1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’مجاہدین خلق‘ مزید دہشت گرد گروپ نہیں، امریکا

29 ستمبر 2012

امریکا نے ایران کے عسکریت پسند اپوزیشن گروپ مجاہدین خلق کا نام دہشت گرد گروپوں کی امریکی فہرست سے خارج کر دیا ہےاور کہا ہے کہ ایک عشرے سے زیادہ عرصے سے یہ گروپ دہشت گردی کے سلسلے میں سرگرم عمل نہیں رہا ہے۔

https://p.dw.com/p/16HUB
تصویر: Getty Images

واشنگٹن میں وزارت خارجہ کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق یہ بات بھی مجاہدین خلق (MEK) کے حق میں جاتی ہے کہ اُنہوں نے ایران کے ساتھ ملنے والی عراقی سرحد کے قریب اپنا نیم فوجی اڈہ ’کیمپ اشرف‘ پر امن طریقے سے چھوڑ دیا ہے۔ اس طرح مجاہدین خلق کے امریکا میں منجمد اثاثے پھر سے بحال ہو گئے ہیں۔

اس امریکی فیصلے کے نتیجے میں گزشتہ کئی برسوں سے امریکی اور یورپی عدالتوں کے ذریعے لڑی جا رہی ایک قانونی جنگ اپنے اختتام کو پہنچ گئی ہے۔ یہ فیصلہ ایک امریکی اپیلز کورٹ کی طرف سے دی گئی یکم اکتوبر تک کی اُس مہلت کے خاتمے سے چند ہی روز پہلے سامنے آیا ہے، جس میں کہا گیا تھا کہ امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن کو ہر صورت میں اس گروپ کی قسمت کا فیصلہ کر دینا چاہیے۔

امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن
امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹنتصویر: Reuters

مجاہدین خلق کا ہیڈکوارٹر پیرس میں ہے۔ اس گروپ نے اپنا نام اس فہرست سے نکلوانے کے لیے اثر و رسوخ بھی استعمال کیا ہے اور پیسہ بھی بہت خرچ کیا ہے۔ پیرس سے ایک بیان میں مجاہدین خلق کی رہنما مریم رجوی نے کلنٹن کے اس فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے۔ رجوی کے مطابق ’مجاہدین خلق کا نام دہشت گرد گروپوں کی امریکی فہرست سے ہٹا دینے کا فیصلہ ایک درست فیصلہ ہے، جو جمہوریت کے لیے ایرانی عوام کی کوششوں کی راہ میں حائل ایک بڑی رکاوٹ دور کرنے کے لیے بہت پہلے ہو جانا چاہیے تھا‘۔

بائیں بازو کے اس گروپ کی بنیاد 60ء کے عشرے میں شاہ ایران کی مخالفت کے لیے ڈالی گئی تھی تاہم 1979ء کے اسلامی انقلاب کے بعد اس گروپ نے ایران کی مذہبی قیادت کے خلاف بھی مسلح جدوجد شروع کر دی تھی۔

واشنگٹن میں امریکی دفتر خارجہ کے باہر ’مجاہدین خلق‘ کے ارکان کا ایک گروپ ایرانی پرچم لہراتے، رقص کرتے اور فارسی زبان میں گیت گاتے ہوئے اس امریکی فیصلے پر خوشی کا اظہار کر رہا تھا۔ بار بار اس گروپ کے ارکان انگریزی زبان میں ’تھینک یُو، تھینک یُو‘ کے الفاظ بھی کہہ رہے تھے۔

مجاہدین خلق کی رہنما مریم رجوی
مجاہدین خلق کی رہنما مریم رجویتصویر: GEORGES GOBET/AFP/Getty Images

اس گروپ کا کہنا ہے کہ اُس نے اپنی مسلح جدوجہد ترک کر دی ہے اور اب تہران میں اسلامی حکومت کو ہٹانے کے لیے پُر امن جدوجہد کر رہا ہے۔

واشنگٹن حکومت نے اپنے اس فیصلے میں ساتھ ہی یہ بھی کہا ہے کہ ’اس فہرست سے ’مجاہدین خلق‘ کا نام خارج کرنے کا یہ مطلب نہیں ہے کہ امریکا اس گروپ کی ماضی کی اُن سرگرمیوں کو بھول گیا ہے، جن میں 70ء کے عشرے میں ایران میں امریکی شہریوں کی ہلاکت اور 1992ء میں امریکی سرزمین پر ہونے والے ایک حملے میں اس گروپ کا ملوث ہونا شامل ہے‘۔ امریکا نے اس گروپ کو 1997ء میں ایک ’غیر ملکی دہشت گرد تنظیم‘ قرار دیتے ہوئے اس کا نام اُسی فہرست میں شامل کر لیا تھا، جس میں القاعدہ، فلسطینیوں کی حماس اور لبنان کی حزب اللہ کے نام بھی شامل ہیں۔

(aa/ai(afp