروشلم کو مستقبل کی اپنی ریاست کا دارالحکومت کہتے ہیں۔
روسی صدر پوٹن نے ابھی دو ہفتے قبل ہی اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو سے بھی ماسکو میں ملاقات کی تھی۔ روس نے اسرائیل اور فلسطین کے ساتھ ساتھ اسرائیل کے حریف ممالک شام اور ایران کے ساتھ بھی اپنے تعلقات استوار رکھے ہوئے ہیں۔