1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

متبادل نوبل انعام یافتہ کرشنامل جگن ناتھن سے ایک ملاقات

12 جون 2009

ذات پات اور طبقاتی نظام کے خلاف جدو جہد اور غریب ترین لوگوں کی مدد کے لئے اپنی تمام عمر وقف کرنے والی ، جنوبی بھارتی ریاست تامل ناڈو کی بیاسی سالہ کرشنامل جگن ناتھن کو گزشتہ سال متبادل نوبل انعام سے نوازا گیا تھا۔

https://p.dw.com/p/I7xl
بھارت میں کئی ریاستیں ایسی ہیں جہاں لوگوں کی بڑی تعداد خط غربت سے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہےتصویر: AP

کرشنامل حال ہی میں ایک غیر سرکاری جرمن تنظیم ASW Aktionsgemeinschaft solidarische welt کی دعوت پر جرمنی آئیں۔ ان کے اعزاز میں آٹھ جرمن شہروں میں مختلف تقریبات کا انعقاد کیا گیا۔ کرشنامل جگن ناتھن نے ڈوئچے ویلے کے بون اسٹوڈیوز میں ہمارے ساتھ بات چیت کی۔

جنوبی ایشیائی تاریخ کی ایک بہت معروف اور قد آور شخصیت مہاتما گاندھی کی ہے جنہیں ان کی عدم تشدد اور اہنسا کی پالیسی کے ضمن میں ہمیشہ یاد کیا جاتا رہے گا۔ تاہم مہاتما گاندھی کی فکری میراث کو زندہ رکھنے والے انہیں بھارتی معاشرے میں پائے جانے والے طبقاتی اور ذات پات کے نظام کے خلاف آواز اٹھانے والا ایک قومی ہیرو سمجھتے ہیں۔ انہیں میں سے ایک جنوبی بھارتی ریاست نامل ناڈو سے تعلق رکھنے والی کرشنامل جگن ناتھن بھی ہیں۔

تقریباً ایک ارب تیرہ کروڑ کی آبادی والے جنو بی ایشیائی ملک بھارت میں مردوں کی تعداد تقریباً 60 کروڑ جبکہ عورتوں کی تعداد قریب 53 کروڑ بنتی ہے۔ GDP کے اعتبار سے سب سے امیر بھارتی ریاست مہاراشٹر، فی کس آمدنی کے حساب سے پنجاب جبکہ سب سے غریب ریاست اڑیسہ ہے جہاں 40 فیصد آبادی غربت کی نچلی ترین سطح سے بھی نیچے زندگی گزار رہی ہے۔ مہاراشٹر، گجرات اور تامل ناڈو میں تقریباً 38 فیصد آبادی شہروں میں رہتی ہے۔ اس کے باوجود تامل ناڈو کے بارے میں کرشنامل بتاتی ہیں۔

بیاسی سالہ کرشنامل جگن ناتھن کا پیغام ہے کہ زمین کسانوں کے ہاتھوں میں ہونی چاہئے۔ نہ صرف محنت کے لئے بلکہ اس پر کی جانے والے محنت کے ثمر پر بھی دہقانوں کا پورا حق ہو۔ 1926 میں ایک غریب اور زمین سے محروم گھرانے میں آنکھ کھولنے والی کرشنامل نے غربت کے آگے ہتھیار نہیں ڈالا بلکہ بہت کم عمری سے ہی معاشرتی اور معاشی ناانصافیوں کے خلاف پر امن جدوجہد ان کا مقصد بنی۔ انہوں نے یونیورسٹی کی سطح تک تعلیم بھی حاصل کی۔

بھارتی معاشرے میں ذات پات کی تقسیم جسے مقامی بولی میں جاتی بھی کہتے ہیں اکیسویں صدی میں بھی ایک اہم معاشرتی مسئلہ ہے۔ ہندوؤں کی قدیم مقدس کتابوں میں چار وارنا یعنی ذاتیں درج ہیں۔ بھگوت گیتا اور شاستروں کے مطابق برہمن اونچی ترین ذات ہے۔ اس سے تعلق رکھنے والے مذہبی تعلیم دیتے ہیں۔ کشتریا حکومت اور جنگ کرتے ہیں۔ ویشی تجارت اور زراعت کے پیشے سے منسلک ہوتے ہیں اور شودر پہلی تینوں ذاتوں سے تعلق رکھنے والوں کی خدمت اور چھوٹے چھوٹے کاموں پر مامور ہوتے ہیں۔ کرشنامل کا تعلق شودر ذات سے ہے جسے آج کے بھارت میں دلیت بھی کہتے ہیں۔

معاشرتی انصاف اور پائیدار انسانی ترقی کے لئے رات دن خدمت کرنے والی کرشنامل اور ان کے شوہر جگن ناتھن نے 1981 میں Land for the tillers Freedom لافٹی نامی ایک مہم بھی شروع کی تھی۔

رپورٹ : کشور مصطفی

ادارت : مقبول ملک