1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

متنازعہ انتخابات: ایران نے جنسی زیادتیوں کے دعوے مسترد کردیے

13 اگست 2009

ایرانی حکام نے انتخابات کے خلاف مظاہروں کے دوران گرفتار کئے گئے افراد کےساتھ جنسی زیادتیوں کے دعوے مسترد کردیے ہیں۔ اسپیکر علی لاریجانی نے کہا ہے کہ اپوزیشن رہنما مہدی کروبی کی جانب سے ان الزامات کے بعد تحقیق کی گئی۔

https://p.dw.com/p/J8gL
تصویر: AP
Sicherheitskonferenz in München Ali Larijani
غیر ملکی ان الزامات کا ناجائز فائدہ اٹھا سکتے ہیں، علی لاریجانیتصویر: AP

علی لاریجانی نے بدھ کو پارلیمان کو بتایا کہ کسی بھی جیل میں قیدیوں کے ساتھ ایسے کسی بھی واقعہ کی تصدیق نہیں ہوئی۔ انہوں نے بتایا کہ یہ تحقیق Kahrizak اور Evin کی جیلوں میں کی گئی جہاں 12 جون کے انتخابات کے بعد مظاہروں میں ملوث گرفتار بیشتر افراد کو قید کیا گیا۔

لاریجانی نے ایسے الزامات پر مہدی کروبی کو خبردار کرتے ہوئے کہاکہ سیاستدان تحقیقات سے پہلے ایسی باتوں کو میڈیا میں نہ لے جائیں۔

مہدی کروبی نے گرفتار شدہ افراد کے حوالے سے بتایا کہ ان جیلوں میں متعدد خواتین اور نوجوان لڑکوں کے ساتھ جنسی زیادتیاں ہوئی ہیں۔

مہدی کروبی کے ان الزامات نے ایران کے سیاسی بحران کو ایک نیا موڑ دے دیا تھا، جہاں پہلے ہی صدر محمود احمدی نژاد کی نئی حکومت سیاسی بحران پر قابو پانے کی کوششوں میں مصروف ہے۔

Iran Wahlen Mehdi Karroubi
صدارتی اُمیدوار مہدی کروبی نے بنام اکبر ہاشمی رفسنجانی ، 29 جولائی کے اپنے ایک خط میں یہ الزامات اٹھائے تھےتصویر: AP

پارلیمانی اسپیکر کی اس وضاحت کے بعد اپوزیشن نواز جماعت 'آرگنائزیشن آف اسلامک ریوولوشن مجاہدین' نے ایک مرتبہ پھر کہا ہے کہ ایرانی جیلوں میں قید مظاہرین کو جنسی زیادتیوں کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ انہوں نے Kahrizak جیل کو عراق کی ابوغریب جیل کی مانند قرار دیا ہے۔ دوسری جانب اپوزیشن رہنما میر حسین موسووی کے ایک قریبی ساتھی نے کہا ہے کہ جون کے مظاہروں کے دوران ہلاک ہونے والوں کی تعداد 69 ہے۔

اپوزیشن رہنماؤں نے ان انتخابات میں بے ضابطگیوں اور دھاندلی کا الزام لگایا تھا جس کے بعد دارالحکومت تہران میں پرتشدد مظاہروں کا سلسلہ شروع ہو گیا تھا۔ ان مظاہروں میں کم از کم 30 افراد ہلاک ہوئے تھے جبکہ تقریبا چار ہزار افراد کو گرفتار کیا گیا تھا۔ بیشتر افراد کو بعدازاں رہا کردیا گیا تھا تاہم بتایا جاتا ہے کہ 200 مظاہرین ابھی تک زیرحراست ہیں۔

ا‌ُدھر بعض ارکان پارلیمان نے اپنی حکومت کو مغربی ملکوں کے ساتھ تعلقات پر ازسرنو غور کرنے کا مشورہ دیا ہے۔ تہران حکام امریکہ، برطانیہ اور فرانس پر اپنے اندرونی معاملات میں مداخلت کا الزام لگاتے ہیں۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ یہ ممالک ایران میں اپوزیشن جماعتوں کی حمایت کرتے ہیں۔

رپورٹ: ندیم گل

ادارت: عاطف بلوچ