1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
صحتجرمنی

مجھے کووِڈ ہو گیا، اب کیا کروں؟

عاطف توقیر
19 نومبر 2020

دنیا بھر میں کورونا وائرس کی دوسری لہر اب تک لاکھوں انسانوں کو متاثر کر چکی ہے۔ سوال یہ ہے کہ آپ اس وائرس سے متاثر ہوں، تو آپ کو کیا کرنا چاہیے؟

https://p.dw.com/p/3lYLw
Ukraine COVID-19 Krankenhaus in Donetsk
تصویر: Valentin Sprinchak/dpa/picture alliance

کورونا وائرس کی دوسری لہر اب تک پہلی لہر سے کہیں زیادہ افراد کو متاثر کر چکی ہے اور متاثرہ افراد کی تعداد میں روزانہ نمایاں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ یورپ کے کئی ممالک میں ایک مرتبہ پھر لاک ڈاؤن نافذ کر دیا گیا ہے۔ تاہم ترقی پذيز ممالک، جہاں اس وبا نے مزید غربت پیدا کی ہے، دوسرے لاک ڈاؤن کے متحمل نہیں۔ ایسے میں انتہائی اہم ہے کہ تمام افراد اپنے اپنے طور پر سماجی فاصلے، ماسک کے استعمال اور ہاتھوں کو بار بار دھونے جيسے عوامل پر عمل پیرا ہوں۔ ایسے میں ایک سوال یہ بھی اہم ہے کہ اگر آپ اس وائرس سے متاثر ہو جائیں، تو آپ کو کیا کرنا چاہیے؟

کورونا: بیس لاکھ بچے موت کے منہ میں جا سکتے ہیں

کورونا وائرس: امریکا میں ڈھائی لاکھ سے بھی زیادہ ہلاکتیں

علامات سے اندازہ

خشک کھانسی،  بخار اور بعض صورتوں میں خوشبو اور ذائقے کا احساس ختم ہوجانا وہ عمومی علامات ہیں، جو کووِڈ انیس کی صورت میں ہو سکتی ہیں۔ ایسے میں اہم ترین بات یہ ہے کہ آپ خود کو دیگر گھر والوں سے علیحدہ کر لیں اور خاص طور پر مشترکہ غسل خانہ اور بیت الخلا استعمال نہ کریں۔ ساتھ ہی جسم میں درد کی شکایت زیادہ ہو، تو پیراسٹامول یا ابوپروفین لے لیں۔ واضح رہے کہ ابتدا میں ابوپروفین سے متعلق ایسی خبریں سامنے آئی تھیں کہ یہ اینٹی انفلیمیٹری دوا کورونا وائرس کی صورت میں مزید خرابی کا باعث بن سکتی ہے، تاہم محققین نے تصدیق کی ہے کہ اس سلسلے میں کوئی شواہد سامنے نہیں آئے۔

ماہرین کے مطابق کھانسی کی صورت میں کمر کے بل نہ لیٹیں بلکہ پہلو پر لیٹیں۔ جب کہ بیٹھيں، تو سیدھے بیٹھیں۔ ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ ایسے میں ایک چمچ شہد استعمال کیا جا سکتا ہے تاہم اگر مریض بارہ ماہ سے کم عمر بچہ ہے، تو کسی صورت شہد نہ دیں۔

ایسے میں کسی صورت کسی دوسرے شخص سے براہ راست رابطہ نہ رکھیں اور میڈیکل اسٹور بھی خود نہ جائیں۔ اگر ڈاکٹر کے پاس بھی جانا ہو، تو پہلے مطلع کر دیں، تاکہ وہ حفاظتی انتظام کر سکیں۔

اگر سانس اکھڑنے لگے

اگر سانس لینا شدید دشوار ہو تو کمرے کو قدرے سرد رہنے دیجیے۔ ایسے میں کھڑکی کھولنا یا کمرے میں ہیٹنگ کم کرنا بہتر ہے، تاہم کسی صورت پنکھے کا استعمال نہ کریں۔ ایسے میں نہایت آہستگی سے ناک کے ذریعے سانس اندر کھینچيں اور منہ سے ہوا خارج کریں۔ ایسے میں کرسی پر سیدھی کمر کے ساتھ بیٹھنا بہتر ہو گا۔

سانس اکھڑنے کی صورت میں بوکھلاہٹ کا شکار ہر گز نہ ہوں بلکہ اپنے اعصاب قابو میں رکھیں۔

وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کی کوشش

عام حالات میں کوئی شخص بیماری سے بچنے کی تدبیر کرتا ہے، تاہم وبائی صورت حال میں اس بیماری سے دوسروں کو بچانا اہم ترین راستہ ہے۔ علامات ظاہر ہونے کی صورت میں آپ کے لیے سب سے اہم یہ ہونا چاہیے کہ آپ سے یہ وائرس آگے نہ پھیلے۔ اس کے لیے سیلف آئیسولیشن اہم ترین قدم ہے۔ اگر آپ کا دوسروں سے الگ ہونا ممکن نہیں، تو ایسی صورت میں ہر وقت ماسک پہنیں اور فاصلہ برقرار رکھیں۔

چند حالات میں جانوروں میں کورونا وائرس کی منتقلی کی اطلاعات ہیں۔ ایسے میں احتیاطی طور پر جانوروں سے رابطہ محدود تر کر دیں۔ اگر پالتو جانوروں کی دیکھ بھال کے لیے کوئی اور موجود نہ ہو، تو ایسی صورت میں کسی بھی ناگزیر رابطے سے قبل اور بعد میں ہاتھ اچھی طرح سے دھوئیں۔

پانی پئیں اور آرام کریں

بیماری کی صورت میں کوشش کریں کہ زیادہ سے زیادہ مائع آپ کے جسم میں موجود رہے۔ پانی بیماری میں جسم کی وائرس سے لڑائی میں مدافعاتی نظام کے لیے نہایت ضروری ہوتا ہے۔ ایسے میں پانی کا زیادہ سے زیادہ استعمال کریں۔ اس کے علاوہ جسم کو زیادہ سے زیادہ آرام دیں۔

ہسپتال آخری حل

اگر آپ کا سانس لینا محال ہو اور آپ کو محسوس ہو کہ آپ کو طبی مدد کی ضرورت ہے، ایسے میں ہسپتال منتقلی ضروری ہے۔ ہسپتال منتقلی کے لیے طبی عملے سے رابطے پر آپ متعلقہ عملے کو مطلع کر دیں، تاکہ آپ تک پہنچنے والی ایمبولینس، نرسز یا ڈاکٹرز پہلے سے تیار ہوں اور اس وائرس سے متاثر نہ ہو جائیں۔

کورونا بحران میں ایک گورکن کی زندگی